گورنر سندھ عمران اسماعیل کا کہنا ہے کہ سندھ میں ضمنی الیکشن کے بعد پی ٹی آئی کارکنوں کے خلاف انتقامی کارروائیاں ہورہی ہیں، آئی جی سندھ ناکام نظر آ رہے ہیں، آئی جی کی کوئی توجہ نہیں کہ پولیس کی عزت بچائیں۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے گورنر سندھ نے کہا کہ حلیم عادل شیخ پر دہشت گردی کا مقدمہ بنایا گیا، سینٹرل جیل میں حلیم عادل شیخ پر تشدد کیا گیا۔
گورنر سندھ نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کا ایک استحقاق ہوتا ہے، سندھ میں لاقانونیت کی انتہا ہے، کارکن سمیر شیخ کو بھی گرفتار کیا گیا۔
عمران اسماعیل نے کہا کہ کورٹ نے حکم دیا کہ سمیر شیخ کو اسپتال لے جایا جائے، جیل انتظامیہ عدالت کا حکم نہیں مان رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بتایا جائے کہ کیا سندھ میں الیکشن لڑنا جرم ہے، کارکنوں کے گھروں میں پولیس نے ناروا سلوک اپنایا، سندھ بھر میں جیل کا قانون ہے۔
گورنر سندھ نے کہا کہ میں وزیراعظم کو تمام اطلاع دے رہا ہوں، وزیر اعظم کو خط لکھ کر صورتحال سے آ گاہی دی ہے۔
عمران اسماعیل نے کہا کہ مطالبہ کرتا ہوں کہ آئی جی سندھ کو تبدیل کیا جائے، پولیس کو وارننگ دیتا ہوں کہ وہ ریاست کی ملازمت کریں۔
انہوں نے کہا کہ پولیس حق اور انصاف سے نوکری کرے، مجبور نہ کریں کہ انتہائی قدم اٹھایا جائے،ہم پولیس کے معاملات کا سنجیدگی سے جائزہ لے رہے ہیں۔
گورنر سندھ نے کہا کہ پولیس کو کسی کے تبادلے تعیناتی کے لئے نہیں کہہ رہا، آج کسی کےساتھ ہو رہا ہے کل آپ کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے۔
عمران اسماعیل نے کہا کہ حلیم عادل شیخ کو جیل کے سیل میں بند کرکے پٹائی کروائی گئی، آئی جی نے بتایا کہ جو ہورہا ہے وہ قانون کے مطابق ہو رہا ہے، آئی جی سندھ اس وقت بے بس ہیں۔
گورنر سندھ نے کہا کہ اپوزیشن اراکین کی تمام سیکیورٹی لے لی گئی ہے، اس وقت صرف سندھ حکومت کے پاس سیکیورٹی موجود ہے، اراکین اسمبلی مجبور ہیں کہ وہ اپنی سیکیورٹی رکھیں۔
انہوں نے کہا کہ حلیم عادل وہاں بدمعاشی نہیں بلکہ کمپینگ کے لئے گئے تھے۔
عمران اسماعیل نے کہا کہ گورنر راج کا کوئی سلسلہ نہیں نا ایسی بات وفاق سوچ رہا ہے، وفاق سندھ میں مظالم پر سوچ رہا ہے رابطہ جاری ہے۔