• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکا کی افغانستان، عراق میں فوجیوں کی تعداد کم کرنے کی تصدیق

امریکا نے افغانستان اور عراق میں فوجیوں کی تعداد میں 15 جنوری تک بڑے پیمانے پر کمی کرنے کی تصدیق کردی ہے۔ دونوں ملکوں میں فوجیوں کی تعداد ڈھائی ڈھائی ہزار تک لائی جائے گی۔ یہ اقدام نومنتخب صدر جو بائیڈن کی حلف برداری سے پہلے کیا جائے گا۔

پنٹاگون میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے امریکا کے قائم مقام وزیر دفاع کرسٹوفر ملر کا کہنا تھا کہ امریکا نے خطے میں زیادہ تر مرکزی اہداف حاصل کرلیے ہیں۔ داعش کو بھی شکست دیدی گئی ہے۔ یہ وقت ہے کہ امریکی فوجیوں کو گھر واپس لایا جائے۔

نیٹو کے سیکریٹری جنرل اسٹولٹن برگ نے خبردار کیا تھا کہ افغانستان سے قبل ازوقت انخلا کے نتیجے میں امریکا اور اتحادیوں پر دہشتگرد حملوں کا خدشہ ہے۔ تاہم امریکا کے قائم قام وزیر دفاع نے اس تاثر کو مسترد کردیا کہ یہ اقدام امریکا، افغانستان اور عراق میں دہشتگردوں کے لیے دروازے کھولنے کے مترادف ہے۔

طالبان سے امن معاہدے کے نتیجے میں امریکا نے اپنے فوجیوں کی تعداد بارہ ہزار سے کم کر کے ساڑھے چار ہزار کی تھی۔ اسی معاہدے کے تحت افغانستان سے امریکی فوج کا اگلے برس کے وسط تک مکمل انخلا کیا جانا ہے۔

خود امریکا کے صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد چار سے پانچ ہزار تک لائی جائے گی تاہم اب یہ کم کر کے ڈھائی ہزار تک کی جارہی ہے۔ جبکہ عراق میںٕ اس وقت امریکا کے تین ہزار فوجی موجود ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔

تازہ ترین