• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاک فوج کے چیف آف اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے درست نشاندہی کی کہ ’’کورونا‘‘ کے خلاف ہر شہری کا کردار اہم ہے اور متحرک نوجوانوں کے ساتھ بہادر قوم وبا کے مقابلے کے لئے تیار ہے۔ انہوں نے یہ بات منگل کے روز وڈیو لنک کے ذریعے منعقدہ کور کمانڈرز کانفرنس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ فوجی قیادت نے جیو اسٹیرٹیجک، علاقائی اور قومی سلامتی کے ماحول کا جائزہ لیا اور ’’کوویڈ19‘‘ سے پیدا ہونے والی تازہ ترین صورتحال کا بطور خاص جائزہ لیا۔ اس میں شبہ نہیں کہ ’’کورونا‘‘ کے پھیلائو کے وقت سے پوری دنیا ایسے خطرے سے نبرد آزما ہے جس نے پسماندہ یا ترقی پذیر ہی نہیں انتہائی ترقی یافتہ ممالک کو بھی اپنے شکنجے میں جکڑ کر ان کی سماجی زندگی، کاروبار، صنعت، زراعت سمیت ہر شعبے کی سرگرمیوں کو مفلوج کر دیا ہے۔ لوگوں کے لئے اس وبا سے بچنے کا تاحال یہی نسخہ تجویز کیا جا رہا ہے کہ وہ تنہائی اختیار کریں۔ یہ ایسی صورتحال ہے جس میں بیماری ہی نہیں، اختیار کردہ تنہائی میں خوراک کی عدم فراہمی بھی بہت سے لوگوں کے نذر اجل ہونے کا سبب بن سکتی ہے جبکہ معاشی و سماجی سرگرمیوں کی معطلی بڑی قوموں تک میں خوراک کی قلت سمیت کئی سنگین خطروں کی نشاندہی کرتی محسوس ہورہی ہے۔ اس میں شبہ نہیں کہ مرض الموت کے سوا دنیا میں جو امراض آتے ہیں قدرت ان کی شفا کے اسباب بھی پیدا کرتی ہے اور کورونا کے علاج کی دوا یا ویکسین بھی جلد یا بدیر سامنے آجائے گی مگر اسکا علاج دریافت ہونے تک بلکہ اس کے بعد بھی شاید بعض ایسی احتیاطی تدابیر ناگزیر ہوں جیسی تدابیر ماضی کے بعض امراض کا علاج دریافت ہونے کے بعد بھی اختیار کی جاتی ہیں۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ کورونا وائرس نے سائنسی و معاشی طور پر ترقی یافتہ ممالک تک میں ایسی صورتحال پیدا کردی ہے جس میں علاج کے بعض آلات و دیگر سہولتیں ناکافی ثابت ہورہی ہیں جبکہ ترقی یافتہ ملکوں کی طرح وطنِ عزیز میں بعض آلات کی عدم فراہمی طبی عملے کے بعض افراد کے لئے بھی جان لیوا ثابت ہوئی ہے۔ ہمارے دوست ملک چین کی اعانت، ہماری مسلح افواج کی چابکدستی اور حکومتی کوششوں کے نتیجے میں بلوچستان کے میڈیکل اسٹاف کے تحفظ کے لئے کورونا کے حفاظتی لباس سمیت ضروری سامان بھجوا دیا گیا ہے اور آرمی چیف کی ہدایت کے بموجب گلگت بلتستان، آزاد جموں و کشمیر اور اندرون سندھ کے دوردراز علاقوں میں وسائل کی زیادہ سے زیادہ اور تیز رفتار فراہمی کی کاوشیں بروئے کار آنے کے بعد امید بڑھی ہے کہ کورونا وائرس کے پھیلائو کی متوقع رفتار کم کرنے میں مدد ملے گی۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی لاک ڈائون نے پاکستانی اور عالمی امداد کے راستے بند کرکے ایسی صورتحال پیدا کی ہے جن پر اقوام متحدہ اور عالمی ادارہِ صحت کے فوری اجلاس بلاکر ہنگامی اقدامات بروئے کار لائے جانے چاہئیں۔ جہاں تک پاکستان کے مختلف حصوں میں امدادی سرگرمیوں، خصوصاً انتہائی غریب گھرانوں میں خوراک پہنچانے کا تعلق ہے، وفاقی دارالحکومت سے متعلقہ علاقوں اور چاروں صوبوں کے مختلف علاقوں میں جاکر سیکورٹی اداروں کے جوان، مختلف سماجی و رفاہی تنظیموں کے رضاکار اور کمیونیٹیز سے تعلق رکھنے والے افراد خوراک تقسیم کرنے میں مصروف ہیں۔ اب وزیراعظم عمران خان نے بھی اس مقصد کیلئے ٹائیگر فورس کے نام سے جذبہ خدمت رکھنے والے نوجوانوں کو یکجا کیا ہے تو تقسیم کا نظام ایسا مربوط ہونا چاہئے کہ ماضی کے واقعات کی طرح آسان رسائی والے علاقوں کے لوگ افراط کی نشاندہی کریں نہ مشکل مسافت والے الگ تھلگ گھروں کے مکین امداد سے محروم رہ جائیں۔ اس ضمن میں فرنٹ لائن پر خدمات انجام دینے والے طبی و نیم طبی عملے اور سیکورٹی ادارے نہ صرف فوجی و سویلین قیادت اور عوام الناس کی تحسین کے مستحق ہیں بلکہ دعائیں بھی سمیٹ رہے ہیں۔

تازہ ترین