• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شاہی خاندان کی سوانح حیات پر متعدد کتابیں لکھنے والی مصنف لیڈی کولن کیمبل کا کہنا ہے کہ شہرت کی بھوکی سابق امریکی اداکارہ اور پرنس ہیری کی بیوی میگھن مرکل نے شہرت میں لیڈی ڈیانا سے سبقت لے جانے کی کوشش کی ہے۔

برطانیہ کی مصنف لیڈی کولن کیمبل برطانوی شاہی خاندان پر 4 کتابیں لکھ چکی ہیں، اپنی نئی متنازع کتاب ’ہیری اینڈ میگھن ‘ میں لیڈی کولن کیمبل نے دعویٰ کیا ہے کہ ’دی ڈچز آف سسیکس میگھن مرکل نے اپنے شوہر ہیری کی مرحوم والدہ لیڈی ڈیانا کی جگہ لینے کی کوشش کی ہے، لیڈی ڈیانا جنہیں عوام کی ملکہ کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔‘

لیڈی کولن کیمبل نے اپنی کتاب میں ہیری اور میگھن کی جانب سے شاہی حیثیت سے دستبرداری اور اپنی ذمہ داریوں سے چھٹکارہ حاصل کرنے کے پیچھے چھپے مقاصد سے متعلق بات کی ہے ۔

لیڈی کولن کیمبل نے ایک جریدے کو انٹرویو کے دوران پرنس ہیری اور میگھن کی جانب سے شاہی خاندان کو چھوڑنے کو انتہائی افسوس ناک فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس غیر معمولی فیصلے کے پیچھے میگھن مرکل کا دماغ ہے ۔

انہوں نے اپنے انٹرویو کے دوران دعویٰ کیا کہ’سابق امریکی اداکارہ میگھن نے پہلے اس بات پر اصرار کیا کہ ہیری اُن سے کم عقلمند ہیں اور پھر شاہی خاندان سے علیحدگی اختیار کر کہ لیڈی ڈیانا کی شہرت کو زیر کرنے کی بھر پور کوشش کی۔‘

لیڈی کولن نے شاہی خاندان سے متعلق اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر میکھن ہیری کی زندگی میں نہ آئی ہوتی تو پرنس ہیری آج بھی شاہی خاندان کے رکن ہوتے۔

لیڈی کولن نے کہا کہ ’ انہیں یقین ہے کہ اگر ہیری نے کسی اور سے شادی کی ہوتی تو وہ آج بھی شاہی خاندان کا ہی حصہ ہوتے، وہ یقین سے کہہ سکتی ہیں کہ میگھن مرکل کے ارادے صرف لیڈی ڈیانا کی جگہ لینا اور اُن کے جتنی شہرت کمانا ہے۔‘

اُن کا تھا ہے کہ’ میگھن کے شروع سے ہی ادارے تھے وہ ڈیانا سے زیادہ شہرت یافتہ بن جائے، مگر میگھن اس صورتحال کو لاس اینجلس میں منتقل ہونے بعد سے صحیح سے سنبھال نہیں سکی، میگھن کاخیال تھا کہ شاہی خاندان سے علیحدگی کے بعد ملنے والی شہرت اُنہیں لاس اینجلس میں ایک بڑی اداکارہ بنا دے گی جیسا وہ ہمیشہ سے ہی بننا چاہتی تھیں۔‘

لیڈی کولن کیمبل نے کہا کہ ’لیکن ا’نہیں نہیں لگتا کہ میگھن کو یہ سب مل سکے گا، اُنہیں لگتا ہے کہ میگھن کو اپنے مقاصد حا صل کرنے کے لیے کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘

تازہ ترین