• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایم ایم عالم... 60 سیکنڈ میں دشمن کے 5 طیارے گرانے والا شاہین

ستمبر1965ء کی جنگ میں پاکستان کی ناقابل فراموش فتح نےجہاں دشمن سمیت عالمی دنیا کو بھی اپنی بہادری و جرأت کا پیغام دیا، وہیں ایم ایم عالم نے ایک منٹ کے اندر سب سے زیادہ لڑاکا طیارے مار گرانے کا جنگی ہوابازی کا ریکارڈ بھی قائم کیا۔ اس ریکارڈ کے بعد انھیں’’ لٹل ڈریگن‘‘کا لقب بھی دیا گیا اور ان کا نام تاریخ میں امر ہوگیا۔

محمد محمود عالم نے 6جولائی 1935ء کو کلکتہ کے ایک تعلیم یافتہ مذہبی گھرانے میں آنکھیں کھولیں۔ انھوں نے ثانوی تعلیم گورنمنٹ ہائی اسکول ڈھاکہ سےحاصل کی، قیام پاکستان کے بعد آپ کے والدین پاکستان منتقل ہوگئے۔ فرسٹ ایئر کے دوران پائلٹ بننے کا شوق اٹھا اور 1952ء میں روایتی تعلیم کو خیر باد کہتے ہوئے پاک فضائیہ میں شمولیت اختیار کر لی اور 2اکتوبر 1953ء کوپاکستان ائیر فورس میں بطور لڑاکا ہواباز کمیشن حاصل کیا۔ 

آپ نے دورانِ سروس کئی کورسز کیے، جن میں فائٹر کنورژن کورس، فائٹر لیڈر کورس، پی اے ایف اسٹاف کالج کورس، امریکا سے اورینٹیشن ٹریننگ کورس اور برطانیہ سے رائل ڈیفنس اسٹڈیز کورس شامل ہیں۔ اُن کی کلیدی تعیناتیوں میں فائٹر لیڈر اسکول میں ایئر گنری اینڈ ٹیکٹیکل انسٹر کٹر ،اسکواڈرن نمبر 5،11اور 26 کے آفیسر کمانڈنگ، ڈائریکٹر آپریشن ریسرچ اور ایئر ہیڈکوارٹرز میں اسسٹنٹ چیف آف دی ایئراسٹاف (فلائیٹ سیفٹی اورپلانز) شامل ہیں۔

1965ء کی جنگ کا احوال بتانے والے کہتے ہیں کہ پاک فضائیہ نے6ستمبرکو بھارت کے فضائی اڈے پٹھان کوٹ، آدم پور اور ہلواڑہ پر بھر پور انداز میں فضائی حملے کیے تھے۔ اگرچہ آدم پور اور ہلواڑہ میں کوئی خاص کامیابی حاصل نہ ہوئی مگر پٹھان کوٹ میں پاک فضائیہ نے بھارت کے دس طیارے تباہ کیے اور متعدد کو نقصان پہنچایا۔6ستمبر کی شام ہلواڑہ پرحملے کے دوران پاکستان ایئر فورس نے جب اپنے دو مایہ ناز ہوا باز سرفراز رفیقی اور یونس کھو دیئےتو محمد محمود عالم کافی غم وغصے کی کیفیت میں تھے۔ وہ دیگر ہوابازوں کواپنےعزم اور اعتماد کے لہجے میں اس بات کا یقین دلارہے تھے کہ سیبرجہاز، ہنٹر جہاز کا مقابلہ کرسکتا ہے اور 6ستمبر کی شام ایک بھارتی ہنٹر طیارہ گرانے کے بعد انھوں نے یہ ثابت بھی کردیا۔

اگلےدن یعنی 7ستمبر1965ء کی صبح دشمن نے پاک فضائیہ کے اہم اڈے سرگودھاکو فضائی حملے کا نشانہ بنایا۔ بھارت اس بات سے آگاہ تھا کہ پاک فضائیہ میں سرگودھا ایئربیس کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ بھارتی فضائیہ کےہلواڑہ کے اسکواڈرن لیڈر ڈی ایس جوگ پانچ ہنٹر طیاروں کی قیادت کرتے ہوئے سرگودھا پر حملہ آور ہوئے۔ عقابی بصیرت کے حامل کنٹرول روم نے جیسے ہی دشمن کے حملے کو بھانپا توایم ایم عالم اور ان کے ساتھی فلائٹ لیفٹیننٹ مسعود اختر کو ان کا پیچھا کرنے کو کہا۔ ستمبر 1965ء کی جنگ کے وقت ایم ایم عالم پاک فضائیہ کے مایہ ناز اسکواڈرن نمبر 11کی کمان کر رہے تھے جبکہ بھارت کا مقابلہ کرنے والے سیبرز کی قیادت فلائٹ لیفٹیننٹ امتیاز بھٹی کررہے تھے۔ 

محمد محمود عالم کی نظر دشمن کے ہنٹر طیاروں پر تھی، جیسے ہی ایک ہنٹر طیارے نےدرختوں کے پیچھے چھپنے کی کوشش کی وہ عین اسی وقت ایم ایم عالم کے میزائل کی زد میں آگیا۔ نشانے سے آگاہ کرنے والے ’آلے‘ نے ہنٹر سے خارج ہونے والی تپش سے سگنل کو آگاہ کیا۔ یہ بہترین موقع تھا جب ایم ایم عالم نے بغیر کوئی لمحہ ضائع کیے دوسرا میزائل داغ دیا، جس کے بعد کئی ہنٹرز طیارے بھاگتے ہوئے نظر آئے۔ محمودعالم نے ایک منٹ کے اندر5طیاروں کو مار گرایا، جس میں سے 4طیارے صرف30سیکنڈز میں تباہ کیے اور اس طرح وہ جنگی تاریخ کا ریکارڈ بنانے میں کامیاب ہوگئے۔ اس ناقابل فراموش کامیابی کے بعدانتہائی مسرت سےمحمد محمود عالم نے5ہنٹر طیاروں کی تباہی کا مژدہ کنٹرولر کو سنایا۔ 

ایک ہی مشن میں اعلیٰ ترین کامیابی اور بہادری کی یہ خبر جنگل کی آگ کی طرح ہر سو پھیل گئی۔ اس17روزہ جنگ میں ایسے ہی بہادر سپوتوں کی بدولت پی اے ایف نے مجموعی طور پر دشمن کے 35طیاروں کو فضااور 43کو زمین پر تباہ کیا جبکہ 32طیاروں کو طیارہ شکن گنوں نے نشانہ بنایا۔ اس طرح مجمو عی طورپر بھارت کے 110طیارے تباہ ہو ئے جبکہ دشمن پاکستان کے صرف19طیاروں کو نشانہ بنا سکا۔

7ستمبر کے اس تاریخ ساز معرکے سے متعلق اپنی وفات سے قبل دیے گئے ایک انٹرویو میں ایم ایم عالم کا کہنا تھا کہ’’ پانچ جہاز مار گرانا میں سمجھتا ہوں ایک معجزہ تھا۔ اللہ نے مجھے موقع دیا ور نہ ہوتا یہ ہے کہ جہاز پر واز کر کے چلے جاتے ہیں، دس دفعہ مڈبھیڑ ہو تو اس میں ایک دویا زیادہ سے زیادہ تین جہاز گرالیے جاتے لیکن اکٹھے پانچ جہاز، میں سمجھتا ہوں اللہ نے میرا جذبہ دیکھتے ہوئے مجھے یہ اعزاز بخشا‘‘۔

ان کے اس کارنامے کو پاکستان کی فضائی جنگوں کی تاریخ میں بھی ایک معجزہ تصور کیا جاتا ہے۔ ایم ایم عالم کا کارنامہ پاک فضائیہ کا ایک سنہرا باب ہے۔ ان کی ہمت، جرأت اور بہادری کے پیشِ نظر انھیں ستارہ جرأ ت سے نوازا گیا۔ پوری دنیا کوورطۂ حیرت میں ڈالنے والا یہ شاہین 18مارچ 2013ء کو 78برس کی عمر میں دنیا سے رخصت ہوگیا، تاہم اس شاہین کی مثالیں رہتی دنیا تک دی جاتی رہیں گی اور ان کا تاریخ ساز کارنامہ ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

تازہ ترین