وزیراعظم عمران خان نے ضلع جہلم کے تاریخی قلعہ نندنہ میں البیرونی ہیریٹیج ٹریل کے افتتاح کے موقع پر اس حقیقت کا اظہار کرتے ہوئے کہ نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی ایک بڑا مسئلہ ہے، درست کہا ہے کہ ملک میں سیاحت کو فروغ دے کر یہ مسئلہ حل کیا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ترقی یافتہ قومیں پرانی عمارتوں اور تاریخی مقامات کی کھدائی کرکے آثار قدیمہ کا کھوج لگاتی رہتی ہیں جبکہ پاکستان میں سمندر، سب سے اونچے پہاڑ اور پرانی تہذیب کے بیش بہا آثار موجود ہیں لیکن ان میں سیاحوں کے لئے دلچسپی پیدا کرنے کی غرض سے کام نہیں ہو رہا۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ حکومت قلعہ نندنہ کے مقام کو جہاں عظیم محقق البیرونی نے ایک ہزار سال قبل کئی سال قیام کرکے کرۂ ارض کا قطر معلوم کیا تھا، ایک ماڈل گاؤں بنائے گی جو سیاحت کے شعبے میں ملکی آمدنی اور روزگار کے مواقع بڑھانے کا ذریعہ بنے گا۔ زمینی حقیقت یہی ہے کہ بےروزگاری اور مہنگائی اس وقت ملک کے سب سے بڑے مسائل ہیں جنہوں نے غریب اور متوسط طبقوں کو پریشان کر رکھا ہے۔ حکومت ان پر قابو پانے کے لئے اقدامات کررہی ہے لیکن بہت سے عوامل کے سبب نہ مہنگائی کم ہو رہی ہے نہ بےروزگاری۔ گزشتہ سال ایک لیبر فورس سروے میں بتایا گیا تھا کہ 2020-21کے مالی سال کے دوران ملک میں بے روزگار افراد کی تعداد ساڑھے 66لاکھ تک پہنچ جائے گی جو اس سے پچھلے سال 58لاکھ تھی۔ یہ تلخ حقیقت بھی سامنے آئی کہ مجموعی طور پر ان پڑھ یا کم پڑھے لکھے نوجوانوں کے مقابلے میں ڈگری یافتہ بےروزگاروں کی تعداد تین گنا زیادہ ہے۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ہمارا نظامِ تعلیم ملکی معیشت کی ضرورت اور تقاضوں کے مطابق تعلیم یافتہ ورک فورس تیار نہیں کرتا۔ حکومت کے سالانہ پلان برائے 2020-21میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کے پاس دنیا کی 9ویں سب سے زیادہ لیبر فورس موجود ہے جو ہرسال بڑھ رہی ہے مگر اس تناسب سے روزگار کے مواقع پیدا نہیں ہورہے۔ 20سے 24سال تک کی عمر کے نوجوانوں میں بےروزگاری کی شرح سب سے زیادہ ہے جبکہ مردوں کے مقابلے میں خواتین میں بےروزگاری کی شرح بھی زیادہ ہے۔ پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا چھٹا بڑا ملک ہے۔ اس وقت اس کی آبادی کا تخمینہ 21کروڑ 90لاکھ لگایا گیا ہے جو 2030تک 28کروڑ تک پہنچ جائے گی۔ ملک کے فنی اور تربیتی اداروں میں داخلوں کی شرح ضرورت سے کہیں کم ہے جو جدید دور کے سائنسی اور تکنیکی تقاضوں سے مطابقت نہیں رکھتی۔ جبکہ حکومتی پلان کے مطابق پیداوار ی، بہتر اجرتوں پر مبنی اور اچھا روزگار حاصل کرنے کے لئے پیشہ وارانہ تعلیم بہت ضروری ہے۔ خوش قسمتی سے پاکستان میں 30سال سے کم عمر افرادی قوت دوسرے ملکوں سے زیادہ یعنی 63فیصد ہے۔ معاشی تقاضوں کے مطابق پیشہ وارانہ تعلیم عام کرکے ان نوجوانوں میں بےروزگاری پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ وزیراعظم نے روزگار کے مواقع بڑھانے کے لئے سیاحت کو فروغ دینے کا عزم ظاہر کیا ہے جو ایک درست قدم ہے۔ سیاحت اس وقت فروغ پاتی ہے جب ملک میں مثالی امن و امان ہو۔ اس وقت امنِ عامہ کی صورتحال بڑی حد تک تسلی بخش اور سیاحت کے لئے سازگار ہے۔ اگر ملکی معیشت کی شرح نمو میں اضافے کی کوششیں رنگ لائیں تو صنعتی، زرعی اور دوسرے شعبوں میں پیداواری عمل بھی تیز ہو سکتا ہے جس سے روزگار کے نئے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ اس سے ایک طرف ملک میں دنیا کی سب سے بڑی ورک فورس فعال ہو جائے گی تو دوسری طرف بےروزگاری کے خاتمے میں مدد ملے گی۔ حکومت کو اس حوالے سے معیشت کے وسیع تر تناظر میں تمام پہلوؤں کا بنظرِ غائر جائزہ لے کر عملی اقدامات اُٹھانا ہوں گے۔