کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے مارننگ شو’’ جیو پاکستان‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیرتعلیم سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ طلبہ کو ایس او پیز پر عمل درآمد کرانا آسان نہیں ہوگا،وزیرتعلیم پنجاب مراد راس نے کہا کہ تمام صورتحال دیکھ کر اسکول کھولنے کا فیصلہ کیا،ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شاہوانی نے کہا کہ کورونا کیسز میں اضافہ ہوا تو دوسرے آپشن زیر غور لائیں جائیں گے،وزیرمحنت خیبر پختونخوا شوکت یوسفزئی نے کہا کہ طلبہ کے لئے ماسک لازمی ہے۔ وزیرتعلیم پنجاب مرادراس نے کہا کہ تمام صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے اسکول کھولنے کا فیصلہ کیا ہے ،پرائیوٹ اور پبلک اسکول کی انتظامیہ کے ساتھ ملاقات میں انہیں ایس اوپیز سے آگاہ کیا ہے ۔اسکولوں میں ایس اوپیز کی سختی سے نگرانی کی جائے گی ۔اسکول میں 50فیصد طلبہ ایک دن اور پھر 50فیصد اگلے دن آئیں گے ۔ اسکول ہفتے میں چھ دن تک کھلے رہیں گے ،جب 50فیصد طلبہ اسکول آئیں گے تو وہ طلبہ جو گاڑیوں میں آتے ہیں وہ سماجی فاصلوں کا خیال رکھیں گے ۔ وزیرتعلیم سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ تمام صوبوں کو اختیار ہے کہ وہ حالات کو دیکھتے ہوئے فیصلہ کریں ۔طلبہ کے پروموشن کے حوالے سے سندھ نے مختلف طریقہ کار اپنایا ہے ۔تمام فیصلے ایجو کیشن اسٹیئرنگ کمیٹی کی مشاورت سے کئے جاتے ہیں۔کورونا وائرس قابو میں ہے لیکن شکر ہے کہ دنیا کے دوسرے ممالک کے مقابلے میں پاکستان میں صورتحال بہتر ہے اور امید ہے یہ صورتحال بہتر رہے گی اگر اسکول کھولنے سے کورونا وائرس میں اضافہ ہوایا بچوں کو خطرہ لاحق ہوا تو ہم اسکول کھولنے کے فیصلے پر نظر ثانی کرسکتے ہیں۔تسلیم کرتا ہوں کہ پڑھے لکھے لوگوں کو بھی ایس اوپیز کا پابند نہیں بنا سکے ،طلبہ کو ایس او پیز پر عمل درآمد کرانا آسان نہیں ہوگا ۔والدین ،ٹرانسپورٹرز اوراسکول انتظامیہ کے لئے ایس اوپیز بنا لئے ہیں ،اگر کہیں ایس اوپیز کی خلاف ورزی نظر آئی تو کارروائی کی جاسکتی ہے ۔تمام تعلیمی ادارے ایک ساتھ کھول دیئے گئے تو ایس اوپیز پر عملدرآمد مشکل ہوگا اس لئے بڑی کلاسز سے آغاز کیا جارہا ہے ۔