ملتان کو اولیاء اللّٰہ کا شہر کہا جاتا ہے، برصغیر کے معروف روحانی پیشوا یہاں مدفون ہیں، وہیں سینکڑوں سال پرانی مٹکے والی سبیل آج بھی محرم الحرام کے آغاز کے ساتھ ہی شروع ہو جاتی ہے۔
کربلا کے معصومینؓ کی پیاس کی یاد میں 500 سال پہلے ملتان کے اندرونِ شہر میں جو اب حسین اگاہی بازار میں تبدیل ہو چکا ہے قیصر عباس کے آبا و اجداد نے اس سبیل کا اغاز کیا تھا۔
اس سبیل کی خاص بات وہ روایتی مٹکے ہیں جو آج ناپید ہو چکے ہیں، ان مٹکوں میں رات کو پانی بھر کر رکھ دیا جاتا ہے اور قدرتی طور پر ٹھنڈا ہونے والے اس پانی کو دن بھر پیاسوں کو پلایا جاتا ہے، ملتان کی تاریخ میں اس سے قدیمی سبیل کا ذکر نہیں ملتا۔
شہدائے کربلاؓ کی یاد میں محرم الحرام کی کوئی مجلس یا جلوس، لنگر اور سبیل کے بغیر ممکن ہی نہیں۔
فلسفۂ کربلا میں بھوک اور پیاس کی اہمیت سے انکار نہیں، اسی مناسبت سے لوگوں کو سبیل اور لنگر کے ذریعے کھلایا پلایا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیئے:۔
مرکزی سبیل کمیٹی کا قیام، ایس او پیز پر مشاورت و قرارداد منظور
ملتان میں یکم محرم سے 13 محرم الحرام تک شہری زیادہ تر لنگر میں حلیم اور بریانی جبکہ سبیل میں ٹھنڈے پانی کے ساتھ ساتھ دودھ اور مشروبات تقسیم کرتے ہیں۔