• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فرانس سے اپنے سفیر کو مشاورت کیلئے بلوانا پڑا تو بلائینگے، وزیر خارجہ


کراچی (ٹی وی رپورٹ) وزیرخارجہ پاکستان شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ حالیہ دہشتگردی میں بھارت ملوث ہوسکتا ہے، بھارت سے مذاکرات کا اس وقت کوئی امکان نہیں ہے، مذاکرات کیلئے کشمیر میں ظلم بند ہونا ضروری ہے، ایسا کوئی قدم نہیں اٹھائیں گے جس سے کشمیر کاز میں کمزوری دکھائی دے، کچھ لوگ گلگت بلتستان میں سی پیک سے متعلق بدگمانیاں پیدا کرنا چاہتے ہیں، اپوزیشن سے ہر قومی ایشو پر بات کرنے کیلئے تیار ہیں، نومبر میں ایسا کوئی بھونچال نہیں دکھائی دے رہا جس سے ہمیں پریشانی لاحق ہوفرانس میں پاکستانی سفیر کو مشاورت کیلئے بلانا پڑا تو بالکل بلائیں گے۔ وہ جیو نیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میرسے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں سابق وزیرخارجہ خواجہ آصف بھی شریک تھے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ دہشتگردی کی حالیہ لہر روکنے کیلئے وہی عزم چاہئے جو نواز شریف کا تھا، نواز شریف کی اجازت کے بغیر ڈائیلاگ شروع نہیں ہوگا، نواز شریف نے جو بیانیہ دیا اس کا حل پی ڈی ایم کی قیادت سے رابطے میں ہے، میں نے 2018ء کے الیکشن میں کوئی فون نہیں کیا تھا صرف سادہ کاغذوں پر ملنے والے فارم 45واٹس ایپ کیے تھے، نواز شریف آئین کی خلاف ورزی اور قانون کی عزت کے فقدان کی نشاندہی کررہے ہیں۔وزیرخارجہ پاکستان شاہ محمود قریشی نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں دہشتگردی کی نئی لہر کے پیچھے بھارت اور امن عمل میں رخنہ اندازی کرنے والی قوتیں ہوسکتی ہیں، ہندوستان ایسی کارروائیوں سے مقبوضہ کشمیر ، معیشت اور اندرونی مسائل سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے، مقبوضہ کشمیر میں پانچ اگست کے اقدامات اقوام متحدہ کی قراردادوں کا مذاق اڑاتے ہیں، ہندوستان کا ڈبل گیم نیا نہیں ہے وہ ہمیشہ چالیں چلتا آیا ہے، مقبوضہ کشمیرمیں بھارت کا ظلم و بربریت مسلسل جاری ہے، اس ماحول میں بھارت سے مذاکرات بے معنی ہیں، بھارت سے مذاکرات کشمیریو ں کے زخموں پر نمک پاشی ہوگی، اس وقت پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کا کوئی امکان نہیں ہے۔گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے سے متعلق سوال پر شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم کوئی ایسا قدم نہیں اٹھائیں گے جس سے کشمیر کاز میں کوئی کمزوری یا خامی دکھائی دے، سلامتی کونسل کی قراردادوں کو سامنے رکھ کر جو بھی فیصلہ ہوگا مشاورت سے ہوگا، ملکی قیادت اور آزاد کشمیر کی قیادت سے مشاورت کے بعد فیصلہ کیا جائے گا،۔

تازہ ترین