• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کینسر کے 50فیصد مریض کورونا کے سبب ڈاکٹر سے رجوع نہیں کر سکے

لندن (پی اے) ایک سروے سے انکشاف ہواہے کہ کورونا کی پہلی لہر کے دوران کینسر کی واضح علامات والے 50 فیصد مریض ڈاکٹر سے رجوع نہیں کرسکے،جس کی وجہ سے کینسر کی علامات جن میں کھانسی میں خون آنا اورگلٹیوں کے نمودار ہونے کی علامات کو چیک نہیں کیاجاسکا۔ این ایچ ایس کے اعدادوشمار سے بھی کینسر سروسز کو بھیجے جانے والے مریضوں کی تعداد میں کمی ظاہرہوتی ہے لیکن کم وبیش 8,000افراد سے کی گئی بات چیت سے مریضوں کا جی پی سے بھی رابطہ نہ ہونے کاانکشاف ہوا ہے ،اس اسٹڈی میں شامل کارڈف یونیورسٹی اور کینسر ریسرچ یوکے کی ٹیموں کے ارکان نے لوگوں کی تشخیص ہی نہ ہوسکنے کو تشویشناک قرار دیاہے ،ان کاکہنا ہے کہ بروقت تشخیص نہ ہونے کی صورت میں کینسر کاکامیابی کے ساتھ علاج اور مریض کی صحتیابی مشکل ہوتی ہے۔گزشتہ سال مارچ اور اگست کے دوران ہیلتھ وائز ویلز اور کینسر ریسرچ یوکے کے کینسر سے آگہی کے اقدامات کے تحت کئے گئے سروے کے دوران 3,025 افراد نے بتایا کہ انھیں کینسر کی ابتدائی کوئی نہ کوئی علامت محسوس ہوئی لیکن ان میں سے 45 فیصد افراد نے اس پر کسی طرح کی مدد حاصل نہیں کی۔31فیصد نے کھانسی میں خون آنے کے باوجود کوئی علاج نہیں کرایا،41 فیصد نے گلٹی نمودار ہونے اور59 فیصد نے گومڑ کے شکل بدلنے پر بھی ڈاکٹر سے رجوع نہیں کیا اس حوالے سے بعض لوگوں نے کہا کہ وہ جی پی کاوقت ضائع کرنا اور این ایچ ایس پر مزید بوجھ نہیں ڈالنا چاہتے تھے اور انھیں اپائنٹمنٹ کے دوران کورونا کاشکار ہوجانے کا بھی خدشہ تھا۔لیکن جی پی سے رابطہ نہ کرنے والے لوگ بھی ڈاکٹر سے روبرو ملاقات کے دوران خود کو محفوظ تصور کررہے تھے۔ کورونا کی وجہ سے پہلے لاک ڈائون کے دوران این ایچ ایس کی سروسز میں نمایاں کمی آگئی تھی لیکن کورونا کی دوسری لہر کے دوران ایسا نہیں تھا۔ اب کارڈف یونیورسٹی اورکینسر ریسرچ یوکے کی ٹیموں نے یہ معلوم کرنے کیلئے ایک دوسرا سروے کرنے کافیصلہ کیاہے کہ کیا گزشتہ سال کے آخری حصے میں جی پی سے ملاقات کے حوالے سے لوگوں کا رویہ تبدیل ہوا یا نہیں؟۔55 سالہ میٹ بلیک کورونا کی پہلی لہر کے دوران این ایچ ایس کے وسائل کے زیاں پر پریشان تھا وہ فلو جیسی علامات کا شکارتھا اس کے پیٹ میں بھی تکلیف تھی اور اس کاوزن تیزی سے کم ہورہاتھا اس نے ان علامات کو کورونا کی علامت سمجھ لیاتھا ، جب وہ چند ہفتوں میں 22 پونڈ وزن میں کمی کے بعد اپنی اہلیہ کے اصرار پررائل فری ہسپتال نارتھ لندن گیا تو انکشاف ہوا کہ اس کی آنت میں 3.5 انچ کا ٹیومر ہے ،میٹ کاکہناہے کہ کورونا کی وجہ سے وہ اسے ڈاکٹر کی مدد حاصل کرنے میں تاخیرہوئی کیونکہ اسے این ایچ ایس کے وسائل ضائع ہونے کا خدشہ تھا،میٹ نے دوسروں کو پیغام دیاہے کہ اگر کوئی تکلیف محسوس کریں تو یہ نہ سوچیں کہ یہ ایسے ہی ٹھیک ہوجائے گی بلکہ اس کو چیک کرائیں تاکہ بروقت علاج ہوسکے۔

تازہ ترین