• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاک ڈائون کے باوجودکاربن ڈائی آکسائیڈ کی سطح ریکارڈ بلند رہی، ماہرین کا انتباہ

لندن (پی اے) ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ دنیا بھر میں وبا سے نمٹنے کے لئے لگائے گئے لاک ڈائونز بھی کرہ ہوائی میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی بڑھی ہوئی سطح کم نہیں کر سکے۔اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ بند فیکٹریوں ، گرائونڈ کئے گئے طیاروں ، انرجی کے استعمال میں کمی اور ٹریفک سے خارج ہونے والی بہت سی آلودگیوں اور گرین ہائوس گیسز میں کمی کے باوجود کرہ میں جمع کاربن ڈائی آکسائیڈ کی بھاری مقدار میں بہت معمولی فرق پڑا ہے۔عالمی موسمیاتی تنظیم ( ڈبلیو ایم او ) نے کہا ہے کہ 2019 میں فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار کے عالمی اوسط نے 410 حصے فی ملین (پی پی ایم) کی حدکو عبور کر لیا اور 2020 میں اس میں مسلسل اضافہ ہو رہاہے۔اقوام متحدہ کی موسمیاتی تنظیم کے مطابق آخری دفعہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کی سطح اتنی ہی بلند تھی جیسی کہ تین سے پانچ ملین سال قبل تھی، جب درجہ حرارت آج کے مقابلے میں 2 سے 3 سینٹی گریڈ زیادہ گرم تھا اور سمندر کی سطح 10 سے 20 میٹر( 33 سے 66 فٹ) بلند تھی۔ ڈبلیو ایم او کے سالانہ گرین ہائوس بلیٹن نے بتایا گیا ہے کہ ماحول میں دوسری اہم آلودگیاں بشمول میتھین اور نائٹرس آکسائیڈ بھی 2019 میں نئی بلندیوں پر پہنچ گئیں۔ مائونا لوا ، ہوائی کے اہم سٹیشن پر کرہ میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کا موجود حجم ستمبر میں 411.29 پی پی ایم دیکھا گیا جوکہ 2019 کے اسی ماہ میں 408.54 پی پی ایم تھا۔2019 کے اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ کرہ میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کا حجم گزشتہ 10 سال میں اوسط کے مقابلے میں تیزی کے ساتھ بڑھا ہے جوکہ اب 410.5 پی پی ایم ہے جبکہ صنعتی دور سے قبل یہ صرف 278 پی پی ایم تھا۔ 2020 کے لئے ابتدائی تخمینہ یہ تھا کہ کوویڈ ۔19 کی وبا کے باعث کاربن ڈائی آکسائیڈ کے عالمی سالانہ اخراج میں 4.2 اور 7.5 کے درمیان کمی ہوگی، تاہم یہ تخمینے درست ثابت نہیں ہوئے۔ ڈبلیو ایم او کے سیکریٹری جنرل پروفیسر پیٹیری ٹالس نے متنبہ کیا ہے کہ وبا کے دوران لاک ڈائون کے نتیجے میں اخراج میں معمولی کمی طویل مدت میں صرف ایک نقطہ کی حیثیت سے دیکھی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ 2015 میں ہم نے کاربن ڈائی آکسائیڈ کی عالمی حد 400 حصہ فی ملین کو عبور کر لیا تھا۔ اور صرف چار سال بعد ہم نے 410 پی پی ایم کو عبور کر لیا۔ تاریخ میں ہمارے ریکارڈ میں اتنا اضافہ کبھی نہیں دیکھا گیا۔
تازہ ترین