• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایک طرف ریاستِ مدینہ کا بگل بجایا جا رہا ہے تو دوسری طرف اسرائیل سے یگانگت کیلئے راہ ورسم بڑھائے جا رہے ہیں، اُمتِ مسلمہ کے طاقتور بازو اور کلمہ کے نام پر معرضِ وجود میں آنیوالے ملک پاکستان کو فلسطین بنانے کے منصوبے پر کام جاری ہے، اگر یہی پالیسیاں جاری رہیں تو خدانخوانستہ وہ دن دور نہیں جب ارضِ وطن پر قحط سالی نازل ہو جائے گی، کیونکہ عرصہ ہوا دالیں تو درآمد ہورہی ہیں، کپاس کی بےقدری پرکسانوں نے اُسے اگانا بند کردیا ہے، گندم بھی بیرون ملک سے آنا شروع ہو گئی، باقی رہ گیا گنا، کسانوں کو بلیک میل کرکے سستا خرید کر مہنگی چینی عوام کو بیچ کر ڈاکہ زنی کا سلسلہ ختم ہونے میں نہیں آرہا ہے۔ امیر مینائی کا مشہور ترین مصرع ہے:

جو چپ رہے گی زبان خنجر، لہو پکارے گا آستیں کا

اِس کے بقیہ اشعار آج کی سیاست پر پوری طرح سے منطبق ہوتے ہیں جس میں عوام اور سیاستدان دونوں بیک زبان ہوکر فریاد کررہے ہیں:

یہی جو سودا ہے مجھ حزیں کا، پتا کہاں کوئے نازنیں کا

غبار آسا نہیں کہیں کا، نہ آسماں کا نہ میں زمیں کا

بڑھے سلیماں کے جتنے رتبے، تمہاری الفت کے تھے کرشمے

یہ نقش جس دل میں جم کے بیٹھے، بلند ہو نام اس نگیں کا

کہاں کا نالہ، کہاں کا شیون، سنائے قاتل ہے وقتِ مردن

قلم ہوئی ہے بدن سے گردن، زباں پہ نعرہ ہے آفریں کا

قریب ہے یارو روز محشر، چھُپے گا کُشتوں کا قتل کیونکر؟

جو چپ رہے گی زبانِ خنجر، لہو پکارے گا آستیں کا

عجب مرقع ہے باغِ دنیا، کہ جس کا صانع نہیں ہویدا

ہزارہا صورتیں ہیں پیدا، پتا نہیں صورت آفریں کا

خدا سے جب تک نہ ہو شناسا، حریمِ دل کا ہے شوق بے جا

مکان کا تب پتا ملے گا، کہ کچھ یاد ہو پتا مکیں کا

کس آستانے پہ جا پڑا ہوں، کہاں الٰہی میں جبہ سا ہوں

کہ سر نہ اٹھے ہزار چاہوں، یہ ربط ہے سجدہ و زمیں کا

کہاں کا کعبہ ہے، دیر کیسا، بتاؤ کوچے کا اس کے رستا

میں پوچھتا ہوں پتا کہیں کا، نشان دیتے ہو تم کہیں کا

کیا تماشہ لگا یا ہوا ہے؟ زرعی ملک کے عوام پر ہوشربا مہنگائی کے ہتھوڑے برسائے جارہے ہیں جبکہ حکمران اور اُن کے کاسۂ لیس صرف ایک ہی بولی بول رہے ہیں، لاہور کا جلسہ ناکام ہوگیا، اگر جلسہ اتنا ہی ناکام تھا تو اُس کی براہِ راست کوریج پر کیوں پابندی لگائی گئی؟ اگر جلسہ اتنا ہی ناکام تھا تو شو آف ہینڈ اپناتے ہوئے سینیٹ کے الیکشن پہلے کروانے کی کیوں سوجھی؟ اگر جلسہ اتنا ہی ناکام تھا تو بی بی سی، الجزیرہ یہاں تک کہ روسی میڈیا نے اُسے حکومت کے خلاف موثر اور کامیاب عوامی ریفرنڈم کیوں قرار دیا؟ عوام بخوبی جان چکے ہیں کہ اُن پر جھوٹ مسلط کرکے سیاسی جنون کی تسکین کا سلسلہ جاری ہے جن سے اُنہیں گمراہ نہیں کیا جا سکتا ہے، اب وہ وقت آن پہنچا ہے کہ آئندہ انتخابات میں اُن کا نہ کوئی نام لیوا ہوگا اور نہ ہی ٹکٹ کا امیدوار۔ خود ساختہ والی ریاستِ مدینہ کو ایک بات یاد رکھنی چاہئے کہ جب اللہ کی پکڑ آ لیتی ہے تو پھر دنیا میں ادا نہ کئے گئے فرض کی بھر پائی نہیں ہوتی ہے، خدا کے روبرو عدم انصافیوں پر جواب نہیں بن پاتا ہے، جب اکائونٹ میں نیکیاں معدوم ہو جائیں تو یومِ حشر ظلمتوں کا کوئی حساب نہیں چکایا جا سکتا ہے، محض ایاک نعبد و ایاک نستعین کہنے سے دعا عملی روپ اختیار نہیں کرتی ہے، محض نام دہرا لینے سے جہاد کا فرض ادا نہیں ہو پاتا ہے، کشمیر کھو کر کشمیری بچیوں، عورتوں کی عصمت دری اور بچوں کے خون کا قرض کیسے ادا کر پائو گے؟۔ فتنے پیدا کرنے والے عالمی چیمپئن دیوالیہ کرکے پاکستان میں حتمی فتنہ و فساد برپا کرنے کے مشن پر ہیں۔ یہ وہی ہیں جنہوں نے صلیبی جنگیں کروائیں، جہاد کے نام پر مسلمانوں کو مسلمانوں سے قتل کروایا، مسلمانوں کی منظم نسل کشیاں کیں لیکن ایک خدا کی چاہ بھی تو ہے نا، اُس کے کرم سے اگر سارے صلیبی مل کر مسلمانوں کو نہ مٹا سکے تو مٹھی بھر یہودی بھی اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہ ہو پائیں گے، اللہ خوب جانتا ہے کہ کیسے ایک خاص ترکیب میں مذاہب میں توازن قائم رکھنا ہے، اللہ کا وعدہ سچا ہو کر رہے گا۔

تازہ ترین