• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں سیاست دراصل انتقام کا دوسرا نام ہے۔ اگر گزشتہ تیس برسوں پر ایک نظر ڈالی جائے تو ہمیں اندازہ ہو جائیگا کہ حکمران اپنے مخالفین کو نیچا دکھانے کے لیے کیا کیا جتن کرتے اور قومی خزانے کو بے دریغ خرچ کرتے ہیں۔ ابھی حال ہی میں براڈ شیٹ کا معاملہ کھل کر سامنے آیا ہے اس میں دشمنی میں آنکھیں بند کر کے معاہدے کیے گئے، معاہدے کرتے وقت اور ادائیگیاں کرتے ہوئے بھی کسی قسم کی احتیاط نہیں برتی گئی۔ براڈ شیٹ معاہدے کے مطابق کچھ برآمد کرنے میں ناکام رہی، اس کے باوجود کوئی وصول یابی نہ ہونے پر اسے کمیشن دیا گیا ۔ ان مقدمات میں وصول یابی ممکن نہیں تھی جبکہ معاہدے میں یہ بات واضح تحریر تھی کہ براڈ شیٹ کو ادائیگی صرف وصول یابی کی صورت میں ہوگی۔ اس کے باوجود معاہد ہ نہیں ختم کیا گیا بلکہ قومی خزانے سے بھاری رقوم براڈ شیٹ کو ادا کی جاتی رہیں جس سے قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچا۔ اب براڈ شیٹ کے کرتا دھرتا جس شد و مد سے الزامات لگا رہے ہیں اس سے جگ ہنسائی ہو رہی ہے پہلے اس نے میاں نواز شریف پر ساز باز کا الزام لگایا اس کے بعد موجودہ حکومت کے ذمہ داروں پر کمیشن طلب کرنے کا الزام لگایا۔ اب تک اس کی طرف سے کوئی ٹھوس ثبوت یا معلومات نہیں دی گئیں، ہماری حکومت پر اسرار طور پر خاموش ہے اور کیے گئے دعوئوں میں بھی کوئی ٹھوس بات نہیں کی گئی۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ براڈ شیٹ کے مالک موساوی جو مشکوک کردار کا حامل شخص ہے کے بارے میں تحقیق کی جاتی، اس کے بجائے ہماری حکومت اور اپوزیشن دونوں ہی اس کے انٹرویو سے اپنی پسند کے جملوں سے ایک دوسرے پر نشانہ بازی کر رہے ہیں۔

برطانیہ کی ہائی کورٹ نے براڈ شیٹ کی درخواست پر ایک بار پھر پاکستانی اثاثے منجمد کر دیے۔ عدالت کا حکم ہے کہ معاملہ حل ہوجانے تک متعلقہ بینک اکائونٹ سے کوئی رقم منتقل نہیں کی جاسکے گی۔ براڈ شیٹ نے نیب کے ساتھ ہونے والے تنازع میں حکومت پاکستان سے سود سمیت ایک بلین پائونڈ مانگے ہیں جبکہ وہ اس میں سے28 ملین وصول بھی کرچکی ہے۔ پاکستان سے بقایا رقم نہ ملنے پر براڈ شیٹ نے دوبارہ ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے حکومت کی بے پروائی نے اس معاملے کو دوبارہ اہمیت دے دی حالانکہ حکومت کو چاہئے تھا کہ وزارتِ قانون کو فوری طور پر متحرک کرتی اور اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتی لیکن اس کے بجائے وہ اپوزیشن سے بحث میں الجھ گئی جس کا نتیجہ سامنے آگیا۔

وزیر اعظم عمران خان نے اپنے دورہ سری لنکا میں وہاں کے مسلمانوں کا ایک بڑا اہم مسئلہ حل کرادیا ہے کیونکہ سری لنکا کی حکومت نے مسلمانوں پر بھی میت کو دفنانے کے بجائے جلانے کی پابندی عائد کر دی تھی لیکن عمران خان نے اس مسئلے کوترجیحی بنیادوں پر حل کرایا بظاہر یہ معاملہ غیر اہم اور چھوٹا سا معلوم ہوتا ہے لیکن یہ سری لنکن مسلمانوں کے لیے بہت اہم مسئلہ تھا جبکہ پوری امتِ مسلمہ اور عالمی دبائو کے باوجود سری لنکن حکومت کسی طرح ماننے کو تیار نہیں ہو رہی تھی لیکن وزیر اعظم عمران خان نے کوشش کی تو سری لنکن حکومت مان گئی اب مسلمان اپنے مردوں کو اسلامی طریقے پر دفنا سکیں گے۔

جموں وکشمیر پر قابض بھارت آئے دن ایل او سی پر جارحیت کا مظاہرہ کرتا رہتا ہے ،بار بار منہ کی کھانے کے باوجود اپنی سی کرتا رہتا ہے۔ وزیر اعظم عمران خا ن نےخطے میں امن اور جنگ سے گریز کے حوالے سے کہا ہے کہ پاکستان نے اپنے حصہ کی ذمہ داری پوری کی ہے جبکہ بھارت غیر ذمہ داری کا ثبوت دے رہا ہے ۔مودی حکومت نے پورے خطے کو بد امنی سے دوچار کردیا ہے۔ بھارت کی تمام ہی سرحدوں پر صورتحال اچھی نہیں ہے۔ پڑوسی ممالک بھارتی رویے سے تنگ ہیں کیوں کہ کسی بھی وقت بد امنی خطے میں آگ لگا سکتی ہے اور اگر ایک بار بھارتی حکمرانوں کی نادانی سے جنگ چھڑ گئی تو بہت کچھ ضائع ہی نہیں ہوگا خطے کا حلیہ بھی بدل جائے گا۔

تازہ ترین