• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شوگر ملوں اور حکومت کے مابین اعصابی جنگ کا آغاز

اسلام آباد (حنیف خالد) حکومت اور شوگر ملز مالکان کے درمیان ڈیڈ لاک پیدا ہو گیا ہے۔ حکومت پنجاب نے صوبے کی 48شوگر ملوں کو 10نومبر سے کرشنگ سیزن شروع کرنے کا حکم دیا مگر پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے اس حکم کو یکسر مسترد کر دیا اور اس کیلئے اپنے دلائل سے حکومت کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے گنے کے جو نئے آرڈیننس جاری کئے ہیں وہ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن قبول نہیں کر سکتی۔

ملک میں شوگر ملوں کی تعداد 87ہے‘ 39شوگر ملیں سندھ اور خیبر پختونخوا میں ہیں‘ ان تمام 87شوگر ملوں کی مشترکہ منتخب شدہ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے اپنے ہنگامی اجلاس میں فیصلہ کیا ہے کہ وہ 10نومبر 2020ء سے گنے سے چینی بنانے کا سلسلہ شروع نہیں کرینگے۔

اسکے نتیجے میں پاکستان بھر میں چینی کی قیمتیں جو 31مئی 2018ء تک اس وقت کے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے دور میں 55روپے کلو سے بھی کم تھیں۔

2دسمبر 2019ء کو عمران خان دور میں 62روپے فی کلو تک چلی گئیں اور اب پنجاب کی دو جدید ترین سب سے زیادہ چینی پیدا کرنے والی شوگر ملوں اور ایک وفاقی وزیر کی شوگر مل کے بارے میں شوگر ڈیلروں نے انکوائریوں کے دوران یہ راز افشاں کیا کہ مشرف دور میں چینی کی قیمت رمضان المبارک میں پچاس روپے سے بڑھا کر 100روپے کلوایک سب سے بڑے چینی ساز کارخانوں کے مالک جو ملک سے باہر گئے ہوئے ہیں نے شوگر مافیا کے مزے کرا دیئے

تازہ ترین