• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مہنگائی، غریب روٹی کو ترس گیا، ترقی کرتا پاکستان برباد، لاکھوں بیروزگار، اداروں کو ٹائیگرفورس بنانےکی کوشش، نوازشریف، فضل الرحمٰن، بلاول بھٹو

ملک میں مہنگائی کا طوفان آ چکا ہے، پی ڈی ایم قائدین


کوئٹہ (نمائندہ جنگ، مانیٹرنگ سیل، ایجنسیاں) اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم نے حکومت مخالف تیسراجلسہ کوئٹہ کے ایوب اسٹیڈیم میں کیا۔ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پی ڈی ایم قائدین کا کہنا تھا کہ ملک میں مہنگائی کا طوفان آ چکا ہے، آٹا، چینی اور روٹی کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔

مسلم لیگ (ن) قائد نوازشریف نے ورچوئل خطاب میں کہا ترقی کرتا پاکستان بربادکردیاگیا،غریب روٹی کو ترس گئے ہیں،لاپتا افراد کے ورثاء کو دیکھ کربڑی تکلیف ہوتی ہے۔ پی ڈی ایم کے سربراہ مولانافضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ لاکھوں لوگوں کو بیروزگار کردیا گیا ہے۔

طاقتور حلقے ہماری محبت اور وفاداری کا مذاق نہ اڑائیں، اداروں کااحترام کرتے ہیں لیکن جعلی حکومت کی پشت پناہی کاگلہ بجاہے، احساس ہوا کہ مملکت آزاد نہیں تو جہاد کرونگا۔ 

انہوں نے فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ فرانس کیساتھ سفارتی تعلقات منسوخ کئے جائیں ، چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بھی جلسے سے ورچوئل خطاب کیا، ان کاکہناتھا کہ ملک میںسیاست، صحافت ،عدلیہ آزاد نہیں ہے۔

عمران خان ہرادارے کوٹائیگرفورس بنانا چاہتے ہیں، تاریخی مہنگائی اور غربت یہ ہے عمران اور اسکے سہولت کاروں کی تبدیلی، گوانتاناموبے سے زیادہ نیب حراست میں لوگ مرے۔ مسلم لیگ (ن) نائب صدر مریم نوازنے کہا اب عوام کی حاکمیت کا سورج طلوع ہونے والا ہے۔

لوگوں کو لاپتا کرنے والے شرم کریں۔سربراہ بی این پی اخترمینگل نے کہابلوچوں کے چہروں پر مسکراہٹیں تھیں آج بدحال ہیں،سابق وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالمالک بلوچ کاکہناتھاکہ بلوچستان سندھ کے ساحل ایک ہیں کوئی الگ نہیں کرسکتا۔ پختونخواملی پارٹی کے سربراہ محموداچکزئی نے کہامظلوم اورظالم کی جنگ میں ہمیشہ مظلوم کاساتھ دینگے۔سربراہ جمعیت اہلحدیث ساجد میرنے کہاموجودہ حکومت منتخب نہیں مسلط شدہ ہے۔

قومی وطن پارٹی کے آفتاب احمد خان شیرپاؤ کا کہنا تھا مہنگائی سب سے بڑامسئلہ بن گیا،جبکہ رہنمااے این پی امیرحیدرہوتی نے خطاب میں کہا کہ صوبوں نے ملکر وفاق سے حق لیناہے۔ 

جمعیت علماء پاکستان کے سیکرٹری جنرل شاہ اویس نورانی نےپی ڈی ایم چور، ڈاکو، لٹیرے اور غاصبوں سے عوام کو نجات دلائی جائے ، ہم چاہتے ہیں کہ بلوچستان ایک آزاد ریاست ہو۔ سابق وزیراعظم راجہ پرویزاشرف نے کہا کہ حکومت کرنا منتخب لوگوں کا حق ہے، جبکہ موجودہ حکومت ایک طرف اور عوام دوسری طرف ہے۔ تفصیلات کے مطابق بلوچستان ک شہر کوئٹہ میں پی ڈی ایم نے جلسہ کیا۔ 

جلسے سے ورچوئل خطاب کرتے ہوئے قائد نوازشریف نے کہاکہ پاکستان کے ہر گوشے کے عوام اپنی قسمت بدلنے کیلئے ایک ہی قافلے کا حصہ بن گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اپنے دوست میر حاصل بزنجو کی شدت سے یاد آرہی ہے وہ اپنے والد کی طرح جمہوریت کے سچے اور کھرے علمبرد ار تھے۔ 

انہوں نے کہا کہ محسن داوڑ اور ندیم اصغر کو کوئٹہ ائیرپورٹ پر سکیورٹی کے نام پر گرفتار کیا گیا ہے اور کسی نامعلوم جگہ پر منتقل کر دیا گیا ہے، ہم سب اس عمل کی سختی سے مذمت کرتے ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ بلوچستان پر جو گزرتی رہی ہے وہ ایک نہایت افسوس ناک کہانی ہے۔ وزیر اعظم عمران خان کو سیاسی نابالغ قرار دیتے ہوئے نوازشریف نے کہا کہ موجودہ حکومت کی نا اہلی اور عوام دشمنی کی وجہ سے مہنگائی نے عوام کیلئے دو وقت کی روٹی مشکل بنا دی ہے، چینی 110روپے کلو، آٹا 70سے بھی زیادہ روپے کلو تک جا پہنچا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ سارا دن محنت کرنے کے بعد محنت کش دو وقت کی دو دو روٹیاں بھی کھائے تو مہینے کے 3600روپے خرچ کر نا پڑتے ہیں اگر گھر میں چھ افراد ہیں تو صرف روٹی پر 21000روپے کہاں سے لائے؟ چینی، گھی، دالیں اور سبزیوں کی قیمتیں آسمان پر پہنچ چکی ہیں، دوائیوں کی قیمتیں بھی بڑھ چکی ہیں اور لوگوں کو سمجھ نہیں آتی کہ دوائی لینے کے بعد باقی اخراجات کہاں سے پورے کریں۔ 

نوازشریف نے کہا کہ غربت میں اضافے کی وجہ سے لوگ اپنے بچوں کو موت کے منہ میں جاتے ہوئے دیکھتے ہیں مگر دوائی خریدنے کی طاقت نہیں رکھتے، آج کسان بد حال ہے، زراعت تباہ ہوگئی ہے، صنعتیں تباہ، کاروبار تباہ، روزگار تباہ، پورا ملک تباہی کے دہانے اتار دیا گیا ہے، کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ ہم دیکھتے دیکھتے اس حال کو کیوں پہنچے؟ 

کیوں ترقی کرتا ہوا اور آگے بڑھتا ہوا پاکستان برباد کر کے رکھ دیا گیا ہے کیوں پاکستانی روپیہ نیپالی اور افغانی کرنسی سے بھی نیچے آگیا ہے، کیوں کارخانے لگنا بند ہوگئے، کیوں سڑکیں، موٹر ویز بننا بند ہوگئیں، کیوں پاکستان دنیا میں تنہا رہ گیاہے، کیوں بھارت میں کشمیرکو ہڑپ کر نے کی جرات ہوئی اور کیوں ہمارے برادر اسلامی ملک بھی ہم سے دور ہوگئے۔

کیوں سعودی عرب جیسا مخلص ترین دوست ہم سے ناراض ہوگیا ہے اس کا سیدھا سادہ جواب یہ ہے کہ چند لوگوں کو اپنے ذاتی مفادات اور اختیارات، آپکی آزادی اور خوشحالی سے زیادہ عزیز ہیں۔ انہوں نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا فارن فنڈنگ کیس تمہیں جیل بھیجے گا، دوسروں پر کیچڑ اچھالنا تمہیں نہیں بچا سکے گا، بڑھکیں مارنا اور دھمکیاں دینا تمہیں نہیں بچا سکے گا، تمہیں اور تمہارےہر کرپٹ ساتھی کو حساب دینا پڑیگا، غیر قانونی جبر نے ریاست کو اپنے شکنجےمیں جکڑ رکھا ہے، جب تک یہ غیر قانونی شکنجہ رہیگا آپکے حالا ت بہتر نہیں ہوسکتے۔

سر کاری اداروں کے افسران اپنے حلف اور آئین سے وفاداری کریں، عوا م کا جذبہ دیکھ کر میرا یقین پختہ ہوگیا ہے ، اب ووٹ کی عزت کوئی پامال نہیں کر سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ ہم اپنی تقدیر بدلنے کیلئے اٹھ کھڑے ہوں۔ 

انہوں نے کہا کہ نوازشریف ان لوگوں کو اچھا نہیں لگتا کیونکہ وہ آپ کا منتخب نمائندہ ہے اور آپ کے ووٹ پر کسی اور کا اختیار تسلیم نہیں کرتا، وہ کسی سے ڈکٹیشن نہیں لیتا، وہ آئین شکنی برداشت نہیں کرتا، تو فیصلہ ہوا کہ نوازشریف کو نشانہ عبرت بنا دو، لیکن نوازشریف کو نمونہ عبرت بناتے بناتے انہوں نے پاکستان اور آپ سب کو نمونہ عبرت بنادیا۔ 

انہوں نے کہا کہ آپ عزت اور غیرت والے لوگ ہیں، بلوچ اور پختون اپنی شاندار روایات رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے عظیم الشان جلسے سے گھبرا کر یہ لوگ اندھیرے میں کراچی کے ہوٹل کے کمرے کا دروازہ توڑ کر اندرداخل ہوگئے جس میں مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر ٹھہرے ہوئے تھے، کیا اب یہ لوگ اس پستی میں گر گئے ہیں نہ کوئی اخلاق باقی رہا اور نہ ہی کوئی تہذیب اور نہ روایات اور نہ قدریں۔ 

انہوں نے کہا کہ کس کے حکم پر چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال کیا جاتا ہے، کس کے حکم پر بیڈ روم کے دروازے توڑے جاتے ہیں اگر وزیر اعلیٰ کو بھی اسکی خبر نہیں تو اس سے بڑا صوبے میں حکمران کون ہے جو اس طرح کے حکم دیتا ہے اور من مانی کرتا ہے۔

 انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم اسی غیر آئینی حکمرانی کیخلاف اٹھی ہے، ریاست کے اوپر ریاست کی اس بیماری کے خلاف اٹھی ہے جس نے پاکستان کو اندر اور باہر سے کھوکھلا کر کے رکھ دیا ہے۔ 

انہوں نے کہاکہ یہ تحریک کسی ادارے کیخلاف نہیں بلکہ اداروں کی طاقت کو اپنے مفادات کیلئے استعمال کرنے والے کرداروں کے خلاف ہے۔ پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتی فیصلے کے بعد صدر اور وزیراعظم کا کرسی پر بیٹھنے کا کوئی جواز نہیں، پی ڈی ایم کا مو قف کل بھی تھا کہ یہ حکمران جعلی ہیں، آج بھی یہی ہے، ہم جعلی حکومت کو تسلیم نہیں کرتے۔ 

انہوں نے دو ججز نے کہا کہ یہ اتنا بڑا جرم ہے کہ صدر مملکت کو مستعفی ہونا چاہیے یا پھر مواخذہ کرکے منصب سے الگ کیا جانا چاہیے، اخلاقی اور قانونی جواز تو آپ کے پاس حکومت کرنے کا پہلے بھی نہیں تھا، اب عدالتی فیصلے کے بعد کس بنیاد پر صدر مملکت اور وزیراعظم کرسی پر بیٹھتا ہے؟

 ہم آج بلوچستان کی سرزمین پر گفتگو کررہے ہیں، 18ویں ترمیم کے ذریعے صوبوںکے اختیارات میں اضافہ کیا گیا، تمام جماعتوں نے فیصلہ کیا تھا کہ ہم 18ویں ترمیم این ایف سی ایوارڈ اور صوبوں کے اختیارات میں تبدیلی نہیں ہونے دینگے۔صوبوں کے جزائر پر قبضے کا کوئی حق نہیں دینگے۔ 

انہوں نے کہا کہ ہم نے اس وقت بھی کہا تھا کہ ملک ان کے حوالے مت کرو، ہماری پچھلی حکومت میں آخری بجٹ پیش کیا گیا تو ترقی کا تخمینہ ساڑھے پانچ فیصد اور اگلے سال کا ساڑھے 6فیصد تھا۔ لیکن جب انہوں نے بجٹ پیش کیا تو سالانہ ترقی کا تخمینہ صفر سے بھی نیچے چلا گیا ہے۔ 

ملکی دفاع ضروری لیکن بقاء کیلئے معیشت کی ترقی بھی ضروری ہے، قوم مستحکم پاکستان چاہتی ہے تو گھروں سے نکلے، چرسیوں اور بھنگیوں کی حکومت نہیں شریفوں کی حکومت چاہتے ہیں، کوئی مائی کا لا نہ سوچے چھوٹے صوبوں کے حقوق پر قبضہ کرسکتا ہے، جعلی حکومت کیخلاف ہماری تحریک جاری رہے گی۔ 

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہماری پچھلی حکومت نے چین سے رابطہ کیا، چین کی 70سال پاکستان سے دوستی رہی،اس نے پاکستان میں 70ارب ڈالر خرچ کیے تاکہ سڑکیں بنیں،بجلی اور ملکی معیشت مستحکم ہو، ان کی حکومت آئی تو ان کا فلسفہ تھا ہم میگاپراجیکٹ ، سی پیک، اور صنعتوں، بجلی کے بڑے منصوبے نہیں بناسکتے، پاکستان ان منصوبوں کا متحمل نہیں ہوسکتا، آپکے منصوبے کٹے اور مرغی کا منصوبہ ہے۔ ہم نے چین کو ناراض کردیا۔ 

جب خزانے میں کچھ نہیں تھا تو مدد کیلئے سعودی عرب نے تین ارب ڈالر رکھے۔ آج تو افغانستان بھی آپ کی بات نہیں کرتا۔ آج پاکستان کی کوئی خارجہ پالیسی نہیں ہے، ہماری خارجہ پالیسی کا محور ہمیشہ کشمیر رہا ہے۔

 عمران خان نے کشمیر کو تین حصوں میں تقسیم کرنے کا فارمولہ دیا، یہ کشمیر فروش ہیں، گلگت بلتستان کی انکی نظر میں کوئی حیثیت نہیں، یہ کہتے ہم گلگت بلتستان کو صوبہ بنا دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ادارے ملک کیلئے ناگزیر ہوتے ہیں، ہم اداروں کے دشمن نہیں، اداروں اور ان کے ذمہ دران کا احترام کرتے ہیں، لیکن اگر وہ مارشل لاء مسلط کرتے ہیں، یا پھر جعلی حکومت کی پشت پناہی کرتے ہیں تو پھر گلہ کرنا ہمارا حق بن جاتا ہے۔ 

انہوں نے تقریر کے آغاز میں مذمتی قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ فرانس میں رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خاکوں کی اشاعت سے امت مسلمہ کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ یورپی حکمرانوں کی توہین آمیز رویے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ 

فرانس سے سفارتی تعلقات فوری طور پر منسوخ کیے جائیں۔ چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اپوزیشن اتحاد کے جلسے سے ویڈیو لنک پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان فوج سمیت ملک کے تمام اداروں کو ٹائیگر فورس بنانا چاہتے ہیں۔ 

ہم اس کی اجازت نہیں دینگے اسلئے چاہتے ہیں کہ انکا مستقبل میں کوئی سیاسی کردار نہ رہے۔ پی ڈی ایم کو توڑنے والے خواب دیکھ رہےہیں۔ پاکستان کی حکومت ایک طرف اور سلیکٹز دوسری طرف ہے۔ قدم آگے بڑھانے والے ہیں پیچھے ہٹانے والے نہیں۔ بلوچستان کے عوام کا سر کٹ سکتا ہے لیکن جھکے گا نہیں۔ عوام غربت، بے روزگاری، بھوک، بولنے اور سانس لینے کی آزادی چاہتے ہیں۔ سیاست، صحافت اور عدلیہ کچھ بھی آزاد نہیں۔ 

آپ کو یہ حق دلوانے کیلئے سبھی جمہوری جماعت ایک پیج پر ہیں۔ انہیں ہمارے اسٹیج اور پیج پر آنا ہوگا ورنہ گھر جانا ہوگا۔ بلاول بھٹو نےکہا کہ پیپلزپارٹی پی ڈی ایم سے پیچھے نہیں ہٹےگی، ہم آگے دو قدم بڑھ سکتے ہیں لیکن پیچھے ہٹنے والے نہیں۔ بلاول بھٹوز کا کہنا تھاکہ عوام کوئٹہ، کراچی یا گوجرانوالہ کے ہوں، عوام اپنی آزادی اور جمہوریت چاہتے ہیں، عوام اپنی زمین اور وسائل کا مالک ہونے کی آزادی چاہتے ہیں، عوام بولنے اور سانس لینے کی اجازت چاہتے ہیں، یہ کس قسم کی آزادی ہے نا عوام آزاد، نا سیاست آزاد۔ 

ان کاکہنا تھاکہ ملک کی ساری جمہوری جماعتیں نہ صرف اسٹیج پر ہیں بلکہ ایک پیج پر ہیں، باقی سب کو بھی اب اس پیج پر آنا پڑیگا ورنہ سب کو گھر جانا پڑے گا۔ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ملک کے لوگوں کو دوسرے ملک میں بیچا گیا ہے، اس سے بڑی کوئی کرپشن اور غداری نہیں ہوسکتی جس شخص نے ہوائی جہازوں کو بھیج کر اکبر بگٹی کو شہید کیا، آج تک کوئی اس کاحساب نہ لے سکا۔ 

انہوں نے کہا کہ آصف زرداری نے بلوچستان کے ساتھ ہونے والے ظلم پر معافی مانگی اور ایسا پروگرام شروع کیا جس سے صوبے میں بحالی آتی، ہم نے اٹھارویں ترمیم میں خود مختاری کا وعدہ پورا کیا، ہم نے انتظامی اور معاشی اصلاحات کیں،ہم نے بلوچستان کے قومی مالیاتی ایوارڈ (این ایف سی) کو تحفظ دیا۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے قیام کے لیے صدر زرداری نے 4 سال تک محنت کی، سی پیک منصوبہ احساس محرومی دور کرنےکے لیے تھا، آج سی پیک کو گیم چینجر کہتے ہیں۔

آپ کو سوچنا سمجھنا چاہیے کہ گوادر او گلگت بلتستان کے بغیرکوئی سی پیک نہیں بنتا، آج بلوچستان کی عوام کو کیوں محسوس ہو رہا ہےکہ سی پیک میں ان کیلئے کوئی فائدہ نہیں، ہمیں مقامی لوگوں کو سی پیک کا فائدہ پہنچانا پڑےگا۔ لاپتا افراد کے حوالے سے بلاول کا کہنا تھا کہ اس معاملے کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنا پڑے گا۔

اگر یہ ظلم چلتا رہا تو میرا نہیں خیال کہ ملک یہ برداشت کرسکےگا، کیا کسی اور ملک میں یہ مثال ملتی ہےکہ ہر شہر اور صوبے سے عوام غائب ہوتے ہیں، اس مطالبے میں ہم سب ایک ہیں کہ لوگوں کو لاپتا کرنے کا سلسلہ ختم کریں۔ 

انہوں نےکہاکہ عمران خان سندھ پولیس کو اپنی ٹائیگر فورس بنانے کی کوشش کررہے تھے، میں سیلوٹ کرتا ہوں، سندھ پولیس کو جو ٹائیگر فورس نہیں بنی، عمران خان چاہ رہے ہیں کہ ہماری ایجنسیوں کو بھی ٹائیگر فورس میں تبدیل کردیں۔

 پیپلزپارٹی اور جیالے ملک کے اداروں کو تباہ کرنے اور ٹائیگر فورس میں تبدیل نہیں کرنے دینگے، کوئی پاکستانی عمران خان کو یہ اجازت نہیں دے گا۔ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ عمران خان بلوچستان کے جزائرپر قبضہ کرناچاہ رہے ہیں۔

تازہ ترین