اسلامی نظریاتی کونسل کے جمعرات 2؍اپریل 2020ء کو وڈیو لنک کے ذریعے منعقدہ ہنگامی اجلاس کا یہ فیصلہ کہ نمازیوں کی تعداد میں تحدید پر حکومتی اقدامات کی تعمیل کی جائے، یقینی طور پر شرعی اصولوں پر پوری طرح غور و فکر کے بعد سامنے آیا ہے اور اجلاس میں شریک مختلف مسالک کے جید علماء نے جامعۃ الازہر کے فتوے اور سعودی عرب و ایران سمیت کئی ممالک میں کیے گئے اقدامات کی روح کو پوری طرح ملحوظ رکھا ہوگا۔ تشریحات میں نقطہ نظر کا اختلاف فطری امر ہے مگر اجتہادی ضروریات کے حوالے سے اجماع کی خاص اہمیت ہے۔ سعودی عرب کے فیصلہ سازوں نے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں غیر معینہ مدت کیلئے کرفیو کے نفاذ کے ساتھ نماز گھر میں پڑھنے کی ہدایت جس کیفیت میں دی وہ ہر صاحبِ دل محسوس کر سکتا ہے۔ سعودی وزیر حج اس فیصلے سے ایک دن قبل واضح کر چکے تھے کہ ان کی حکومت کو تمام مسلمانوں اور اپنے شہریوں کی صحت عزیز ہے۔ دنیا بھر میں کورونا کے تیزی سے پھیلائو، انسانی جانوں کے اتلاف اور وطن عزیز کی صورتحال کے تناظر میں علمائے کرام کی مشاورت سے وفاق اور صوبوں کی سطح پر کیے گئے بعض فیصلے سامنے آچکے ہیں اور ان پر عمل بھی ہو رہا ہے۔ اب اسلامی نظریاتی کونسل کے اعلامیے کے جو نکات کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز کی بریفنگ کے ذریعے سامنے آئے ان سے یہ رہنمائی ملتی ہے کہ نمازیوں کی تعداد میں تحدید پر حکومتی اقدامات کی تعمیل کی جائے اور اس باب میں تالا بندی یا بندش جیسے تصورات کو ذہن میں جگہ نہ دی جائے۔ مساجد کو مسلم معاشرے میں اعلیٰ ترین فیصلوں، مشاورت، ہدایات اور فلاحی اقدامات کے مرکز کا درجہ حاصل رہا ہے۔ اس حوالے سے نظریاتی کونسل کی مساجد کو کمیونٹی سینٹر کا درجہ دینے اور ائمہ مساجد کو اس کارِ خیر میں شریک کرنے کی تجویز پر عمل کیا جائے تو معاشی بیروزگاروں کیلئے کفالت و اعانت کا انتظام زیادہ بہتر نتائج کا حامل ہوگا۔