• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مولانا عادل کو دارالعلوم کورنگی سےپیچھا کرکے نشانہ بنایاگیا، شہید کی والد کے پہلومیں تدفین

کراچی، میرپور خاص (اسٹاف رپورٹر، نامہ نگار) ممتاز اسکالر مولانا عادل خان کو جامعہ فاروقیہ میں والد کے پہلو میں سپرد خاک کردیا گیا، نماز جنازہ میں علماء اور عوام کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔

دوسری جانب پولیس نے انکشاف کیا ہے کہ ٹارگٹ کلرز نے مولانا عادل خان کو دارالعلوم کورنگی سے پیچھا کرکے نشانہ بنایا ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ تفتیش میں پیش رفت ہوئی ہے۔

حکام کے مطابق واقعہ میں استعمال ہونے والا اسلحہ اس سے قبل کسی واردات میں استعمال نہیں ہوا ہے، موقع سے ملنے والی نائن ایم ایم پستول کی گولیوں کا فارنزک کرلیا گیا، جبکہ 3؍ مقامات کی جیو فینسک بھی مکمل کرلی گئی ہے، پولیس نے قتل کے شبہ میں متعدد افراد زیر حراست میں لے لیا ہے۔ 

تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے شاہ فیصل کالونی میں ہفتہ کو نامعلوم دہشت گردوں کی فائرنگ سے شہید ہونے والے جامعہ فاروقیہ کے مہتمم اوروفاق المدارس العربیۃ پاکستان کی مجلس عاملہ کے رکن ڈاکٹر مولانا عادل خان کو جامعہ قاروقیہ فیز ٹو حب ریور روڑ پر نمازِ جنازہ ادا کی ادائیگی کے بعد انکے والد شیخ الحدیث مولانا سلیم اللہ خان کے پہلو میں سپر دِ خاک کر دیا گیا۔ 

مولانا عادل کے بھائی مولانا عبید اللّٰہ خالد نے نمازِ جنازہ پڑھائی، نمازِ جنازہ میں علمائے کرام کے علاوہ جامعہ فاروقیہ کے اساتذہ، طلبہ اور عوام نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

نمازِ جنازہ میں شیخ الاسلام مفتی تقی عثمانی، مولانا رفیع عثمانی، مولانا حنیف جالندھری، جے یوآئی کے سیکرٹری جنرل سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری، جے یوآئی سندھ کے سیکرٹری جنرل مولانا راشد محمود سومرو، امیر جماعتِ اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن، اہلسنت والجماعت پاکستان کے صدر علامہ اورنگزیب فاروقی، علامہ رب نوازحنفی، علامہ تاج محمد حنفی،جامعہ صدیقیہ کے شیخ الحدیث مولانا منظور مینگل، جامعۃ الرشید کےمولانامفتی محمد ،جامعہ الصفہ کے مفتی زبیر، جامعہ بیت السلام کے مولانا عبدالستار، مولاناولی خان المظفر، جامعہ حمادیہ کےمولاناقاسم عبداللہ ، مولانا ڈاکٹرعادل کے صاحبزادے مولانا انس عادل، مہتمم جامعہ بنوریہ مفتی نعمان نعیم، مولانا عمرصادق، مولانا فخرالدین رازی، مولانا شیرین محمد، ڈاکٹرعطاء الرحمن خان، مولانا نصیرالدین سواتی،حافظ محمد نعیم ،حافظ حبیب الرحمن خاطر، قاری اشرف مینگل، نیک امان اللہ محسود، ثناءاللہ شنواری سمیت علماء کرام،اساتذہ طلبہ اورلوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔

نمازِ جنازہ کے موقع پر جامعہ فاروقیہ اور اطراف میں سیکورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ دریں اثناء پولیس نے انکشاف کیا ہے کہ مولانا عادل خان اور انکے ڈرائیور کو دارالعلوم کورنگی سے تعاقب کرکے ٹارکٹ کیا گیا ہے۔

تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا عادل خان اور انکے ڈرائیور کی ٹارگٹ کلنگ سے متعلق ایک اور سی سی ٹی وی سامنے آئی ہے جس میں موٹر سائیکل سوار کو مولانا عادل خان کی گاڑی کا تعاقب کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ 

پولیس کے مطابق مولانا عادل خان عصرکے وقت دارالعلوم کورنگی پہنچے تھے اور مغرب کی نماز پڑھ کر 7 بج کر 20 پر وہاں سے روانہ ہوئے اور 7 بجکر 36 منٹ پر شاہ فیصل کالونی میں رکے، انکی گاڑی پر فائرنگ 7 بج کر 40 منٹ پر کی گئی۔ 

تفتیشی حکام کا کہناہے کہ ملزمان کی جانب سے مولانا عادل کا تعاقب کورنگی دارالعلوم سے کیا گیا۔ تفتیشی حکام کے مطابق واقعہ میں استعمال ہونے والا اسلحہ اس سے قبل کسی واردات میں استعمال نہیں ہوا ہے،جائے وقوعہ سے پولیس کو گولیوںکے7خول ملے ہیں، اس بات کی بھی اطلاع ہے کہ ملزمان اگلی چورنگی پر جا کر ایک کار میں بیٹھ کر فرار ہوئے تاہم اس بات کی اب تک حتمی طور پر تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ 

دوسری جانب ایڈیشنل آئی جی کراچی کی سربراہی میں اعلیٰ افسران کا اجلاس طلب کر لیا گیا ہے جس میں ڈسٹرکٹ پولیس، سی ٹی ڈی اور انٹیلی جنس افسران شریک ہوں گے۔ 

پولیس حکام کا بتانا ہے کہ اجلاس میں مقدمہ سی ٹی ڈی یا تھانے میں درج کرنے کا فیصلہ کیا جائیگا۔ علاوہ ازیں صوبائی وزیر اطلاعات، بلدیات و مذہبی امور ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ مولانا ڈاکٹر عادل کی شہادت ایک افسوسناک واقعہ اور ایک بڑا سانحہ ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ مولانا عادل خان شہید نے فرقہ پرستی کیخلاف کاوشیں کیں اور ڈاکٹرعادل نے ماضی میں تمام علماءکو بٹھا کرشر پسندی سے بچایا۔ ناصر حسین شاہ نے کہا کہ یہ قتل ایک سازش ہے جس کو بے نقاب کیا جائیگا۔ 

علاوہ ازیں عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے امیر مرکزیہ حضرت مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر، نائب امراء مولانا حافظ پیر ناصر الدین خاکوانی و مولانا خواجہ عزیز احمد، مرکزی ناظم اعلیٰ مولانا عزیز الرحمن جالندھری، مرکزی رہنماؤں مولانا اللہ وسایا، مولانا محمد اسماعیل شجاع آبادی، مولانا حافظ محمد اکرم طوفانی، مفتی شہاب الدین پوپلزئی، علامہ احمد میاں حمادی، مولانا محمد اعجاز مصطفی، مولانا قاضی احسان احمد و دیگر نے مولانا ڈاکٹر عادل خان کی شہادت پر گہرے رنج و الم کا اظہار کرتے ہوئے قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔

علاوہ ازیں دارالعلوم کراچی کے صدر مفتی رفیع عثمانی نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا ہے کہ ‏مولانا ڈاکٹر محمد عادل خان کی شہادت کا واقعہ دشمنان اسلام کی طرف سے کی جانے والی عالمی سازش کا حصہ ہے، حکومت کا فرض ہے کہ وہ ان سازشوں سے دین اسلام اور ملک پاکستان کی حفاظت کا مؤثر انتظام کرے۔ 

مولانا ڈاکٹر محمد عادل خان کی المناک شہادت کی وجہ سے ہمارا ملک پاکستان ایک عظیم دینی شخصیت سے محروم ہو گیا ، انہوں نے ناموس صحابہ کیلئے غیور قائد کا کردار ادا کیا۔ اللہ تعالیٰ ان کو شہادت کا اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ 

دریں اثناء علماء کمیٹی نے طویل اجلاس کے بعد اعلان کیا ہے کہ حکومت 48 گھنٹوں میں ڈاکٹر عادل خان شہید کے قاتلوں کو گرفتار کرے ورنہ علماء اور اہل مدارس اور اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ فوری طور پر اگلے راست اقدام پر مجبور ہونگے۔

جس میں ملک گیر پہیہ جام ہڑتال، ملک بھر میں احتجاحی مظاہرے اور بھر پور جلسے اور پرامن احتجاجی جلوس شامل ہیں یہ بات مولانا اورنگزیب فاروقی ،قاری اقبال مولانا ابراہیم ،مولانا اقبال اللہ، مولانا طیب ودیگر نے طویل اجلاس کے بعد کہی ۔

حکومت اور تمام ریاستی ادارے فوری طور پر ملک کے تمام تر وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے اس واقعہ کو اپنے لئے چیلنج سمجھ کر انکے سفاک قاتلوں اور ظالم درندوں کو فوری سامنے لائے اور اسلام وپاکستان کے ان دشمنوں کو گرفتار کرکے بے نقاب کرےاور فوری طور پر کیفر کردار تک پہنچائے۔ 

علما کمیٹی نے گستاخی صحابہ پر فی الفور قانون سازی، تمام دینی اداروں اور اہم علما کو فوری طور فل پروف سیکوریٹی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ دریں اثناء تفتیشی حکام کے مطابق حملہ کرنے والے ملزمان کی عمریں 20 سے 25 سال کے درمیان تھیں۔ 

ذرائع کے مطابق پولیس نے عینی شاہدین کے بیانات بھی ریکارڈ کر لیے ہیں۔ ذرائع نے بتایاکہ مولانا نے جو راستہ اختیار کیا اس پر لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیجز حاصل کی جا رہی ہیں۔

دوسری جانب قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مختلف علاقوں میں چھاپے مار کر کئی مشتبہ افراد کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ۔ گزشتہ روز شاہ فیصل کالونی میں مولانا عادل خان اور انکےڈرائیور مقصود کی شہادت کے واقعے کا مقدمہ تاحال درج نہیں کیا جاسکا۔

تازہ ترین