اب یہ اظہاریہ گنڈے دار ہوتا جا رہا ہے بڑی وجہ یہ ہے کہ میں کرنٹ افیئرز (حالت حاضرہ) پر لکھنے کا عادی نہیں ہو پاتا اور نئے سے نئے موضوعات اب بہت کم ملتے ہیں مگر کیا کروں پڑھنے والوں کی ایک تعداد میری کچھ عادی سی ہو گئی ہے۔ بعض محترم قاری تو انتہائی سخت الفاظ میں شکوے شکایت پر اتر آتے ہیں۔
”الزبیر“ بہاول پور (2012ء) شمارہ نمبر4
مثلاً!! یہ ایک سہ ماہی ہے۔ مجھے یاد پڑتا ہے کہ جب یہ مجھے ملتا ہے میں اس پر کچھ نہ کچھ لکھتا ہوں اس کے مدیران محترم نے آج تک مجھے میری تحریر کی رسید نہیں بھیجی مگر کوئی بات نہیں میں اس بات پر بہت خوش ہوں کہ بہاول پور جیسے اور افتادہ مقام سے اس کے مدیر برادرم ڈاکٹر شاہد حسن رضوی اتنی محنت اور توجہ کے ساتھ ایک معیاری جریدہ شائع کر دیتے ہیں (ان سے میری میل ملاقات نہیں) یہ شمارہ نمبر4 ہے۔ صفحات 216۔ نظم و نثر میں 42 عنوانات کے تحت اور ایک حصہ ”محفل“ کے عنوان سے قارئین کے خطوط پر مشتمل۔ بقول کسے اس شمارے میں بھی خاصا میٹرہے۔ بعض مندرجات ان عنوانات کے تحت ہیں۔
”مقالات/تحقیق،تنقید/”کالاش“۔یہ ایک علاقہ ہے جو ”صوبہ پختونخوا میں واقع شمال کی طرف آخری مگر بہت بڑا ضلع ہے“۔ اس کا رقبہ چودہ ہزار آٹھ سو پچاس کلو میٹر ہے۔ یہ ایک حسین وادی ہے جو چھ تحصیلوں میں بانٹ دی گئی ہے۔ وادی چترال بھی اس میں واقع ہے۔ یہاں کا پولو گراؤنڈ جو دنیا بھر میں سب سے اونچا گراؤنڈ ہے۔ یہاں دنیا بھر سے سیاحوں کے غول پولو میچ دیکھنے آتے ہیں۔ ایک وادی ”گرم چشمہ“ میں قدرتی گرم چشمے واقع ہیں جو مختلف علاجوں کے لئے معروف ہیں اور ہر سال لاکھوں نہیں تو ہزاروں افراد بے شمار پاکستان اور بیرونی ممالک سے علاج کرانے یہاں آتے ہیں ۔ (اتفاق یا میری بدقسمتی کہ مجھے اس علاقے کا علم نہیں تھا) یہ اطلاعات اس جریدے ”الزبیر“ اردو اکیڈمی بہاول پور کے شمارہ نمبر 4۔ 2012ء سے ملی ہیں۔ اب ذرا پرچے کے مندرجات کی فہرست عنوانات دیکھ لیجئے۔ (1) کالاش کا نسلی، لسانی اور ثقافتی جائزہ۔ از جناب محمد پرویش شاہین (2) لسانی و بلاغتی مباحث اور فکر بلیغ۔ ایک تحقیقی مطالعہ۔ از محترمہ شاہین اختر (3) خواجہ غلام فرید کے کلام میں علاقائی تمدن کے نقوش۔ از جناب محمد فاروق (4) سید طفیل احمد جہل مرکب کی نامور شخصیت از جناب ڈاکٹر محمد سلیم احمد (5) مجنوں گورکھپوری کی افسانہ نگاری از جناب ڈاکٹر اسلم عزیز درانی (6) امام دین گجراتی کی پیروڈی نگاری ایک مطالعہ۔ از جناب ڈاکٹر مزمل حسین (7) خدا کی بستی کا مصور…شوکت صدیقی ۔ ازجناب ڈاکٹر سجاد حیدر پرویز (8) ڈاکٹر طالب حسین سیال۔ اقبالیات کے مخلص اسکالر۔ از جناب پروفیسر ڈاکٹر شفیق احمد (9) ابوالامتیاز ع۔س۔ مسلم اردو کا ایک غیر روایتی سفرنامہ نگار از جناب محمد ذیشان تبسیم۔ ”مضامین/بحث و نظر“
(10) قائداعظم محمد علی جناح اور لارڈ ماؤنٹ بیٹن از جناب اقبال احمد صدیقی (11) میرا کتب خانہ:نوعیت، انفرادیت اور مستقبل از جناب ڈاکٹر معین الدین عقیل (12) وزیر آغا کی انشائیہ نگاری از جناب پروفیسر ڈاکٹر رشید امجد (13) خواجہ غلام فرید…ہفت زبان شاعر از جناب مشہود حسن رضوی (14) بشیر بیتاب کی غزل کے آب و رنگ از جناب گوہر ملسیانی (15) ثروت حسین کا جہان نظم از جناب شہزاد نیر (16) سنگیت کو روح میں بسانے والا شخص…رشید احمد ملک از جناب نذیر خالد (17) رفیق احمد پوری۔ شخصیت و شاعری از جناب محمد خالد خان بارکزئی (18) ابو المعالی عصری (مرحوم) از جناب احمد سراج (19) مقتقدات از جناب شاہد زبیر (20) ”فراتِ وقت“ عقیدت و محبت کے افق پر…ازجناب شاہد حسن رضوی وغیرہ وغیرہ۔
ایڈمنسٹریٹر بلدیہ عظمیٰ سے اپیل
انجمن ترقی اردو پاکستان کے لئے بلدیہ عظمیٰ کراچی نے ازراہِ علم دوستی اس سال ایک کروڑ روپے گرانٹ کا اعلان کر رکھا ہے۔ مزید بہت بہت شکریہ۔
لیکن گرانٹ تو وہ ہے نا جو وصول ہو جائے۔ وصولی کی حقیقت یہ ہے کہ تاحال صرف پچیس لاکھ روپے ملے ہیں۔ چلئے قسط وار اجراء ہمیں تو منظور لیکن ہمارے کام قسطوں کا انتظار نہیں کر سکتے تو کیا ہم قرض لیں۔ علمی اداروں کو اتنا قرض کون دیتا ہے۔ واحد حل یہ ہے کہ اس گرانٹ کا بقایا عنایت کر دیا جائے ورنہ ہمارے کئی چالو کام بند ہو جائیں گے اور دوسرے کئی نقصانات بھی پہنچیں گے۔
آج بس اتنا ہی۔ طبیعت خاصی خراب ہے، دعا کیجئے جلد اچھا ہو جاؤں۔