پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فردوس شمیم کا کہنا ہے کہ ذالفقار علی بھٹو سے بلاول بھٹو زرداری تک سب نے صنعت کو خراب کیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فردوس شمیم، حلیم عادل اور خرم شیر زمان نے کراچی میں پریس کانفرنس کی، اس دوران فردوس شمیم نے سندھ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ وزیر اعلیٰ کو خط لکھا کہ آل پارٹیز کانفرنس بلائیں مگر نہیں بلائی، لاک ڈاؤن بھی مکمل نہیں کیونکہ لوگ گھروں سے نکل کر کام کررہے ہیں۔
فردوس شمیم نے کہا کہ جب سندھ نے لاک ڈائون کا فیصلہ کیا تو ہم نے ان کا ساتھ دیا، حکومت نے یقین دہانی کروائی تھی کہ غریبوں کو راشن پہنچایا جائے گا۔
فردوس شمیم نے مزید کہا کہ ایک نوٹیفیکشن نکالا گیا کہ کچھ فیکڑیاں چلائی جا سکتی ہیں جبکہ کل دو صنعتکاروں کی فیکٹریوں پر چھاپہ مارا گیا اور لوگوں کو گرفتار کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ سندھ حکومت سے سوال ہے کہ کب تک اس قسم کا لاک ڈاؤن برداشت کیا جاسکتا ہے، کیا اس لاک ڈاون میں سندھ کی فصلیں کاشت ہونگی؟؟ کیا سندھ حکومت نے اسٹیک ہولڈرز سے بات کی؟؟؟ انہوں نے معیشت کا پہیہ روک دیا ہے۔
فردوس شمیم کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں تعلیمی ادارے اور تفریحی مقامات بند رہنے چاہئیں، ہم حکومت سے کہتے ہیں اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بیٹھ کر آیندہ کا لائحہ عمل طے کرے۔
فردوس شمیم کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں کے الیکٹرک کا ایوریج بل کا طریقہ کار سمجھ نہیں آیا۔
پریس کا نفرنس کے دوران خرم شیر زمان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے کہا تھا 20 لاکھ لوگوں کو راشن پہنچائیں گے۔
خرم شیر زمان کا سندھ حکومت سے سوال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ نے کہ سیسی اور ویلفیر بورڈ کا پیسہ کہاں گیا ؟؟؟ چین سے آنے والے ماسک اور سینیٹائزرز کہاں گئے ؟؟