• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

افغانستان میں صدر اشرف غنی اور ان کے سیاسی حریف ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کے درمیان گزشتہ روز شراکت اقتدار کا معاہدہ طے پا جانے سے اُس سیاسی غیر یقینی کے ختم ہو جانے کے امکانات روشن ہو گئے ہیں جو عام انتخابات کے بعد ڈاکٹر غنی کی صدارت کو ان کے حریف کی جانب سے درست تسلیم نہ کرنے نیز اس منصب کا خود کو جائز حقدار قرار دینے کا نتیجہ تھی۔ اس تناظر میں افغانستان میں پائیدار امن کے قیام کے آرزومند ہر شخص کے لیے شراکت اقتدار کے معاہدے کی صورت میں ہونے والی یہ پیشرفت باعث ِ اطمینان ہے کیونکہ اس کے بعد ملک میں مستحکم سیاسی نظام کے قیام کے لیے بین الافغان امن مذاکرات کی راہ سے ایک بڑی رکاوٹ دور ہو گئی ہے۔ معاہدے کی رو سے ملک کے صدر ڈاکٹر اشرف غنی ہی رہیں گے تاہم کابینہ میں دونوں رہنماؤں کے منتخب کردہ ارکان مساوی تعداد میں شامل ہوں گے جبکہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کی قیادت عبداللہ عبداللہ کریں گے۔ ڈاکٹر غنی کے پچھلے دورِ حکومت میں بھی عبداللہ عبداللہ ان کے ساتھ ایسے ہی ایک معاہدے کی بنیاد پر شریک اقتدار تھے تاہم اس پر دونوں فریقوں کو رضامند کرنے میں کلیدی کردار امریکہ نے ادا کیا تھا جبکہ تازہ معاہدہ بظاہر خود افغان سیاسی قوتوں کے اپنے مفاہمتی جذبے کا حاصل ہے جس کا واضح اظہار ڈاکٹر عبداللہ کے ٹویٹر پیغام کے ان الفاظ سے ہوتا ہے کہ اب ہمیں بحیثیت قوم ایک ساتھ کام کرنا اور مسائل کا قابل عمل حل تلاش کرنا ہے۔ پاکستانی دفتر خارجہ، امریکی وزیر خارجہ اور نیٹو کے سربراہ کی جانب سے معاہدے کا خیرمقدم اسی امید کے ساتھ کیا گیا ہے کہ یہ مفاہمت ملک میں پائیدار سیاسی استحکام کا باعث بنے گی اور بین الافغان مذاکرات کے ذریعے اس منزل کی جانب جلد از جلد پیش قدمی شروع کی جائے گی۔ خدا کرے کہ دونوں رہنما ان توقعات پر پورا اتر سکیں اور افغان قوم عشروں سے جاری بدامنی سے مستقل طور پر نجات پا سکے۔

تازہ ترین