• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

وائرس کی روک تھام: عالمی ادارہ صحت اور طب کے ماہرین پر مشتبل کمیٹی کا قیام

کورونا وائرس کی وبا نے جہاں پورئے دنیا کو ہلاکر رکھ دیا ہے وہاں ایسی وبا سے نمٹنے کے لئے اقدامات نہ کرنے پر کسی ایک حکومت کو مورد الزام ٹہرانا اگرچہ ناانصافی ہوگی لیکن ایسی وبا کے اثرات سے نمٹنے کے لئے بنیادی سہولیات کے فقدان پر سوالات ضرور اٹھائے جاسکتے ہیں اور اگر ایسے میں بات بلوچستان کی جائے تو صوبے میں جہاں دیگر سہولیات کی کمی رہی ہے وہاں صحت کا شعبہ تو ہمیشہ سے ہی زیر بحث رہا ہے ، ایک جانب کورونا وائرس کی وبا اور دوسری جانب بلوچستان حکومت کے ناکافی وسائل ہوں تو مشکلات ضرور پیدا ہوتی ہیں لیکن موجودہ صورتحال میں بلوچستان حکومت نے اب تک وہ سب کچھ کرنے کی کوشش کی ہے جو اس کے لئے ممکن تھا لیکن یوں محسوس ہوتا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے ایک بار پھر بلوچستان کی اس معاملے میں بھی اب تک زیادہ مدد نہیں کی گئی ہے ، کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے صوبائی حکومت نے چین اور جنوبی کوریا کے تجربات سے استفادہ کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ 

جس کے لئے سول اور عسکری ادارے مشترکہ لائحہ عمل تیار کریں گے ،وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت کورونا وائرس کی روک تھام کے لئے قائم نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کے اجلاس میں بذریعہ وڈیو لنک شرکت کرتے ہوئے گزشتہ دنوں وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے بلوچستان کی صورتحال ، کورونا وارس کی روک تھام کے لئے حکومتی اقدامات ، صوبے کی ضروریات اور فوڈ سیکیورٹی کے حوالے سے صوبے کے موقف سے آگاہ کرنے کے ساتھ صوبائی حکومت کو وینٹی لیٹرز اور ٹیسٹنگ کٹس کے ساتھ ساتھ دیگر ضروری طبی سامان کے لئے وفاقی حکومت کی معاونت کی ضرورت پر زور دیا، وزیراعلی نے کورونا وائرس سے متعلق تفتان میں صوبائی حکومت کے انتظامات پر تنقید کو بھی غیرسنجیدہ رویہ قرار دیا جس سے اتفاق کرتے ہوئے وزیراعظم نے قومی مفاد میں اتحاد و اتفاق اور مشترکہ موقف و لائحہ عمل کی ضرورت پر زور دیا ، ساتھ ہی وزیراعظم عمران خان نے تفتان کے راستے پاکستان میں داخل ہونے والے ملک بھر کے زائرین کو طبی و دیگر سہولتوں کی فراہمی میں بلوچستان حکومت کے اقدامات کو سراہا ۔ 

صوبائی حکومت کی جانب سے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لئے کوئٹہ میں مکمل لاک ڈاون کرتے ہوئے کوئٹہ کے دو علاقوں ہزارہ ٹاون اور مری آباد کو مکمل طور پر بند کرکے سروے اور ٹیسٹنگ کا عمل شروع کردیا گیا ہے جبکہ کوئٹہ شہر کے آٹھ مقامات عالمو چوک ، شہباز ٹاون ، ڈبل روڈ ، سرکی روڈ جنکشن ، جوائنٹ روڈ ، قمبرانی روڈ ، اسپنی روڈ پر چوکیاں بنا کر غیر ضروری نقل و حرکت کو محدود کیا جارہا ہے،لاک ڈاؤن کی صورت میں روزانہ اجرت والے محنت کشوں کو معاونتی پیکیج کی فراہمی کیلئے محکمہ محنت ڈیٹا تیار کر رہا ہے ، 2064 ایسے افراد جو کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں جہازوں کے زریعے آئے ان افراد کا بھی ریکارڈ حاصل کرلیا گیا ہے اور ایسے تمام افراد جو ہوائی جہاز کا سفر کرکے آئے ہیں کو صوبائی حکومت کی جانب سے ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے آپ کو صوبائی کنٹرول روم میں رجسٹر کرائیں ، صوبائی حکومت کی جانب سے لاک ڈاؤن پر پوری طرح عملدرآمد کو یقینی بنانے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اس حوالے سے سخت اقدامات کی ہدایت کی گئی ہے ،صوبائی حکومت جو ایک ارب روپے کی لاگت سے پہلے ہی کورونا فنڈ قائم کرچکی ہے نے اب صوبائی وزراء اور افسران و ملازمین کی مدد سے 37 کروڑ کی رقم کورونا فنڈ میں جمع کرانے کا فیصلہ کیا ہے ، جس کے تحت صوبائی وزراء اور حکومتی اراکین اسمبلی اپنی ایک ایک ماہ کی تنخواہ ، گریڈ 22 کے سرکاری ملازمین کی 50 فیصد ، گریڈ 21 کے ملازمین کی 25 فیصد جبکہ دیگر گریڈ کے ملازمین کی جانب سے 5 سے 10 فیصد تنخواہ حکومتی فنڈ میں جمع کی جائیگی ، سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اب تک ایران سے آنے والے 1350 زائرین کے کورونا ٹیسٹ کئے گئے ان سطور کے تحریر کیے جانے تک ان میں سے 138 کے ٹیسٹ مثبت آئے ہیں ان میں سے 26 افراد کے دوبارہ ٹیسٹ کئے جائیں گے جبکہ منفی ٹیسٹ کے حامل افراد کو گھروں میں جانے کی اجازت دی گئی ہے۔ 

تاہم ان کی موثر نگرانی کی جارہی ہے ،صوبائی محکمہ صحت نے ایکسٹیریکشن مشینوں کے زریعہ کورونا وائرس کے ٹیسٹ کی استعداد میں اضافہ کیا ہے اس سلسلے میں چیف سیکریٹری کی سربراہی میں کور کمیٹی اور انکی سربراہی میں ایپکس کمیٹی قائم کی گئی ہے اندورون صوبہ وائرس کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے وزیراعلیٰ نے نصیر آباد اور سبی ڈویژن کے دورے کیے اس دوران انہوں نے وہاں قرنطینہ اور آئسولیشن کی سہولیات کا جائزہ لیا ، بلوچستان میں بیرون ممالک سے داخل ہونے والے کورونا وائرس کے مشتبہ افراد کی ٹریسنگ اور ٹریکنگ کو یقینی بنایا جارہا ہے جبکہ ہاٹ لائن ڈیسک قائم کیا گیا ہے جو 24 گھنٹے فعال ہے ، ایسے افراد جن کا ٹیسٹ منفی آنے کے بعد انہیں گھر بھیجا گیا تھا ان سے مسلسل رابطہ رکھا گیا ہے ، تفتان ، چمن ، سبی اور نصیرآباد میں کورونا وائرس کے قرنطینہ اور آئسولیشن کے منصوبوں پر عملدرآمد جاری ہے ، صوبائی حکومت نے کورونا وائرس کی روک تھام کے لئے ماہرین طب اور ڈبلیو ایچ او کے ایکسپرٹ پر مشتمل ایڈوائزری کمیٹی کے قیام کا فیصلہ کیا ہے کوئٹہ کے علاقوں ہزارہ ٹاؤن اور مری آباد میں آمدورفت محدود کرنے اور وہاں ٹیسٹنگ کی سہولیات کی فراہمی کا فیصلہ بھی کیا گیا ، ہفتہ رفتہ کے دوران وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان اور کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل وسیم اشرف کی زیر صدارت صوبائی ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں کورونا وائرس پر غور کرتے ہوئے اہم فیصلے کئے گئے ۔

تازہ ترین
تازہ ترین