• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سعودی عرب کے شمال مغرب میں مدینہ منورہ اور تبوک شہر کے نزدیک ’العلا‘ نامی قصبہ ہے، جس کی تاریخ چھٹی صدی قبل مسیح سے شروع ہوتی ہے۔ العلا نے مختلف تہذیبوں جیسے برصغیر، شام، مصر اور عراق کے درمیان رابطے کا کردار ادا کیا تھا۔ یہ قصبہ دائدان کے نام سے بھی معروف ہے، جس کی خاص بات وہاں پہاڑوں اور چٹانوں پر کی جانے والی نقش نگاری ہے۔

العلا میں ال موسیٰ نامی پہاڑی پر مسلمان جرنیل موسیٰ بن نصیر سے منسوب قلعہ بھی موجود ہے۔ یہ تاریخی مقام ایک طویل عرصے تک عوام اور سیاحوں سے چھپا ہوا تھا۔ تاہم اب سعودی حکومت نے اپنے ملک میں سیاحت کو فروغ دینے کا سلسلہ شروع کیا ہے اور العلا قصبہ اس منصوبے کا اہم جزو ہے۔ سعودی عرب گزشتہ چار سال سے ویژن 2030ء پر کام کررہا ہے، جس کے تحت وہ اپنی معیشت کے تیل پر انحصار کو کم کرتے ہوئے اسے متنوع بنا رہا ہے۔

ویژن 2030ء کے تحت سعودی عرب ’نیوم‘ کے نام سے مستقبل کے ایک نئے شہر کی تعمیر کررہا ہے، جبکہ قدیم تہذیبی شہر العلا بھی اس منصوبے کا حصہ ہے۔ منصوبے کے تحت سعودی حکومت اس شہر کو ثقافت، ورثہ اور تاریخ کے عالمی مرکز کے طور پر ترقی دینا چاہتی ہے، جہاں متنوع معیشت میں سیاحت کو کلیدی اہمیت حاصل ہوگی۔

العلا ریجن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر عمر المدنی کا کہنا ہے کہ چاہے ریئل اسٹیٹ ہو، شہری تخلیقِ نو ہو، یوٹیلیز کی فراہمی ہو یا سیاحت کے لیے سہولیات زندگی کی تعمیر، ترقی اینٹوں کی بنیاد پر نہیں بلکہ اصولوں کی بنیاد پر ہوگی۔ ان اصولوں میں پائیداری اور العلا کے ورثے اور زمینی منظرنامہ کو اس کی اصل حالت میں برقرار رکھنا اور رہائش کے قابل، پائیدار اور لچکدار شہری تخلیقِ نو سرِ فہرست ہے۔

فطرت سے موافق تعمیرات

العلا کی انتظامیہ اس شہر میں ایسی جدید تعمیرات کے حق میں ہے، جس کی قیمت یہاں کی مقامی، حقیقی اور قدیمی ثقافت اور ورثہ کی قربانی کی صورت میں نہ ادا کرنا پڑے۔ اس مقصدکے لیےالعلا ڈیزائن اسٹوڈیو (UDS) قائم کیا گیا ہے تاکہ رہنما تعمیراتی خطوط مرتب اور نئی عمارتوں کے لیے ماڈیولر ٹیمپلٹس پیش کیے جاسکیں، جو العلا کے اس علاقے کے لیے موزوں ہوں، جس میں عمارت کھڑی ہوگی۔ 

مثال کے طور پر، اولڈ ٹاؤن کے قریب عمارتیں روایتی فن تعمیر اور اس کی تاریخی عمارتوں کے ایڈوب طرز تعمیر کو کھینچیں گی۔ العلا میں اس خطے کی چٹانوں ، صحراؤں اور پودوں کے رنگ اپنے رنگ پیلیٹس کے ساتھ نئی عمارتیں مہیا کرتے ہیں۔ نیز، استحکام اور استعداد کار کو بڑھانے ، اور جدیدیت کے ساتھ ورثہ کو مربوط کرنے کے لیے جدید تعمیراتی مواد اور طریقے بھی استعمال کیے جارہے ہیں۔

اس نقطہ نظر سے ورثہ اور جدید قصبے میں فن تعمیر اور نفسیاتی انضمام ہوتا ہے۔ شہری تخلیق نو کے منصوبے کی نئی پیشرفت روایتی شکلوں کے جدید مواقع کے طور پر پڑوسی اولڈ ٹاؤن کے ساتھ جسمانی ہم آہنگی میں کھڑی ہے۔ ان کی ترتیب عرب کی معاشرتی تاریخ کے ساتھ بھی مطابقت رکھتی ہے، لوگ بآسانی نجی اور خاندانی علاقوں سے آنے والے مہمانوں اور زائرین کے استقبال کے لیے عوامی علاقوں کو آسانی سے تیار کرسکتے ہیں۔ 

مثال کے طور پر تعمیرات کے مروجہ رہنما خطوط مکانات کے درمیان اندرونی نجی کھلی جگہوں کو یقینی بناتے ہیں، یہ صحن کے طرز کی جگہ ہوگی۔ یہاں بچے باہر کی دنیا کے نظاروں سے محظوظ اور کھیلوں سے لطف اندوز ہوسکیں گے، جبکہ ان کے والدین اور خاندان والے انھیں گھر کے اندر سے دیکھ کر ان پر نظر رکھ سکیں گے۔

تعمیرات کے یہ رہنما خطوط اس بات کو بھی یقینی بناتے ہیں کہ عمارتیں ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرنے والی ہم آہنگ کمیونٹی کی تشکیل کریں، جہاں عام عوامی سبز مقامات کے ذریعے چلنے پھرنے کی سہولت اور ساتھ ہی رسائی اور گزر میں آسانی ہو۔

العلا میں شہری تخلیقِ نو کے اس منصوبے میں مستقبل پر بھی نظر رکھی جارہی ہے، تاہم ثقافتی ورثہ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ العلا کی تخلیقِ نو کے منصوبے میں 12ترقیاتی اصول مرتب کیے گئے ہیں، جن میں فطری اور ثقافتی ورثہ کی حفاظت، ماحولیاتی نظام اور جنگلی حیات کی پائیداری، تعمیراتی ماحول کی بحالی اور تخلیقِ نوشامل ہے۔ بڑے پیمانے پر ترتیب دیے گئے اس منصوبے کو بڑھاوا دینے کے لیے اس خطے کے مخصوص جغرافیائی، انفرااسٹرکچرل، زمینی اور ورثہ کے مواقع میں سرمایہ کاری کرناشامل ہے۔ اس سلسلے میں کیے جانے والے سروے میں درج ذیل باتوں کا خیال رکھا گیا ہے:

1- ماحولیات اور ورثہ کی حفاظت، 2-آبادی کو رہائشی سہولتیں دینے میں پائیدار نمونوں سے مدد لینا، 3- ترقی، نمو اور ازسرِ نو آغاز، 4- لچکدار انفرااسٹرکچر

ان چار بنیادی اصولوں کے علاوہ جن دیگر باتوں کا خاص خیال رکھا گیا ہے وہ ہے ماحولیات، انفرااسٹرکچر، شہری زندگی اور آرکیٹیکچر۔ ان ہی مجموعی اصولوں کی روشنی میں العلا کے ماسٹرپلان کی تیاری کی جارہی ہے، تاکہ ناصرف موجودہ بلکہ آنے والی نسلوں کو بھی پائیدار زندگی گزارنے کی سہولیات فراہم ہوسکیں۔

تفریحی مقامات کی ترقی کے لیے بین الاقوامی برانڈز کے ساتھ اشتراک کیا گیا ہے، جو اس شہر کے قدیم ثقافتی ورثہ کو محفوظ بنانے کو یقینی بنارہے ہیں۔ اس کی ایک مثال ایوارڈ یافتہ ’’المرایا ہال‘‘ کی تعمیر ہے۔ یہ دنیا کی سب سے بڑی منعکس عمارت ہے، جو ارد گرد کے فطری ماحول پر غالب ہونے کے بجائے اس کو بڑھاوا دیتی نظر آتی ہے۔

تازہ ترین