• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر:سرفرازتبسّم۔۔ لندن
زندگی میں کچھ پل،کچھ لوگ،کچھ چیزیں جاندار و بے جان ایسی ہوتی ہیں جن کاا ثر آپ کی زندگی میں بہت گہرا ہوتا ہے وہ زندگی بھر آپ کو نہیں بھولتیں مثلاً اگر میں خوبصورت پل یاد کروں تو مجھے وہ دن یاد آتے ہیں جب میٹرک،ایف اے،اور بی اے کا رزلٹ آیا,دودہائی قبل جب میرا یورپ کا ویزا لگا اس پل کو میں کبھی نہیں بھول سکتا۔اسی طرح مرحوم اقبال غوری،مرحوم ڈاکٹر وزیر آغا اور میرے تایا مرحوم ماسٹر پیارا مسیح ان لوگوں کا میری زند گی میں بہت گہرا اثر ہے، اگر میں جاندار و بے جان چیزوں کا تذکرہ کروں تو مجھے پہلا DOGجس کا نام میں نے موتی رکھا تھا اس کی رات مینڈک کھانے سےDeath ہوگئی آج بھی نہیں بھولتا، لہٰذا بے جان چیزیں جو دراصل آپ کے جاندار ہونے کی دلیل ہیں ان میں پاکستا ن میں میری لائبریری، میوزک کے کیسٹ جن میں جگجیت کی ایک بڑی کلیکشن تھی، آج بھی نہیں بھولتیں، مجھے یاد ہے کہ میں نے ہمارے گھرکے صحن میں بکائن کا پودا لگایا جوبعد میں ایک گھنادرخت بن گیا۔ ساون کی وہ خوبصورت شامیں کبھی نہیں بھولیں گی جب بارش میں، میں اپنے بچوں کیساتھ گھرکی چھت پر بھیگتا تھا بس ایسی یادیں ہر کسی کی زندگی میں ہوتی ہیں جنہیں یاد کر کے آنکھیں بھیگ جاتی ہیں۔خیرمیں نیا نیا پاکستان سے یورپ آیا تھا پہلے چند دن اٹلی میں رہا پھر ایک دوست جمشید صفدر جسے میں پہلے نہ ملا تھا نہ جانتا تھا کے پاس سپین کے شہر ویلنسیاچلا گیا۔ویلنسیا (Valencia) ہسپانوی تلفظ)بالینسیا)ہسپانیہ کا شہر جو صوبہ ویلنسیا میں واقع ہے.ویلنسیا کا رقبہ 65,134 مربع کلومیٹر ہے اور اس کی مجموعی آبادی 267,809 افراد پر مشتمل ہے اور 15 میٹر سطح سمندر سے بلندی پرواقع ہے۔یہ ایک بندرگاہ بھی ہے جو اسپین کے جنوب مشرقی ساحل پر واقع ہے، جہاں دریائے تیوریا بحیرہ روم کے سمندر سے ملتا ہے۔ یہ شہر اپنے فنون لطیفہ اور سائنسی ایجادات کے لئے مشہور ہے، جس میں ایک سیارہ، ایک سییناریئم اور ایک انٹرایکٹو آرٹ میوزیم شامل ہیں۔ ویلنسیا میں متعدد مشہورساحلِ بھی موجود ہیں، اس کے علاوہ البوفیرا پارک کے اندر ایک جھیل اور پیدل چلنے والی پگڈنڈیوں کے ساتھ ایک آبی خطوں کا زرخیر سلسلہ ہے جو اپنی خوبصورتی کی لاجواب مثال ہے۔ مجھے یورپ آئے ابھی دو چار دن ہی ہوئے تھے تو میں کام کی تلاش میں اِدھر اُدھر پھرنے لگا میں گریجویٹ تھا اورانگریزی کی Yes /Noسے اچھی طرح واقف تھا،یہ سوچ کر ہر آفس اور ہر کمپنی میں گُھس جاتا کہ یہاں کام کے لیے پوچھتا ہوں مگر ہر جگہ سے جواب ملنے لگا پھر معلوم ہوا یہاں رہنے اور کام کرنے کے لیے اسپینش زبان کا بولنابہت ضروری ہے، پھر زبان سیکھنے میں لگ گئے۔ ایک دن بوریت سے بچنے کے لیے ویلنسیا کا ساحل دیکھنے چلا گیا وہاں پہنچ کر جو نظارہ تھا وہ میری زندگی کا پہلا ایک ایسا وقت تھا کہ میں نے اپنے آپ کوجانا، یقین کیجیے میرے فہم و ادراک کی تیسری آنکھ کھل رہی تھی اتنا وسیع عریض کھلا نیلا آسمان اور نیچے ویسا ہی کھلا وسیع سمندر,سمندر کی شور مچاتی لہروں میں جو بلا کی خاموشی اور سکوت تھا وہ میں آج تک نہیں بھولا(چند سال پہلے کراچی ایک ادبی کانفرنس پر گیا تو پہلی بار سمندر دیکھنے اورکلفٹن میں ایک بوٹ میں بیٹھنے کا اتفاق ہوا)مگر آج نظارہ کچھ اور ہی تھا میں دیر تک ریت پر پاؤں پھیلائے آسمان اور سمندر اور کائنات کے دروازے ڈھونڈتا رہا کہ آخر یہ انسان کس دروازے سے اس کائنات میں داخل ہوتا ہے میں سوچنے لگا یہ انسان کیا ہے کدھر سے آتا ہے یہ کائنات کیا ہے کیا انسان سمندروں کی گہرائیوں کی کوئی مخلوق ہے جو پانی میں دم گھٹنے کی وجہ سے زمیں پر چند سال سانس لینے آجاتا ہے یا یہ آسمانوں چاند ستاروں کا کوئی باسی ہے جو نیلے آسمانوں سی نیچے آتی اُڑن طشتری سے ساحل سمندر پر اترتا ہے اور یہیں رہنے لگتا ہے یا پھر یہ اسی زمین سے اسی مٹی گھانس پھوس کا بنا ہوا کوئی منطقی جانور ہے جو اسی زمین میں واپس گھل مل جاتا ہے,سمندر نے تو مجھے عجیب وسوسوں میں ڈال دیا، میں نے اپنے ذہن سے سارے خیالات باہر نکال پھینکے اور ساحل پر چہل قدمی کرنے لگا،یوں میرا ساحل اور سمندر سے جاری مکالمہ ادھورا رہ گیا۔وہاں میں نے ایک جواں سال لڑکی کو دیکھا جو تنہا ایک سائیڈ پر بیٹھی تھی، میں اس کے پاس رکا بیٹھنے کا پوچھا اور اس کے ساتھ بیٹھ گیا میں نے اس سے پوچھا آپ یہاں اکیلی کیوں بیٹھی ہیں؟تو اس نے کہا مجھے اچھا لگتا ہے،میں خاموش ہوگیا ویسے بھی وہ زیادہ انگلش نہیں جانتی تھی کیونکہ ہر دوسرا لفظ وہ فرنچ بول رہی تھی، دراصل وہ فرانس پیرس سے اپنے ماں باپ سے جھگڑاکرکے سپین سیر کے لیے آئی تھی۔ خیراس نے بڑی فراخدلی سے میرے ساتھ بات چیت کی اور میرا بھی یہ پہلا کسی یورپین لڑکی سے بات کرنے کا موقع تھا، کیونکہ عام طور پر میں بہت شرمیلا واقع ہوا ہوں اور آج بھی میں لوگوں سے زیادہ بات چیت نہیں کرپاتا، انجان لوگوں سے بالکل بھی نہیں۔ میں ٹھنڈی ٹھنڈی ریت پر ٹہلنے لگا ریت اتنی نرم ملائم تھی کہ دل چاہا ادھر ہی لیٹ جاؤں ویسے بھی سارے یورپ میں سپین کے Beachesاپنی خوبصورتی میں خاص مقام رکھتے ہیں، شاید اس کی بڑی وجہ سپین کے خوبصورت 4 موسم ہیں جو سارے یورپ میں جانے پہچانے جا تے ہیں، سپین کے لوگوں کہتے ہیں۔تین ڈبلیو WWWکا یعنیWeather Work Women کوئی بھروسہ نہیں کرنا چاہیے کب کیا ہوجائے کچھ پتہ نہیں چلتا۔ ایک خاص اندازے کے مطابق ہر سال دنیا بھر سے82.8 ملین لوگ سیرو سیاحت کرنے آتے ہیں جس میں ہر سال 1.1 ملین اضافہ ہو رہاہے (,Spain received a record number of 82.8 million foreign tourists in 2018)
تازہ ترین