• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ماحولیاتی تبدیلی کی جانب سے ملک میں کوڑا پھیلانے والوں کیخلاف متفقہ طور پر قانون کی منظوری دیے جانے سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی جو اس وقت پورے کرہ ارض کا مسئلہ ہے اور وطنِ عزیز بھی ماحولیاتی تغیر سے متاثرہ ممالک کی فہرست نمایاں طور پر نظر آتا ہے، سے متعلق حکومتی ایوانوں میں بھی تشویش پائی جاتی ہے اور دیر سے ہی سہی اس باب میں مختلف احتیاطی اقدامات اٹھانے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ سینیٹر فیصل جاوید نےایوان بالا میں مذکورہ قانون کا مسودہ پیش کرتے ہوئے بجا طور پر کہا کہ ہمارے ہاں کوڑا کرکٹ پھیلانے کا کلچر نہایت افسوسناک اور قابلِ مذمت ہے۔ ملک بھر میں جگہ جگہ کوڑے اور تعفن کے ڈھیر شہروں کا حسن خراب کررہے ہیں جبکہ غیرنامیاتی فضلہ آبی گزرگاہوں اور پانی کے ذخیرے کو آلودہ کرنے کی بڑی وجہ ہے۔ یہ ایک افسوسناک حقیقت ہے کہ سماجی طور پر ہمارے بعض رویے و عادتیں کسی طرح بھی مہذب اقوام کے طرزعمل سے لگا نہیں رکھتے۔ گھر سے باہر گندگی پھیلانا بھی ایک سماجی رویہ بن چکا ہے۔ ہمارے دریا، سمندراور پُرفضا مقامات جوکبھی صاف شفاف ہوتے تھے وہ بھی اسی طرز عمل کی بدولت آلودگی کا شکار ہو رہے ہیں۔ اس طرز عمل کو بدلنے کی ضرورت کے پیش نظر مذکورہ قانون کی منظوری تو ہو گئی تاہم اس حقیقت کو بھی نظرانداز نہیں کیا جا سکتا کہ انتظامی سطح پر صفائی و ستھرائی کا وہ نظام جو قیامِ پاکستان کے ابتدائی برسوں میں موثر طور پر کام کر رہا تھا چیک اینڈ بیلنس نہ ہونے سے بتدریج تباہی کا شکار ہوتا گیا۔ اس کی واضح مثال شہر قائد میں جابجا پھیلے گندگی کے وہ ڈھیر ہیں جنہیں صاف کرنے کیلئے بدقسمتی سے کوئی جامع و موثر انتظامی کوشش نظر نہیں آتی۔ جبکہ صنعتوں اور اسپتالوں کے فضلے کو تلف کرنے کیلئے ہر چند کہ قوانین اور ادارے بھی موجود ہیں تاہم ان پر بھی صحیح طور پر عمل نہیں ہوتا۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں0092300464799

تازہ ترین