• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہم میں سے بیشتر کے لیے گھر بنانا مادی اور دنیاوی اطمینان حاصل کرنے کے مترادف ہوتاہے۔ جب ہم گھر کی بات کرتے ہیں تو اس کے لیے ’ڈریم ہوم‘‘ جیسے الفاظ استعمال کرتے ہیں کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ آرکیٹیکچر میں ہمارا طرزِ زندگی بدلنے اور اپنے متعلق اچھا محسوس کرنے کی خصوصیت پیدا کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔ مگر ہم کس طرح رہنا چاہتے ہیں اور کیسا محسوس کرنا چاہتے ہیں؟ یہ مشکل سوالات ہیں۔ در حقیقت، اطمینان حاصل کرنا ایک موضوع ہے، جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ دورِ جدید میں اسےاسکول نصاب میں ’’بقاء کی جنگ‘‘ جیتنے کے طور پر سیکھنا چاہیے۔

اس دنیا میں پائیدار رہائشی مستقبل کی تعمیر ات کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ ہمیں دراصل کن چیزوں سے خوشی حاصل ہوتی ہے۔ اورایک بات یقین سے کہی جاسکتی ہے کہ آنے والے دور میں تعمیراتی فن کے ماہرین، اس موضوع پر بحث کرتے نظر آئیں گے، بلکہ یہ کہنا زیادہ موزوں ہوگا کہ اس طرح کی بحث پہلے ہی شروع ہوچکی ہے۔

دورِ جدید میں رہائش کے لیے شہر کے نواحی علاقے سب کی پسند بنتے جارہے ہیں۔ نواحی علاقہ ذہن میں، شہر کی ہنگامہ خیزی اور شورشرابے سے محفوظ زندگی کا تصور ابھارتا ہے، جہاں کے مکین بھرپور طریقے سے مثالی زندگی سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔

نواحی علاقے، انیسویں صدی کے وسط سے پروان چڑھنا شروع ہوئے، جس کے بعد وقت کے ساتھ ساتھ یہ علاقے جدید زندگی کی تمام تر سہولیات فراہم کرتے نظر آئے ہیں اور حالیہ دور میں نواحی زندگی میں بے مثال ترقی دیکھی گئی ہے۔ حالیہ برسوں میں تعمیراتی فن کے ماہرین کی بحث کا محور تعمیرات میں اطمینان تلاش کرنے سے متعلق رہی ہے۔

اس حوالے سے ایک آسٹریلوی آرکیٹیکچر فرم کے ساتھ کام کرنے والے ایرون پیٹرز کہتے ہیں، ’’میرے تین بچے ہیں اور ان کے رہنے کے لیے محض دو کمرے دستیاب ہیں، جس کے باعث مجھ پر اس بات کا دباؤ ہے کہ میں ان کے سونے کے علیحدہ علیحدہ کمروں کا بندوبست کروں‘‘۔ ایرون پیٹرز کہتے ہیں کہ یہ سب پہلی دنیا (فرسٹ ورلڈ) کے لوگوں کے گھر کے مسائل ہیں۔ ’’اس کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ اطمینان صرف اپنے گھر میں نہیں، بلکہ اطمینان اس بات میں پنہاں ہے کہ آپ کا گھر کیسا ہے؟‘‘

ایرون پیٹرز اپنے ہی گھر کی ایک اور مثال دیتے ہیں، ’’ہمارے ایک باتھ روم کا ایک کونا دیمک کی نذر ہوگیا ہے جس کے باعث ہم نے وہاں سے لکڑی کے فریم کو ہٹادیا ہے اور وہ باتھ روم فی الحال استعمال کے قابل نہیں رہا‘‘۔ وہ کہتے ہیں کہ یقیناً یہ سارے کام ہماری توجہ چاہتے ہیں اور یہ کہنے کے بعد وہ سوال کرتے ہیں، ’’کیا مرمت کا یہ سارا کام میرے اور میرے گھر والوں کے اطمینان کا باعث ہوگا؟‘‘ یقیناً، گھر کی مرمت کے کام میں ممکنہ طور پر کئی دشواریاں پیش آسکتی ہیں۔

ایسے میں فنِ تعمیر کے ماہرین، اپنے کلائنٹس کی ضروریات پوری کرنے اور انھیں اطمینان دینے کے لیے مختلف طریقے اپنا رہے ہیں۔

ایسا ہی ایک طریقہ ’مختصر وضاحت‘ یا Narrative Briefہے۔ مختصر وضاحت کے ساتھ آرکیٹیکٹ کے پاس تشریف لانے والے کلائنٹس سے ان کے روزمرہ معمولات، ان کی شخصیت اور گھر میں ان کے پسندیدہ کونوں سے متعلق سوالات کیے جاتے ہیں۔ یہ باتیں سُن کر آرکیٹیکٹ اپنے کلائنٹ کو بہتر طور پر سمجھ پاتا ہے، جس کے بعد وہ ان کے ذوق اور ترجیحات کے مطابق بہتر طور پر ان کے لیے گھر کا ڈیزائن یا اس کی تزئین و آرائش کرسکتا ہے۔ ایک مشاہدہ جو اس عمل کے ذریعہ کیا گیا، وہ یہ ہے کہ اس طرح ایک آرکیٹیکٹ اپنے کلائنٹ کو پہلی نظر میں دیکھ کر جو مفروضے قائم کرتا ہے، وہ ان مفروضوں کی دنیا سے باہر آجاتا ہے۔

ایرون پیٹرز کہتے ہیں، ’’اس طرح ہم اپنے کلائنٹ کو بہتر طور پر تجاویز پیش کرسکتے ہیں، جیسے اگر وہ باورچی خانے کی موجودہ حیثیت سے خوش نہیں تو ہم اس میں ایک کھڑکی شامل کرسکتے ہیں، جہاں سے وہ صبح صبح سورج کی کرنوں کو کھانے کی میز پر محسوس کرسکتے ہیں۔ اسی طرح ہم ان کے لیونگ روم اور بیڈ روم وغیرہ کو بھی ان کی ضروریات کے مطابق بہتر طور پر ڈھال سکتے ہیں۔ 

ہم نے محسوس کیا ہے کہ ایسا کرنے کے بعد اکثر کلائنٹس مطمئن ہوجاتے ہیں‘‘۔ وہ کہتے ہیں کہ گھر کو زیادہ اطمینان بخش بنانے کی کنجی ’مائکرو پروجیکٹس‘ میں ہے۔ ’’بجائے اس کے کہ آپ پورے گھر کے ڈیزائن کو تبدیل کرنے کا منصوبہ بنائیں اور اپنا وقت اور وسائل برباد کریں، بہتر ہے کہ گھر کے ان کونوں پر کام کریں، جہاں آپ کو مسائل نظر آتے ہیں اور ان مقامات میں تبدیلی لائیں جو آپ کی ضروریات پوری نہیں کررہے۔‘‘

ایسے میں ’’ہم سمجھتے ہیں کہ ہمیں اس چیز کی ضرورت ہے‘‘ کو ’’ہمیں دراصل اس چیز کی ضرورت ہے‘‘ سے الگ کرنے کا ہنر سیکھنا ضروری ہے، تبھی جاکر ہم مستقبل کے چھوٹے، زیادہ پائیدار، مساوی اور ’مالی طور پر پہنچ میں‘ جیسی خصوصیات رکھنے والے گھروں کی ضرورت کو محسوس کرپائیں گے۔ ماہرین کے مطابق، چھوٹے اور پائیدار گھروں سے مراد ایسے گھر ہیں، جو اسمارٹ ڈیزائن کے حامل ہوں اور انھیں ہماری اورمستقبل کی ضروریات کے مطابق ترتیب دیا گیا ہو۔ 

مزید برآں، ماہرین کو چھوٹے گھروں کو اس قدر پُرکشش ڈیزائن میں ڈھالنا پڑے گا کہ لوگوں کے لیے انھیں نظرانداز کرنا ممکن نہ رہے۔ ایسے گھروں میں جمالیاتی کشش، اطمینان، بہتر تجربات، اثرپذیری، زندہ دلی، وقار، آرام اور لطف اندوزی جیسے انسانی احساسات کو شامل کرنا پڑے گا، تب جاکر لوگوں میں بڑے پیمانے پر ایسے گھروں کے لیے قبولیت کا رجحان پیدا ہوگا۔

کووڈ-19کی وبا نے پہلے ہی دنیاکو پائیدار ہاؤسنگ کی اہمیت سے آگاہ کردیا ہے اور وقت آگیا ہے کہ دنیا کی معیشت اور معاشروں کو نئی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کا آغازکیا جائے۔ تعمیرات سازی کی صنعت کو ایسی معیشت اور معاشرے کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے لیے ماہرین تعمیرات کا کردار پہلے سے زیادہ اہمیت اختیار کرگیا ہے۔

تازہ ترین