• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انسان کی تہذیبی و ثقافتی اقدار کرہ ارض کی فطری کج ادائی و کرختگی کو ماحول دوست، کشادہ، خوبصورت اور دیدہ زیب مکانات کے تعمیراتی ڈیزائن میں ڈھال کر ذہنی سکون اور اطمینان قلب عطا کر کے بہتر زندگی سے سرشار کرتی ہیں۔ اس لئے کہا جاتا ہے کہ کسی بھی مکان کی خوبصورتی و دل آویزگی مکین کے ذوقِ جمالیات کی عکاس ہوتی ہے۔ ماضی پر نظر ڈالی جائے تو ہمیں زمانہ قدیم میں بھی ایسے ایسے تعمیراتی شاہکار دیکھنے کو ملتے ہیں کہ آنکھیں دنگ رہ جاتی ہیں۔ ان تمام تعمیراتی ڈھانچوں میں ایک عام چیز جو دیکھنے کو ملتی ہے وہ یہ کہ ان میں روشنی اور ہوا کا گزر ممکن بنانے کے لیے زبردست انجینئرنگ کی گئی ہے۔

اسی طرح دنیابھر میں تعلیمی مراکز اور ہسپتالوں کی تعمیرات بھی باقاعدہ ایک سائنس کی حیثیت اختیار کر گئی ہیں۔ اسپتالوں کی بات کی جائے تو اس میں مریضوں کو ایسے کشادہ، ہوادار اور ادویات کی بُو سے آزاد کمرے مہیا کئے جاتے ہیں جو ان کی جلد شفایابی یقینی بناسکیں۔ ہیلتھ کیئر آرکیٹیکچر کے عجوبے آپ کو صرف ترقی یافتہ ممالک میںہی نہیںبلکہ پاکستان میں بھی کئی معروف ہسپتالوں کی صورت نظر آئیں گے، جو کشادہ اور ہوادارہونے کے ساتھ حفظان صحت کے اصولوں کے عین مطابق تعمیرکیے گئے ہیں۔ یہاں زیرعلاج مریض صاف و شفاف ماحول میں جلد از جلد صحت یاب ہو جاتے ہیں۔ تعلیمی اداروں کو تعمیر کرنے میں بھی اس بات کا خیال رکھا جاتا ہے کہ بچوں کو ایسا ماحول ملے جہاں ہوا اور روشنی وافر مقدار میں دستیاب ہو، ساتھ ہی جسمانی سرگرمیوں کے لیے میدان کے لیے بھی جگہ رکھی جائے۔

اسی طرح بہتر تعمیراتی ڈیزائن کے حامل مکانات بھی صحت کو بہتر رکھنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق جس مکان میں کھڑکیاں، روشن دان اور ہریالی نہ ہو، اس میں نمی و گھٹن کے باعث بیماریاں جنم لیتی ہیں۔ ایک بہتر تعمیراتی ڈیزائن میں یہ خیال رکھا جاتا ہے کہ اس میں آسمان کھلا ہو اور آپ جس کمرے میں بھی جائیں، کہیں بھی گھٹن کا احساس نہ ہو۔ باورچی خانے میں ہوا کا گزر لازمی ہو جبکہ باتھ روم کے ڈیزائن میں وینٹی لیشن کی سہولت جراثیم کو بھگانے میں سب سے معاون کردار ادا کرتی ہے۔ ڈیزائن میں خمیدہ طرز تعمیر جمالیاتی آہنگ کے ساتھ ہوا کے گزر میں کسی قسم کی مزاحمت نہیں کرتا۔ ہر کمرے کی کھڑکی دوسرے کمرے سےمنسلک کرکے اس طرح لگائی جاتی ہے کہ کسی بھی کمرے، باورچی خانے، باتھ روم اور راہداری میں جائیں تو ہوا چاروں طرف گزرتی رہے۔ کھڑکیوں اور ٹاپ روف شیلٹرز کے تعمیراتی ڈیزائن میں لگی خوبصورت جالیوں سے آپ مچھروں کی شکایت سے خود کو بچا سکتے ہیں۔

گھر کی کشادگی اس کے رقبے سے کہیں زیادہ تعمیراتی ڈیزائن پر منحصر ہوتی ہے۔ تاہم، سوال یہ ہے کہ محدود جگہ پر کمروں کا ڈیزائن کس طرح ترتیب دیا جائے کہ کشادگی کا احساس ہوسکے؟ اس ضمن میں ماہرین تعمیرات بلند چھتوں کو ضروری قرار دیتے ہیں۔ کمرے میں اسٹیل یا لکڑی کے بریکٹس لگا کر اضافی چیزوں کو سجا کر کمرے کو کشادہ لُک دیا جا سکتا ہے۔ کمروں کا رنگ آپ کے مزاج سے میل کھاتا ہوا ہونا چاہیے۔کچھ ماہرین بیڈروم میں سفید رنگ کرنے، کچن اور باتھ کو سرمئی ٹائلز سے سجانے، لیونگ اور ڈائننگ روم میں سنہری، نیلے اور گلابی رنگوں کے ساتھ تیز سبز رنگ کی آمیزش کا مشورہ دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ گھر کو ماحول دوست بنانے کے لیے ہر کمرے میں کھڑکیوں کے ساتھ اسٹیل بریکٹس پر پھولوں کے گملے سجائیں، اس طرح کمرے میں فطرت سے ہم آہنگی پیدا ہوگی۔

ماہرین تعمیرات کی جانب سے جاری کردہ تحقیقی رپورٹس میں تعمیراتی ڈیزائن کے عوامی صحت پر مثبت اثرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ماحول دوست عمارات کا ڈیزائن گھر میں زہریلے اثرات کو ختم کر کے مکینوں کی صحت و توانائی کا ضامن بنتا ہے۔ اس کے علاوہ ’’ڈیزائن اینڈ ہیلتھ سمٹ‘‘ میں پیش کئے گئے مقالات میں اس امر پر زور دیا گیا کہ اگر آپ21ویں صدی میں عوامی صحت کو یقینی بنانا چاہتے ہیں تو تعمیراتی ڈیزائن کو ماحول دوست، کشادہ اور ہوادار بنانا ہو گا۔

ترقی یافتہ ممالک میں طرز تعمیر کو ماحول دوست بنانے، صاف پانی کی دستیابی کو یقینی بنانے اور تعمیراتی ڈیزائن میں سیوریج سسٹم کو سائنسی بنیادوں پر رسائو اور نمی کے اثرات سے محفوظ کرنے کی کوششوں پر تیزی سے کام ہورہا ہے۔ وہاں اپارٹمنٹس اور بنگلوز کی تعمیر میں اس بات کا خاص خیال رکھا جاتا ہے کہ تعمیراتی ڈیزائن میں بوسیدگی و نمی کے اثرات نہ ہوں اور گھر کے مکین تازہ سانس لے سکیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان میں بھی ترقی یافتہ ممالک کے تجربات سے فائدہ اٹھاکر ماحول دوست اور صحت کو مدنظر رکھتے ہوئے عمارتوں کی تعمیر کی جائے۔ اس طرح لوگوں کو بہتر زندگی گزارنے کے لیے بنیادی سہولیات سے آراستہ رہائش میسر آسکے گی، جس کی آج کے دور میں اشد ضرورت ہے۔

تازہ ترین