آج کی دنیا کا ہر سات امراض میںسے ایک شخص کینسر جیسے موذی مرض کاشکار ہے۔سائنس دان مختلف کیمیکلز اور مالیکیولز کے ذریعے اس موذی مرض پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
دنیا کے دوسرے ملکوں کے طبی اداروں اور یونیورسٹیوں میں دوسرے جانوروں کے زہروں پر بھی تحقیقات ہورہی ہیں جن میں بھڑ اور تتیے بھی شامل ہیں۔
بہت سی بھڑیں ایسی ہیںجن کے زہر میں کچھ ایسے کیمیکلزپائے جاتے ہیں جو جراثیم کش ہوتے ہیں۔
پچھلے چند برسوں میں محققین نے ایسے تجربات کئے ہیںجن میں بھڑ کے زہر سے نکالے ہوئے ایک کیمیکل نے کینسر زدہ خلیوں کو تباہ کردیا تھا۔
ابھی اس کی مکمل توجیہ تو نہیں ہوسکی ہےمگر ایک نئی مطالعے سے یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ ان میں سے ایک کیمیکل کے ذریعے کینسر کے بیرونی خول میں سوراخ ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے کینسر سے متاثرہ خلیوں کی تباہی یقینی ہوجاتی ہے۔