• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چین نے کورونا وائرس پھیلانے والی خاتون امریکی فوجی کی شناخت ظاہر کر دی

کراچی (نیوز ڈیسک) چین نے ووہان میں کورونا وائرس پھیلانے والی امریکی فوجی کی شناخت معلوم کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ امریکی فوج میں ریزرو فوجی عہدیدار ہی یہ وبا پھیلانے والی (پیشنٹ زیرو) خاتون فوجی ہیں۔ 

اپنی رپورٹ میں چین نے دعویٰ کیا ہے کہ یہی خاتون اپنے ساتھ کورونا وائرس لائی تھیں۔ 

غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ریزرو خاتون فوجی کا نام ماٹجی بیناسی ہیں اور ان کے شوہر میٹ نے اس نئی پیشرفت کو رات کا بھیانک خواب قرار دیا ہے۔ 

چائنیز سوشل میڈیا پر یہ اطلاعات گردش کر رہی ہیں کہ چین اور اس کے بعد دنیا بھر میں کورونا وائرس پھیلانے کی ذمہ دار امریکی فوجی ماٹجی بیناسی ہیں۔

 اگرچہ ماٹجی بیناسی کا کورونا وائرس ٹیسٹ مثبت آیا ہے اور نہ ہی ان میں کسی طرح کی علامات ظاہر ہوئی ہیں تاہم سازشی نظریات پھیلانے والوں نے ان پر امریکی حکومت کے ساتھ مل کر کورونا وائرس کو گزشتہ سال اکتوبر میں چین تک پہنچانے کا الزام عائد کیا ہے۔ 

وہ چین میں بطور سائیکل سوار (سائکلسٹ) فوجی جنگی مشقوں میں شرکت کیلئے گئی تھیں۔ 

سازشی نظریات میں ماٹجی بیناسی کا نام پہلی مرتبہ مارچ میں سامنے آیا تھا۔ 

بیناسی کا کہنا ہے کہ انہیں یہ سازشی نظریہ ماننے والے افراد سے مسلسل دھمکیاں مل رہی ہیں کیونکہ سوشل میڈیا پر ان کے گھر کا پتہ بھی جاری کر دیا گیا ہے۔

 امریکی ٹی وی سی این این پر اپنے پہلے انٹرویو میں ماٹجی بیناسی کہتی ہیں کہ میرے لیے یہ سب ایک بھیانک خواب سے کم نہیں۔ 

ماٹجی بیناسی امریکی فوج کی سویلین ملازم ہیں اور امریکی فوج کے فورٹ بیلوائر ورجینیا میں تعینات ہیں۔ 

بیناسی نے چین کے شہر ووہان میں ملٹری ورلڈ گیمز میں حصہ لیا تھا۔ اگرچہ سائیکل ریس کے آخری چکر میں وہ حادثے کا شکار ہو کر گر گئی تھیں اور ان کی پسلی ٹوٹ گئی تھی لیکن دو بچوں کی والدہ ماٹجی بیناسی کے ساتھ بعد میں پیش آنے والے واقعات ان کیلئے کافی تکلیف کا باعث بنے ہیں۔ 

ان کیخلاف امریکا میں سب سے سخت بیان 59؍ سالہ امریکی یوٹیوب ویڈیو میکر جارج ویب نے جاری کیا۔ ان کی جاری کردہ ویڈیو کو 2؍ کروڑ 70؍ لاکھ مرتبہ دیکھا جا چکا ہے۔ 

جارج ویب کا دعویٰ ہے کہ کورونا وائرس امریکی فوجی لیبارٹری میں بنایا گیا اور اسے ماٹجی بیناسی اپنے ساتھ ملٹری اولمپکس میں شرکت کے موقع پر ساتھ لے گئیں۔ 

ماٹجی بیناسی اور ان کے شوہر میٹ کا ای میل باکس اس وقت سے لے کر اب تک دھمکیوں اور نفرت انگیز پیغامات سے بھرتا جا رہا ہے۔ 

دنیا بھر سے انہیں تنقید پر مبنی پیغامات بھیجے جا رہے ہیں اور انہیں قتل کی دھمکیاں اور فائرنگ اسکواڈ سے مارنے کی باتیں کی جا رہی ہیں۔ 

چین کے سرکاری اخبار دی گلوبل ٹائمز نے بھی جارج ویب کے بیان کو پیش کرتے ہوئے انہیں واشنگٹن ڈی سی کا ایک تحقیقاتی صحافی قرار دیا ہے اور ساتھ ہی امریکی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ووہان آنے والے امریکی فوجی وفد کی صحت اور انفکشن انفارمیشن رپورٹس جاری کی جائیں۔ 

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژائو لی ژیان نے بھی کہا ہے کہ امریکا نے یہ وائرس چین منتقل کیا۔ دوسری جانب امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے ان دعووں کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ چینی حکومت کی طرف سے کسی کا یہ کہنا غیر ذمہ دارانہ حرکت ہے کہ وائرس امریکا نے پھیلایا۔ 

جارج ویب کی جانب سے جاری کی جانے والی یوٹیوب ویڈیو کی ترجمہ شدہ نقول سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں۔

 تاہم، سی این این سے بات چیت کرتے ہوئے جارج ویب کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہ کر پائے اور صرف اتنا بتایا کہ ایک نامعلوم ذریعے نے انہیں بتایا کہ ماٹجی بیناسی کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا تھا۔ 

ماٹجی بیناسی کے شوہر میٹ پینٹاگون میں امریکی فضائیہ کے ملازم ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے یوٹیوب سے درخواست کرکے جارج ویب کی ویڈیوز ہٹوانے کی کوششیں کی ہیں لیکن پولیس اور اٹارنی نے انہیں بتایا ہے کہ اس سلسلے میں کوششیں بہت کم سود مند ہوں گی۔ 

اگرچہ یہ جوڑا امریکی حکومت میں ملازمت کرتا ہے لیکن انہیں شکوہ ہے کہ انہیں ہراساں کیا جا رہا ہے اور انہیں سائبر ٹیرر ازم کا شکار بنایا جا رہا ہے۔

تازہ ترین