لاہور کے کاروباری مرکز حفیظ سنٹر میں واقع صوبے کی سب سے بڑی الیکٹرونکس مارکیٹ کا گزشتہ روز خوفناک آتش زدگی کی نذر ہو جانا، اُن سینکڑوں گھرانوں ہی کے لئے ایک بڑا سانحہ نہیں جن کا روزگار اِس سے وابستہ تھا بلکہ ایک بڑا قومی نقصان بھی ہے۔ حادثے کے نتیجے میں سینکڑوں دکانیں جل کر خاک ہو گئیں اور کروڑوں روپے مالیت کے موبائل فون، لیپ ٹاپ اور دیگر سامان نیست و نابود ہو گیا۔ آگ مبینہ طور پر صبح چھ بجے کے قریب شارٹ سرکٹ کی وجہ سے لگی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے پلازہ کے بڑے حصے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ اِس واقعے کے باعث متعلقہ تاجروں کے خطیر مالی نقصان کے ساتھ ساتھ سینکڑوں گھرانوں کا روزگار بھی ختم ہو گیا لہٰذا متاثرین کی تعداد ہزاروں میں بنتی ہے۔ اِس صورتحال پر تاجروں کا رنج و الم فطری ہے۔ صوبائی وزراء کی آمد پر اُنہوں نے جس ردِعمل کا مظاہرہ کیا، وہ اسی کیفیت کا نتیجہ تھا۔ لہٰذا ضروری ہے کہ متاثرہ گھرانوں کو دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کے قابل بنانے کے لئے اُنہیں مالی معاونت سمیت ہر ضروری سہولت فراہم کی جائے۔ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے آگ لگنے کے اصل اسباب جاننے کیلئے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے، یہ عمل حتیٰ الامکان کم سے کم وقت میں مکمل کرکے اُس کی رپورٹ منظرِ عام پر لائی جانی چاہئے اور اِس میں آئندہ ایسے سانحات سے بچنے کی تدابیر بھی شامل ہونی چاہئیں۔ دنیا بھر میں کاروباری مراکز، دفاتر، ہوٹلوں وغیرہ میں بجلی کی محفوظ وائرنگ یقینی بنائی جاتی ہے اور آگ بجھانے کا خودکار نظام لازماً نصب ہوتا ہے نیز آتش زدگی کی صورت میں اس سے نمٹنے کے لئے فائر بریگیڈ کو چوبیس گھنٹے چوکس رکھا جاتا ہے۔ ہمیں بھی اس سمت میں تمام ضروری اقدامات کا ملک بھر میں اہتمام کرنا چاہئے تاکہ آئندہ ایسے سانحات کا اعادہ نہ ہو۔