• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی پیر کے روز آئندہ سیزن کیلئے گندم کی امدادی قیمت 1400روپے فی من سے بڑھا کر 1650روپے فی من مقرر کرنے کی منظوری دے گی، ذرائع کے مطابق منگل کے روز وفاقی کابینہ اِس کی حتمی منظوری دے گی۔ آئندہ سیزن کیلئے گندم کی امدادی قیمت کے تعین کی خاطر ای سی سی کی جانب سے قائم کمیٹی میں وزارتِ نیشنل فوڈ سیکورٹی و ریسرچ کی جانب سے امدادی قیمت 1750روپے فی من مقرر کرنے کی تجویز پیش کی گئی جبکہ پنجاب کی جانب سے قیمت 1650روپے فی من مقرر کرنے کی تجویز پر سبھی نے اتفاق کر لیا چنانچہ آئندہ سال گندم کی امدادی قیمت 250روپے کے اضافے سے 1650روپے فی من ہو گی۔ زراعت ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی ہے لیکن صد افسوس کہ اپنی اس اہمیت کے باوجود سب سے زیادہ نظر انداز بھی یہی ہے۔ نتیجتاً کسان بددل ہوا اور زراعت سے منہ موڑ کر شہروں کی طرف نقل مکانی کرکے کسی اور روزگار کی طرف متوجہ ہوا۔ کسان کی مشکلات کا احاطہ کرنے کیلئے ایک دفتر درکار ہے۔ صرف گندم کی فی ایکڑ کاشت پر کسان کو 6ماہ کی شبانہ روز محنت کے بعد مزدوری روٹا ویٹر، ہل ٹریکٹر، ڈرل، دو بوری ڈی پی اے، دو بوری یوریا، بیج، سپرے، آبیانہ، پانی ٹیوب ویل، کٹائی اور گہائی کے اخراجات نکال کر کاشتکار کو فی ایکڑ 3سے 4ہزار روپے کی بچت ہوتی ہے تو کسان کی بددلی بجا ہے۔ حکومت کی طرف سے گندم کی امدادی قیمت میں 250روپے کا اضافہ کرنے کا فیصلہ احسن ہے لیکن اس سے سارے مسائل حل نہ ہوں گے۔ یہ شعبہ زراعت ہی ہے جو ہمیں خوراک کے معاملے میں دنیا سے بے نیاز کرتا ہے، اس کے فروغ کیلئے ایک جامع منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔ حکومت ان ممالک کی زرعی ٹیکنالوجی سے استفادہ کرے جن کی فی ایکڑ پیداوار ہم سے دو سے تین گنا زیادہ ہے ورنہ آبادی کا برق رفتار اضافہ ہمیں رزق کے معاملات میں بھی دوسروں کا محتاج بنانے میں دیر نہ لگائے گا۔

تازہ ترین