• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ISI چیف تبدیل نہیں ہو رہے، افواہیں بے بنیاد، ردالفساد سے دہشت گردی کو شکست دی، ٹیررازم سے ٹورازم کا سفر انتہائی کٹھن تھا، فوجی ترجمان

ٹیررازم سے ٹورازم کا سفر انتہائی کٹھن تھا، فوجی ترجمان


راولپنڈی (ایجنسیاں) پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے ڈی جی آئی ایس آئی کی تبدیلی سے متعلق رپورٹس کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایس آئی سربراہ کو تبدیل نہیں کیا جارہا‘ اس حوالے سے افواہیں بے بنیاد ہیں ‘ فوج میں اعلی سطح کی تقرریوں سے متعلق قیاس آرائی نہ کی جائے‘عوامی حمایت کے بغیر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابی ممکن نہیں تھی ‘ اس بار 23 مارچ کو یوم پاکستان بھر پور طریقے سے منائیں گے ‘ عوام کے تعاون سے ہرچیلنج پر قابو پائیں گے‘ دہشتگردی (ٹیررازم ) سے سیاحت (ٹورازم )تک کا سفر نہایت کٹھن اور صبر آزما تھا، ابھی بہت کام کرنا باقی ہے‘امن کا سفر کامیابی سے جاری رہے گا ۔آپریشن ردالفسادکے ذریعے دہشت گردی کو شکست دی ‘قبائلی علاقوں میں ریاست کی رٹ بحال ہوگئی ہے‘ پاکستان مخالف پروپیگنڈے کا بڑی حد تک خاتمہ کر چکے ہیں اور اس پر مزید کام بھی ہو رہا ہے‘ طاقت کااستعمال صرف ریاست کی صوابدید ہے ‘نیشنل ایکشن پلان کے مکمل اہداف حاصل کریں گے‘پاک افغان سرحد پر باڑ کا کام 84 فیصد اور پاک ایران سرحد پر 43 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے‘ایف اے ٹی ایف کے نکات پر اچھا خاصا کام ہوا ہے‘اس حوالے سے ہم بہت پر امید ہیں ‘امریکا افغان مذاکرات میں ہماری واحد دلچسپی افغانستان میں امن ہے ‘بھارت سے متعلق ڈوزیئر پر عالمی برادری نے ہمارامؤقف تسلیم کیا ہے ‘آپریشن سے پہلے عالمی کرائم انڈیکس میں کراچی چھٹے نمبر تھا اب 103پر آگیاہے ‘4برسوں میں ملک بھر میں 37 ہزار 428 سے زائد پولیس کے جوانوں کو تربیت دی ہے جبکہ اگلے 6 ماہ میں تقریباً 4 ہزار کو مزید تربیت دے کر قبائلی اضلاع میں پولیس فورس میں شامل کیا جائے گا‘فوجی عدالتوں میں 717 کیسز بھیجے گئے جس میں 344 کو سزائے موت دی گئی جس میں سے 58 کی سزا پر عملدرآمد ہوچکا، اس کے علاوہ 106 کو عمر قید اور 195 کو مختلف دورانیہ کی قید کی سزا دی گئی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے آپریشن ردالفساد کے چار سال مکمل ہونے پر میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر جنرل میجر جنرل افتخار بابر نے بتایا کہ آپریشن ردالفساد کو 4 سال مکمل ہوگئے ہیں،یہ آپریشن کسی مخصوص علاقے پر مبنی نہیں تھا بلکہ اس کا دائرہ کار پورے ملک پر محیط تھا۔اسی مناسبت سے ہر پاکستانی اس آپریشن کا سپاہی ہے۔آپریشن ردالفساد کا مقصد پرامن اور مستحکم پاکستان ہے‘ دہشتگردی اور عسکریت پسندی کو صرف قانون نافذ کرنے والے اداروں اور معاشرے کی طاقت سے شکست دی جاسکتی ہے‘ ملک بھر میں 3لاکھ 75 ہزارسے زائدانٹیلی جنس آپریشن کیے جاچکے، 750 مربع کلومیٹر سے زائد علاقے پر ریاست کی رٹ بحال کی‘353دہشت گردمارے گئے ،سینکڑوں گرفتار ہوئے‘1200سے زائد شدت پسندہتھیار ڈال چکے، شدت پسندی کی جانب مائل 5 ہزار افراد کو معاشرے کا کارآمد حصہ بنایا گیا،آپریشن ردالفساد صرف فوجی آپریشن نہیں تھا، مدارس اصلاحات اور سابق فاٹا کا خیبر پختونخوا سے انضمام آپریشن ردالفساد کے ثمرات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جو بڑی حکمت عملی تھی تو اسے 4 الفاظ میں بیان کرسکتا ہوں جو ’کلیئر، بولڈ، بلٹ اینڈ ٹرانسفر‘ تھے، یہ وہ 4 مراحل تھے جس کے تحت ہم نے یہ لڑائی لڑی۔شمالی وزیرستان میں گزشتہ برس آپریشن دواتوئی کیا گیا اور اس دوران ساڑھے 7سو اسکوائر کلومیٹر کے علاقے پر ریاست کی رٹ بحال کی گئی۔آپریشن کے دوران 72 ہزار سے زائد غیرقانونی اسلحہ اور 50 لاکھ سے زائد گولہ بارود ملک بھر سے برآمد کیا گیا‘ترجمان پاک فوج نے کہا کہ سوشل میڈیا میں پراپیگنڈا کے حوالے سے مواد پھیلا ہوا ہے اور دہشت گردی کو ابھارنے والے مواد اور لوگوں کو روکنے کے لئے اقدامات کئے گئے ہیں اور جلد ہی کوئی قانون بھی آئے گا، حکومت بھی کام کررہی ہے اور یہ مزید فعال ہوگا۔ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں پاکستان کی موجودگی سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ان کے جو نکات تھے ان پر اچھا خاصا کام ہوا ہے لیکن پاکستان نے پچھلے 3 سے 4 سال میں جو کام ہوا ہے اس کی توثیق ہر سطح پر ہوئی ہے اور اس حوالے سے ہم بہت مثبت ہیں۔ 

تازہ ترین