• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تعمیراتی صنعت ایک پیچیدہ شعبہ ہے۔ روایتی تعمیرات میں توانائی کا استعمال بہت زیادہ ہوتا ہے، جبکہ تعمیراتی عمل کے دوران تعمیراتی مواد کا ضیاع بھی تشویش ناک حد تک زیادہ ہوتا ہے۔ اگر اعدادوشمار کی بات کریں تو عالمی سطح پر 40فیصد زہریلی گیسوں کا اخراج عمارتوں سے ہوتا ہے اور ان عمارتوں میں استعمال ہونے والی 30فیصد سے زیادہ توانائی ضائع ہوجاتی ہے۔ 

اس سب کے ماحولیات پر انتہائی سنگین اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ ایک ایسے وقت میں جب دنیا عالمی درجہ حرارت کو قابو میں کرنے کے لیے سرتوڑ کوششیں کررہی ہے تاکہ 2030ء تک عالمی درجہ حرارت ایک خاص حد سے زیادہ نہ بڑھ پائے، ان کوششوں کو کامیاب بنانے میں تعمیراتی صنعت کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حالیہ برسوں میں پائیدار عمارتوں کی تعمیر کے رجحان میں سست رفتاری کے ساتھ ہی سہی لیکن اضافہ ہورہا ہے۔ پائیدار عمارتوں سے مراد ایسی تعمیرات ہیں جو ماحول دوست ہوں، ان سے کاربن کا اخراج نہ ہوتا ہو اور وہ اپنی توانائی کی ضروریات خود پوری کرتی ہوں۔

ایسی ہی کوششوں کے تحت، سال 2021ء کے دوران ایسی متعدد عمارتوں کے مکمل ہونے کی امید ہے، جنھیں مستقبل کی پائیدار عمارتیں کہا جاسکتا ہے۔ 2021ء میں، دنیا بھر میں ایسی کون سی پائیدار عمارتیں ہیں جو عوام کے لیے کھُل جائیں گی یا پایہ تکمیل تک پہنچ جائیں گی، ان میں سے چند عمارتوں کی تفصیلات یہاں پیش کی جارہی ہیں۔

ایکواریلا، کیٹو

کیٹو، ایکواڈور کا دارالخلافہ ہے اور ہم بات کررہے ہیں کیٹو میں زیرِ تعمیر 650رہائشی یونٹس پر مشتمل ’’ایکواریلا‘‘ نامی تعمیراتی کامپلیکس کی۔ فرانس سے تعلق رکھنے والے ’’جِین نؤویل‘‘ اس پروجیکٹ کے آرکیٹیکٹ ہیں۔وہ 10برس قبل ’’پریٹزر پرائز‘‘ (Pritzker) جیت چکے ہیں، جسے آرکیٹیکچرکا نوبل پرائز بھی کہا جاتا ہے۔

اگرچہ یہ پروجیکٹ کئی الگ الگ نو منزلہ تعمیراتی ڈھانچوں پر مشتمل ہے، اس پروجیکٹ کو یکساں پتھر کے استعمال کے ذریعے اعلیٰ معیار دینے کے لیے وسیع و عریض بالکونیوں کا ایک سلسلہ اس کے ارد گرد اور ان تعمیراتی ڈھانچوں کے درمیان لپیٹا گیا ہے۔ پتھر کی چھلنی، لکڑی کے شٹر اور بیرونی ہریالی کا مقصد عمارت کو علاقے کی عظمت، پہاڑی نمائش کے ساتھ منعکس اور اس کے ساتھ ہم آہنگ کرنا جبکہ مکینوں کو فطرت کے ساتھ جوڑنے کے مواقع فراہم کرنا ہے۔ پروجیکٹ کا فیز1 رواں سال کی پہلی سہ ماہی تک مکمل ہوجائے گا جبکہ اس کا فیز2آئندہ سال مکمل ہونے کی توقع ہے۔

ہوٹل گرین سلوشن ہاؤس، بورن ہولم

ڈنمارک جلد ہی اپنے پہلے ’’کلائمیٹ پازیٹو‘‘ ہوٹل کا خیرمقدم کرے گا۔ اس سے مراد یہ ہے کہ عمارت کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ یہ اپنی عمر کے دوران جتنا زیادہ کاربن خارج کرے گی، اس سے زیادہ جذب بھی کرے گی۔ مشرقی جزیرے بورن ہولم (Bornholm) پر موجودہ ہوٹل جی ایس ایچ کا یہ ایک توسیعی وِنگ ہے، جس کا پورا ڈھانچہ تقریباً لکڑی کا بنا ہوا ہے۔ یہ وہ لکڑی ہے جو زیادہ تر فرنیچرسازی کی صنعت اور دیگر تعمیراتی منصوبوں میں استعمال کے بعد بچ گئی تھی۔ یہاں تک کہ مقامی گرینائٹ کی کھدائیوں کا ملبہ اس کی سجاوٹ اور انسولیشن کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔

اسٹوڈنٹ ہاؤسنگ، ایمسٹرڈیم

اب یہ خیال پرانا ہوچکا ہے کہ طلبا کو بے جان اور محض افادیت پسندانہ ہاؤسنگ منصوبوں میں رہائش کی سہولیات دی جائیں۔ در حقیقت، ہالینڈ کا یہ نیا رہائشی کیمپس، جس میں تقریباً1500اپارٹمنٹس ہیں ، ایمسٹرڈم کے طلبا کو اس طرح کی مشترکہ سہولیات اور سبز مناظر پیش کرتا ہے، جس کا شاید ان کے والدین کے دور میں خواب ہی دیکھا جاسکتا تھا۔

90ہزار مربع میٹر (9لاکھ69ہزار مربع فٹ) رقبے پر مبنی رہائشی کمپلیکس کو جمالیاتی اعتبار سے تین الگ الگ عمارتوں میں تقسیم کیا گیا ہے، جس میں سے سب سے حیرت انگیز پہلو اس کے مختلف حصوں کو مختلف رنگوں سے ایک دوسرے سے منفرد اور جدا کرنا ہے۔ منصوبہ تیار کرنے والی ڈیزائن فرم OZ آرکٹیکٹ کو بھی امید ہے کہ طلبا کی رہائش گاہوں کی تعمیر ایسے تجارتی علاقے کو رونق بخش سکتی ہے جہاں اب تک دفاتر پر مبنی عمارتوں کا غلبہ رہا ہے۔

سُنک گوانگژو گرینڈ تھیٹر، گوانگژو

لندن میں مقیم اسٹیون چِلٹن آرکیٹیکٹس کے ذریعے تیار کردہ چین کے جنوبی شہر گوانگژو میں یہ 2ہزار سیٹوں والا تھیٹر کڑھائی والے ریشم کی بہتی ہوئی ساخت سے متاثر ہوکر ڈیزائن کیا گیا ہے۔ یہ پروجیکٹ اس شہر کی بطور تجارتی مرکز تاریخ کی توسیع کرتا ہے۔ آرٹسٹ زھینگ ہونگ فے کی ’’ٹیٹو‘‘ نما ڈرائنگزاور سنہری عکاسی، سرخ رنگ کی چادروں سے آراستہ ہے۔

ہزاروں المونیم پینلز پر مشتمل بیرونی خول انتہائی نفاست اور عمدگی سے فولڈ ہوتا ہے ، جس سے زمینی سطح کے داخلی راستے ظاہر ہوتے ہیں اور اپنے بھاری بھرکم حجم کے باوجود عمارت کو معیاری شکل دیتا ہے۔ اس کے اندر ’360ڈگری‘ پرفارمنس کی میزبانی کے لیےایک سرکلر ایرینا بھی تیار کیا گیا ہے۔

تازہ ترین