• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
بولٹن کی ڈائری/ابرار حسین
برطانیہ میں ٹیکسی کے پیشہ کو ہزاروں لوگوں نے ذریعہ روزگار بنایا ہوا ہے ۔بولٹن سمیت نارتھ ویسٹ کے دیگر علاقوں میں ایک بڑی تعداد ٹیکسی ڈرائیورز کی ہے جن میں پاکستانی کمیونٹی کی معقول تعداد بھی شامل ہے۔ کورونا وائرس وبا سے جہاں زندگی کا قریب قریب ہر شعبہ متاثر ہوا ہے وہاں ٹیکسی پیشہ کچھ زیادہ ہی متاثر معلوم ہوتا دکھائی دیتا ہے جس کی بہت سے وجوہات ہیں ٹیکسی ایسا پیشہ ہے جو دیگر کاروبار ہائے زندگی سے منسلک ہے، جب کاروباری ہی بند ہوجائیں تو پھر ٹیکسی کیسے چلے، ٹیکسی ڈرائیورا سکول کے عملہ اور بچوں کو تعلیمی اداروں تک لے جانے کا فریضہ بھی انجام دیتے ہیں مگر موجودہ صورتحال کے باعث ایک مدت تک تعلیمی ادارے بند رہے حتیٰ کہ ہسپتالوں کی بے شمار ضروری سروسز تک معطل رہی ہیں کئی طرح کے کاروبار بند رہے جن میں ریستوران، پب، کلب وغیرہ شامل تھے تو جب طالبعلم ہوں یا اساتذہ ،ڈاکٹر ہوں یا مریض ،دکاندار ہوں یا صارفین سب ٹیکسی کی ضرورت سے ہی بے نیاز ہوجائیں تو پھر ایک ٹیکسی ڈرائیور کے گھر کا چولہا کیسے جلے گا؟ اور اب جب پابندیاں کسی حد تک نرم کی جارہی ہیں مگر اس کے ساتھ ہی رات دس بجے کے بعد کاروبار زندگی بند کرنے کا بھی حکم ہے جو لوگوں کو انفیکشن سے بچانے کیلئے ازحد ضروری ہے مگر ساتھ ہی حکومت کو یہ احساس اور ادراک ہونا چاہئے کہ ان کے اعلانات اور احکامات سے ٹیکسی ڈرائیور سب سے زیادہ متاثر ہورہے ہیں ہم سمجھتے ہیں کہ مرکزی حکومت اور کونسل کو ٹیکسی ٹریڈ کو بچانے کے ترجیحی اقدامات کرنے کی اشد ضرورت ہے ورنہ نہ صرف یہ کہ بہت سے ٹیکسی ڈرائیور اس پیشہ کو ترک کرنے پر مجبور ہوجائیں گے بلکہ اس سے ایک بڑا معاشی اور سماجی بحران پیدا ہونے کا بھی قوی امکان ہے ہماری اس حوالے سے متعدد ڈرائیوروں سے بات چیت بھی ہوئی ہے بعض نے یہ بھی نشاندہی کی ہے کہ صورتحال سے ایشیائی ڈرائیورز اس لئے متاثر ہوتے ہیں کہ اکثر ان کا خاندان بڑا ہوتا ہے اور ان کی کمائی پر کئی کئی خاندان وطن عزیز میں بھی انحصار کرتے ہیں۔ بولٹن ٹیکسی ایسوسی ایشن کے چیئرمین سید ذوالفقار علی شاہ نے کہا ہے کہ دیگر کونسلوں کی طرح بولٹن کونسل کو چاہئےکہ وہ ٹیکسی استعمال کرنے والوں کے پاس اگر ماسک نہ ہوں تو وہ ڈرائیوروں کو ماسک مہیا کرے، اس کے علاوہ کوویڈ 19 سے چونکہ ڈرائیورز کی ایک بڑی تعداد متاثر ہوئی ہے اس لئے ٹیکسی سے متعلق مختلف فیسوں میں فوری طور پر کمی کا اعلان کیا جائے تاکہ انہیں کچھ نہ کچھ ریلیف مل سکے اس لئے بولٹن کے ایشیائی کونسلرز کو بھی چاہئے کہ وہ اس سلسلے میں کونسل پر دبائو ڈالیں کیونکہ بعض کونسلرز خود بھی ٹیکسی پیشہ سے منسلک ہیں انہیں خود بھی اندازہ ہونا چاہئے کہ ڈرائیوروں کے کیا مسائل ہیں اور وہ کس مشکل صورتحال سے گزر رہے ہیں ایسا لگتا ہے انہیں اس سے کوئی دلچسپی نہیں ٹیکسی بند ہو یا چلے ایک معقول تنخواہ کونسل کی جانب سے انہیں مل رہی ہے اس حوالے سے انگلش ایسوسی ایشن کے مسٹر چارلس کا کہنا ہے کہ دوسرے ٹائونز اور شہروں کی طرح بولٹن میں بھی ٹیکسی کی تجارت پر پڑنے والے اثرات اس موجودہ صورتحال کو تباہ کن قرار دے رہے ہیں جب کہ ہمارے خیال میں ڈرائیوروں کا نقصان ناگزیر ہے یہاں ہم موقع کی مناسبت سے بعض اہم امور ٹیکسی ڈرائیور طبقہ کے گوش گزار کرنا چاہتے ہیں کہ بولٹن میں ٹیکسی ڈرائیوروں اور ان کے مسافروں سے کہا جاتا ہے کہ وہ چہرے کا احاطہ کریں۔ یہ اس وقت سامنے آیا ہے جب ٹائون میں کوویڈ 19 میں انفیکشن کی شرح بڑھ رہی ہے اگرچہ پبلک ٹرانسپورٹ پر ماسک پہننا قانونی تقاضا ہے لیکن ان اصولوں سے ٹیکسیوں کو مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔ تین مقامی صحت کے سربراہوں کا کہنا ہے کہ چہرے کو ڈھانپنا بہتر عمل ہے پرائیورٹ ہائر ٹیکسی آپریٹرز سے کونسل کی لائسنسنگ ٹیم رابطہ کرنے میں مصروف ہے انہیں کہا گیا ہے کہ ٹیکسی بکنگ کرنے والے مسافروں کو چہرہ ڈھانپنے کیلئے حوصلہ افزائی کریں۔ بولٹن کونسل کی انتظامیہ کی کیبنٹ ممبر برائے ماحولیات ہلری فیرکلو کا کہنا ہے کہ یہ واقعی ہی اہم ہے کہ ہم سب ٹائون میں کورونا وائرس کی شرح کو کم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں مشترکہ گاڑی میں چہرے کا ڈھانپنا اپنے اور دوسرے کے تحفظ کیلئے ایک آسان کام ہے اور اس سے ایک دوسرے کے ساتھ وائرس کے خطرے کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے کونسل نے انفیکشن کے بڑھتے ہوئے کیسوں اور تازہ ترین لہر کو روکنے کی کوشش میں مندرجہ ذیل نکات بھی جاری کئے ہیں۔ بھیڑ والی جگہوں سے پرہیز کریں، جب ضرورت ہو تو چہرہ ڈھانپیں دوسروں سے دو میٹر تک فاصلہ رکھیں ہاتھ اکثر صابن اور پانی سے 20 سکینڈ تک دھوئے جائیں، دھوئے ہوئے ہاتھوں سے آنکھوں، ناک یا منہ کو چھونے سے گریز کریں اگر آپ کے پاس علامات ہیں تو گھر میں ہی رہیں اور ٹیسٹ کروائیں آئن لائن بک کریں یا 119 پر ڈائل کریں۔
تازہ ترین