• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قانون ساز کیلئے ڈیپنڈنٹ شریک حیات کے اثاثوں کی اسٹیٹمنٹ دائر کرنا ضروری

اسلام آباد (طارق بٹ) حکومت کی جانب سے الیکشن ایکٹ 2017 میں تجویز کردہ ایک ترمیم کے تحت ہر قانون ساز کو اپنی "منحصر" (ڈیپنڈنٹ) شریک حیات کے اثاثوں اور واجبات کی اسٹیٹمنٹ دائر کرنا ہوتی ہے جس کا مطلب ہے کہ اسے اپنی "آزاد" بیوی سے متعلق اس طرح کی ڈیکلیریشن پیش کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ بل ، جو قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا ہے ، نے اس ترمیم کو انتخابی ایکٹ کی دفعہ 137 (1) میں تجویز کیا۔موجودہ سب سیکشن کا کہنا ہے کہ قومی یا صوبائی اسمبلی اور سینیٹ کا ہر رکن ہر سال 31 دسمبر کو یا اس سے پہلے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ECP) کو اپنے اثاثوں اور واجبات سے متعلق اپنے اسٹیٹمنٹ کی ایک کاپی بشمول اپنی شریک حیات (جسے اب ڈیپنڈنٹ سے بدل دیا گیا ہے) اور منحصر بچوں کے اثاثے اور واجبات جمع کرائے گا۔ موجودہ شق سے یہ بات واضح ہے کہ کسی قانون ساز کے لئے لازم ہے کہ وہ اپنی شریک حیات کے اثاثوں اور واجبات کی اسٹیٹمنٹ دائر کرے آیا وہ آزاد ہے۔ دفعہ 76 (1) میں ایک مجوزہ ترمیم کا کہنا ہے کہ مقابلہ کرنے والا امیدوار اس حلقے سے پانچ ووٹرز [موجودہ وقت میں صرف ایک ووٹر] اپنے انتخابی ایجنٹ کے طور پر اس حلقے میں علیحدہ اور نامزد پولنگ اسٹیشن کے لئے کسی بھی وقفے کے بغیر تقرری کرسکتا ہےاور ریٹرننگ افسر (آر او) کو پولنگ شروع ہونے سے قبل چوبیس گھنٹوں کے اندر ایجنٹوں کے نام ، والد کے نام، ووٹر نمبر اور پتے پر مشتمل تقرری کا تحریری طور پر نوٹس بھیجے گا۔ ایک اور ترمیم میں امیدواروں کے کاغذات جمع کروانے کے وقت ادا کی جانے والی قومی اور صوبائی نشستوں کی فیسوں میں اضافے کا اشارہ کیا گیا ہے۔ قومی اسمبلی کی نشست پر امیدوار کو 30 ہزار روپے کے بجائے 50 ہزار روپے ادا کرنے ہوں گے اور ایک صوبائی امیدوار 20ہزار روپے کی جگہ 30 ہزار روپے جمع کرائے گا۔ اس کے علاوہ ایک اور تجویز پیش کی گئی ہے جس کے مطابق جس امیدوار کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیئے جائیں یا جو انتخاب سے دستبردار ہوجائیں یا ریٹائر ہوجائیں ان کو رقم واپس کردی جائے گی۔

تازہ ترین