• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر: غلام نبی فلاحی۔۔ ۔ لندن
رب ذوالجلال آج پوری دنیا کو کوروناوائرس نے اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے ۔ یہ عجیب و غریب بیماری جس کا ابھی تک ہمیں کوئی پتہ نہیں کہ یہ کیا ہے اور اس کا کیا علاج ہے۔ دنیا بھر کے ماہرین اس کے علاج کے ضمن میں سرجھکائے بیٹھے ہیں تاکہ اس کا علاج تلاش کیا جاسکے۔ میرے پروردگار تو نے ہمیں ایک بے جان شے سے پیداکیا اور ہمیں ایک بہترین انسان کی صورت میں اٹھایا اور ہمیں اشرف المخلوقات کا درجہ دیا ۔ تو نے ہمارے رہنے سہنے کا بے پیاں انتظام فرمایا اوراسے دنیا میں اپنی بندگی کے لیے ہمیں اپنے پیغمبروں کو بھیحا۔ جنہوں نے ہمیں تیرا راستہ دکھایا ان بندوں کا راستہ جن پر تو نے انعام و اکرام کیا۔ تو نے ہماری رہنمائی و ہدایت کے لیے اپنی کتابیں بھیجی تاکہ ہم راہ راست اپناکر تیری بندگی کریں اور بندوں کے حقوق اداکریں۔ سب سے بزھ کر ہماری رہبری و رہنمائی کے لیے اپنے آخری نبی برحق ﷺ کو بھیجا ۔ ان کے ذریعہ قرآن پاک جیسی ابدی نعمت سے نوازا تاکہ ہم خود بھی ہدایت حاصل کریں اور دوسروں کو بھی ہدایت کا راستہ دکھائیں۔ مگر کتنا افسوس ہے کہ ہم میں سے بہتوں نے اس ابدی ہدایت کو پس پشت ڈالا۔ ہم خود کو بھی بھول گئے کہ ہم کون ہیں اور ہمارا کیا کام ہے۔ ہمیں کس غرض کے لیے اس دنیا میں بھیجا گیا ہے۔ اے رب الارباب تو نے ہمیں اقوام کی امامت کے منصب پر سرفراز کیا مگر ہم نے دوسروں کے پیچھے چلنے کو ترجیح دی۔ اے رب کائنات ہمارے اوپر تیرے بے پاں اور اَن گننت احسانات اور انعامات ہیں جنکا کوئی حساب نہیں، مگر اس کے باوصف ہم تیری بندگی کا حق ادا نہ کرسکے۔ اے مقدس و پاک ذات ہم تیرا اتنا شکر ادا نہ کرسکے جتنا کہ اس کا ہم پر حق ہے، ہم تجھے اس طرح نہ پہچان سکے جیسا کہ تجھے پہچاننے کا حق ہے۔ اے مولا ئے کریم ہم اس طرح تیری عبادت نہ کرسکے جس طرح کہ تجھے عبادت کرنے کا حق ہے۔ ہم اس طرح تجھےیاد نہیں کرپاتے ہیں جس طرح یاد کرنے کا حق ہے۔ اے مولائے کریم ہم تو تیری بندگی کا کیا حق ادا کریں ہم تو تیرے بندوں کا حق بھی بھول گئے اور اس کو تلف کرنے پر تلے ہوئے ہیں اور مسلسل انہیں پامال کرتے جارہے ہیں۔ اے رب کریم تو ہماری مادی پرورش کے لیے ‘ زمین کے اندرسے انواع و اقسام کی چیزیں ہمارے لیے پیداکرتا ہے جن کے بل پر ہم زندگی کی گزاراتے ہیں۔ جب ہم بیمار ہوتے ہیں تو ہی شفا دیتاہے۔ آج ہم پریشان حال ہیں۔ قیامت جیسا سماں ہے بیٹا باپ سے ‘ ماں بیٹی سے‘ بہن بھائی سے اور بیوی اپنے شوہر سے بھاگتی نظر آتی ہے۔ کوئی کسی کو گلا لگانے کو تیار نہیں‘ ہاتھ ملانا جس کو وقار اور تہذیب و تمدن کی علامت سمجھا جاتا تھا‘ آج دور سے ہی ہم ایک دوسرے کو سلام و دعاکرکے رخصت ہوجاتے۔آج ہم اپنے عزیزوں کے جنازوںمیں شرکت اور اور انہیں الوداع کہنے سے بھی گریزاں ہیں۔ اب تو یہ حال ہے کہ دفنانے کے بجائے میت کو جلانے پر مجبور ہورہے ہیں۔ اے اللہ ہمیں ان تمام بلیات اور آفتوں سے محفوظ فرما۔ آج کے اس سائنسی دور میں ہم اپنے گھر سے نکلنے سے بھی کترارہے ہیں کہ کہیں یہ وائرس ہمیں نہ کھا جائے۔ اے میرے مولاآج ہمارے معبد خانے جہاں ہم تیرےکے حضور سربسجود ہوتے ہیں (مساجد) بند ہیں۔ یہ سب ہماری گناہوں کی سزا ہے۔ اے رب الارباب ہمیں یقین ہے کہ موت کا ایک دن معین ہے جو ضرور آنی ہے ۔ مگر تیرے رسولﷺ کے صدقہ ہمیں ایسی موت سے بچا جہاں ہمارے عزیز و اقارب ہمین دیکھ نہ سکیں۔ دفننانے کے بجائے جلانے پر آمادہ ہوجائیں۔بلاشبہ مریضوں اور بیماروں کو شفاء دینے والا تو ہی ہے ۔ہمیں ہر مرض اور بیماری سے نجات دے۔ اے پاک پروردگا ہم خطاکار اور سیاہ کار تو ضرور ہیں اور اس بات کا بھی اقرار ہے کہ ہم سے نافرمانیاں بھی ہوتی ہیں، مگر ہم باغی نہیں، ہم تو تیری کبریائی کے منکر بھی نہیں نہ ہی تیری رحمت سے مایوس ہیں۔ ہم اپنی تمام تر کوتاہیوں کے باوجودتیری جانب رجوع کرتے ہیں ، ایک بار پھر تیری جانب عاجزی و انکساری کے ساتھ رجوع کرتے ہیں، اپنی گناہوں کی بخشش مانگتے ہیں۔ اپنی خطائوں سے معافی کے خواستگار ہیں، تو معاف کرنے والا ہے، غفور ہے ، عیبوں کو چھپانے والا ہے، تو ارحم الراحمین ہے ، اپنے بندوں پر رحم فرما تاہے۔ تیرا وعد ہے کہ جو مجھ سے مانگے گا میں اس کو عطا کرونگا۔ اے سمیع و بصیر ہم آج تجھ سے ہر مسلمان کی بخشش و مغفرت کا سوال کرتے ہیں۔ اے پاک پروردگار ہم سب کو معاف کردے ہماری حتمی بخشش اور مغفرت فرمادے۔ اے ہمارے مالک و خالق ہم سے راضی ہوجا اور ہم سے وہی کام لے جس میں تیری رضا ہو اور جس سے تو راضی ہوجائے ۔ اے میرے مولیٰ ہمارے معاشرے میں پھر وہی جہالت کا دور عود کرآچکا ہے، ہمیں ‘ہمارے بچوں‘ بوڑھوں‘ بزرگوں اور ہماری عفت ماب خواتین کو پلیٹ گنوں سے نشانہ بنایا جاتا ہے‘ ہمارے بچوں کو ہم سے چھینا جاتا ہے ، آنکھوں سے اندھا بنایا جاتاہے۔ ہمیں ایسے دلدل میں پھنسایا گیا کہ اب یہ سمجھ نہیں آتا کہ ہم اس سے کیسے باہر نکلیں ، تو ہی راستہ دکھانے والا ہے ہمیں اپنا راستہ دکھا۔ اے ہمارے رب کریم ہمیں معلوم نہیں کہ ہمیں کن گناہوں کی پاداش میں مبتلائے عذاب رکھا جارہا ہے ۔ ہمارے دل و دماغ مائوف کردئیے گئے ہیں، ہم پر ایسے حکمران مسلط کردیئے گئے ہیں جو ظالم ہیں ہمیں ان سے نجات عطا فرما‘ ہم پر ایک ایسا کلچر مسلط کیا گیا اور کیا جارہا ہے جو اخلاق سے عاری ہے۔ایک ایسی تہذیب سے مہذب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جو ہماری دینی اور مذہبی روایات سے کوسوں دور ہے۔ ہمیں اس بے دین تہذیب سے محفوظ فرمادے۔ اے میرے مولیٰ اس کلچر نے ہمیں ایک دوسرے کے خون کا پیاسا بنادیا ہے۔ ہم نے کتنوں کو ناحق قتل کردیا ہے۔ کتنوں کے سہاگ لوٹ لیے ۔ ہم آج اپنے ہی بھائیوں کی گردن کاٹنے کے لیے تلے ہوئے ہیں، ہم جذبات میں آکرشیطان صفت انسانوں کے کہنے پر سب کچھ کرنے کے عادی ہوگئے ہیں۔ اے مولیٰ کریم ہمیں صحیح شعور اور اپنی عقل سے کام کرنے کی توفیق عطا فرما۔ تو نے ہمیں اپنی بندگی کے لیے پیدا کیا ہے مگر ہم تو دوسروں کی عبادت کرنے پر تلے ہوئے ہیں، ہم تو اب تجھے چھوڑ کر شیطان کے قریب ہوتے جارہے ہیں، ہمارے اعمال اور کرتوت تو ایسے ہیں شیطان بھی شرمانے لگتا ہے۔ اے غیب کی خبر رکھنے والے ہم پر بے رحم حکمرانوں کو مسلط نہ فرما ۔ اے پروردگار دوعالم آج آپ کی بنائی ہوئی وادی جنت بارود کی زد میں ہے ، ہماری یہ گل پوش وادی جل رہی ہے‘ اب یہاں بے راہ روی ، بے عملی عام ہوچکی ہے۔ ہم بڑوں کی عزت اور چھوٹوں سے پیار کرنا بھول گئے ہیں۔ ہم اپنے والدین کی خدمت تو کجا آج ہم اپنے حقیر مفادات کے لیے اپنے والدین کا گلہ گھونٹنے کے لیے تیار ہوچکے ہیں۔اے میرے مولیٰ گذشتہ چنددہائیوں کے دوران ہماری بہت سی بہنوں کو دانستہ اور بے دانستہ بیوہ بنایا جاچکا ہے ، ہمارے چندنادان بھائیوں نے حقیر مفادات کے عوض کتنے ہی جوانوں کو غلط الزام دے کر نہ صرف ان کا گلہ گھونٹ دیا ہے بلکہ کتنوں کو تعذیب خانوں کے حوالے کرنے میں اپنا گھناونہ کرداربھی ادا کیا ہے ، کتنوں کو کو بے سہارا اور معذور بنادیا گیا ہے ۔ ہمیں اعتراف ہے یہ سب ہمار ے اپنے عمل کا نتیجہ ہے اب ان کا تیرے سوا کوئی سہارانہیں، تو ہی سب کا سہارا ہے اور سب سے بڑا مددگار ہے تو سب کی مدد فرما۔ تو ہمیں اپنے سوا کسی کا محتاج نہ بنا۔ اے ہمارے مولا ہمارے معاشرے نے دور جہالت کی رسوم کو اپنایا ہے۔ ماں ، بہن ، بیٹی جسے کو تونے عزت دی،محمد عربی ﷺ نے اس کو معاشرے سے اونچا اٹھایا ۔ مگرآج کے اس نام نہاد ترقی کے دور میں اسے زندہ درگور کیا جاتاہے ہمارے معاشرے کے ظالم اور سفاک قاتل اس بے غیرتی کے عمل کو قتل سمجھنے کے لیے تیار نہیں، آج ہماری اس گلپوس وادی میں موت کے خریدار آزاد ہیں۔اے ذات کریم بے گناہ نوجوانوں کو جس طرح زندہ درگور کیا گیا یا کیا جاتاہے ، اے جبار ہمیں ڈر لگ رہا ہے کہ کہی ان معصوم بے گناہوں کی چیخیں ہمیں تیرے قہر میں مبتلا نہ کردیں، اے جبار و قہار ، اے حی و قیوم ان تمام قاتلوں کو ہدایت دے اور ہمارے معاشرے کو ایسے ظالموں اور جابروں سے پاک کردے۔ اے زندو جاوید ہستی ،تیرے آخری محبوب نے جس امت کے لیے رور رو کر راتوں کو تیری بارگاہ میں دعائیں کیں آج وہی امت اپنوں کی سازشوں کی زد میں پریشان ہے۔ آج کے دور کے جاہلیت کے علمبردار علم و حکمت کے دانشور کہلانے والے آج جس طرح کرسی اقتدار کی خاطر ہمیں تخت و تاراج کرنے پر تلے ہوئے ہیں ان کے دلوں کو اپنی اطاعت کی جانب پھیر دے۔ اے خالق ارض و سماء کے مالک آج ہر جگہ مسلمان تکلیف اور پریشانی میں مبتلا ہیں یقینا یہ سب ہماری شامت اعمال کے باعث ہے، مگر اے مالک الملک تو ہماری خطائوں کو نہ دیکھ ، بلکہ اپنی عطائوں کو دیکھ ہماری غفلت کو نہ دیکھ بلکہ اپنی رحمتوں کو دیکھ اپنے فضل کو دیکھ ہم اعتراف کرتے ہیں کہ یہ سب ہماری آپس کی نااتفاقی کا نتیجہ ہے ہماری آپس کی توڑ پھوڑ تیرے دشمنوں کو جری کررہی ہے ۔ اے ہمارے پیارے معبود ، ہمیں متحد اور ایک کردے ، ہمارے درمیان اختلافات کو دور کرکے ہمارے سینوں کو کینوں سے پاک کردے ، یا اللہ مسلمانان عالم کو حفاظت فرما اور دشمنان اسلام کے ناپاک اردوں کو نیست و نابود فرما۔ ہمیں اپنے شرپسندوں سے محفوظ فرما۔ اے رب کائنات ہماری جان و مال ، عزت و آبروں اور ایمان کی حفاظت فرما ، ہم تجھ سے رحمت ، مغفرت اور جہنم سے خلاصی کے طلب گار ہیں اور ہر وقت عافیت طلب کرتے اور اپنی مائوں اور بہنوں کی عافیت چاہتے ہیں۔ ہم تجھ سے ہی عافیت کی دعا کے لیے ہاتھ اٹھاتے ہیں ہمیں اپنی عافیت اور حفظ و امان رکھ تیرے سوا کوئی نہیں جو ہمیں امان دے۔ اے پروردگار تو جس کو دیے اس سے کوئی روک نہیں سکتا اور جس کو تو منع کرے گا اس سے دنیا کی کوئی طاقت کچھ بھی نہیں دے سکتی۔ ہمیں یقین ہے کہ تو ہماری دعائوںکو قبولیت بخشے گا۔ اے بار الٰہی اب تو ہماری یہ حالت ہوچکی ہے کہ ہم پر کسی بھی بڑے سے بڑے اندوہناک واقعہ کا کوئی اثر نہیں ہوپاتاہے، ہم تو بے حس ہوچکے ہیں، اے ہمارے آقا ہمارے احساس کو بیدار کردے اور ہمارے جذبہ ایمان کو محفوظ و مضبوط بنادے۔ اے پروردگا ہمیں اندرونی اور بیرونی خطرات سے محفوظ کردے، اے اللہ ہمارے بہت سے بے گناہ نوجوان جیلوں میں مقید ہیں۔ تو ان پر اپنا فضل و احسان فرما اور ان کو ایمان کامل سے نواز، اے اللہ ہم ناتواں اور بے کس ہیں ہم خوف و دہشت کے چنگل میں پھنس گئے ہیں اور اگر اسے کوئی بچ گیا تو اسے مہنگائی کا عفریت اور رات کا کرفیو مسلسل نگل رہاہے۔ اے بہترین رزق دینے والے تجھ سے ہی ہم اپنا رزق مانگتے ہیں ہمیں اپنے سوا کسی کا محتاج نہ بنادے۔ تجھ سے نہ مانگیں تو کہاں جائیں۔ ہم سب تیرے در کے بھکاری ہیں۔ اے مولائے کریم ہم سب کو عزت اور حلال کی روٹی نصیب فرما۔ ہمیں سود اور فحائشوں سے محفوظ فرما۔ ہمیں اپنے والدین کا مطیع و فرمابردار بنا۔ اے میرے مولی ہمیں اس دن سے بچا جب قہر کا عالم ہوگا سورج دوفٹ کے نیزے کے قریب ہوگا اور محشر کا میدان ہوگا ہمیں اس دن کی گھٹن سے محفوظ فرما۔ ہمیں عذاب قبر اور اس کی تنگی و تاریکی سے بھی محفوظ فرما۔ اے درگذر کو پسند فرمانے والے ہمیں بھی اس بات کی توفیق دے کہ ہم اپنے بھائیوں سے درگذر کیا کریں۔ ہمارے دل بہت ہی سخت ہوگئے ہیں ان کو نرم فرمادے۔ آخر میں بس یہی التجا ہے کہ روز محشر ہمیں اپنے حبیب کے سامنے رسوائی سے محفوظ فرمادے۔ مرنے سے پہلے ہمارے گناہوں اور لغزشوں کودرگزر فرما اور مرنے کے بعد ہمیں عذاب سے محفوظ فرمادے ۔ آمین یارب العالمین۔
تازہ ترین