• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پر اَپ لوڈ ہونے والے مواد کا غیر مصدقہ ہونا اس کی سب سے بڑی خامی ہے جس پر تنقید ہونا ہی تھی جو حال ہی میںٹویٹر پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کی اور اس محاذ آرائی کے بعد انہوں نے بے لگام سوشل میڈیا کو حاصل قانونی تحفظ کے کچھ حصے منسوخ کرنے کیلئے ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کر دیے۔ ٹرمپ نے کہا کہ سوشل میڈیا سائٹس کے پاس ’’بلا روک ٹوک اختیارات‘‘ ہیں چنانچہ وہ صارفین کی آرا کو کاٹ چھانٹ کر پیش کرتی ہیں۔ یاد رہے ٹرمپ ٹویٹر اور فیس بک پر قدامت پرست آرا کو دبانے کا الزام عائد کرتے رہے ہیں۔ شنید ہے کہ ٹرمپ کے اقدام کو عدالتی جنگ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے کہ ان کا آرڈر اس وقت سامنے آیا ہے جب ٹویٹر نے ان کے دو ٹویٹس کے متعلق رائے دی تھی کہ حقائق کی تصدیق کے بعد یقین کیجئے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹس کا کہنا ہے کہ سیکشن 230کو نقصان پہنچانے سے امریکی معیشت اور انٹرنیٹ کی آزادی کیلئے عالمی قیادت متاثر ہو سکتی ہے۔ یاد رہے منگل کو امریکی صدر کے ٹویٹس پر ’’فیکٹ چیکنگ‘‘ ٹیگ نظر آئے تھے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے ان میں بغیر ثبوت کہا کہ ڈاک کے ذریعے ووٹنگ سے الیکشن فراڈ اور دھاندلی زدہ سمجھا جائے گا۔ امریکی صدر کا فیصلہ ممکن ہے سیاسی تناظر میں ہو، تاہم پاکستان ایسے ممالک میں معاملہ برعکس ہے، یہاں ہر طرح کا مواد من و عن اَپ لوڈ کرنا مذہبی و علاقائی منافرت کے پھیلائو کا باعث بن رہا ہے۔ اس ضمن میں سوشل میڈیا، جو غیر مصدقہ مواد اپ لوڈ کرتا ہے، پر چیک رکھنا ناگزیر ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے خواہ اپنے فائدے کیلئے ہی مذکورہ قدم اٹھایا ہو ہمیں اس حوالے سے اپنے قومی و ملکی مفاد کے پیش نظر سوشل میڈیا کی لگامیں کسنا ہوں گی۔ بہتر ہے کہ ٹویٹر، فیس بک اور گوگل وغیرہ خود ہی ایسے قواعد و ضوابط وضع کریں جس سے یہ مفید میڈیا منافرت بڑھانے کا باعث نہ بن پائے اور اس پر اَپ لوڈ مواد پر سب کو یقین ہو کہ یہ درست ہی ہوگا۔

تازہ ترین