• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہاتھوں کی انگلیوں نے بھی ﷲ کی بارگاہ میں جواب دینا ہے۔رحمتِ دو عالم ﷺنے فرمایا ’’کسی کے جھوٹا ہونے کے لئے کافی ہے کہ سنی سنائی بات بغیر تصدیق آگے پھیلائے‘‘ فیک نیوز شیئر لائک کرنے والا گناہِ کبیرہ کا مرتکب ہوتا ہے خبر کی تصدیق کرنا مومن کا شیوہ ہے۔ہم سوشل میڈیا افواہ سازی و افواہ بازی کےلئے استعمال کر رہے ہیں ۔ یہ سچ ہے کہ ہرفرد کو سوشل میڈیا نے زبان دی لیکن نقصان اس کا یہ ہوا کہ ہرکوئی اپنےتئیں تجزیہ نگار بن بیٹھا،صوفیاء لوگوں کو محبت سے قریب کرتے۔ ہم ذاتی ناپسند سے لوگوں کو پہلےدور اور پھر معاذ ﷲ سوشل میڈیا کے ذریعے دائرہ اسلام سے خارج کرتے ہیں۔ سوشل میڈیا کی وجہ سے تعلقات کے درمیان حیا کی دیوار پہلے سمٹی اوراب سکڑتی جارہی ہے۔بزنس مین،علماء،وکلاء،سیاسی،سماجی ،ادبی،میڈیا حتیٰ کہ فیملی وٹس ایپ گروپوں میں بھی لڑائیاں ہورہی ہیں ۔ وٹس ایپ گروپ کی تشکیل کے وقت ایک بار نہیں کئی بار سوچنا چاہیے کہ آپ کن افراد کو ایڈکرنےجار ہے ہیں گروپ میں حاسدوں ،جاہلوں، بغض کے ماروں ، موقع پرستوں اور مجنوں قسم کے حضرات کو ایڈ کرنے سےپہلے لاکھ بار سوچیں ۔جب آپ ان لوگوں کو ایڈ کرتے ہیں تو پھر ان سے جان چھڑانا مشکل ہی نہیں بسااوقات ناممکن ہوجاتا ہے ۔کچھ لوگ، گروپوں میں، فارغ ہونے کی بنا پرفضول رائے پیش کرتے رہتے ہیں۔گروپ میں مخالف آدمی خود تو اخلاقی جرات نہیں کرے گا کہ وہ آپ کو منفی جواب دے، چالاک آدمی اسی گروپ میں شامل جاہلوں کو تلاش کرے گا۔ ان کو خوش رکھنے کے ہزار بہانے تلاش کرکے آپ کو گروپ کے اندر ان سے ذلیل کروائے گا اورخود کبھی کبھار ہوں،ہاں، ،چلیں چھوڑیں ،جیسے جملے کہتے ہوئے ملے گا۔بعض گروپوں میں کوئی بحث شروع ہوتی ہے تو دوسرے کو کال کرکے گروپ میں بلایا جاتا ہے جیسے دیہات ،شہر،محلے اسکول وغیرہ میں لڑائی ہوتی تھی تو اپنے حامی افراد یا پھر گھر والوں کو آواز دی جاتی تھی، میری مدد کو پہنچو ۔یہ ایسے ہی ہے جیسےمثل مشہور ہے، کہ چور بھی کہے چور چور ۔جیسے پاگل آدمی اور سمجھدار آدمی کے ووٹ کی حیثیت قانونی طور پر برابر ہے لیکن اصولی اور اخلاقی طور پر برابر نہیں کیونکہ شرعی طور پر عالم اورعلم نہ رکھنے والا برابر نہیں ہو سکتا ۔ جب لڑائی کی نوبت آجائے تواخلاقی طور پر ایسے فتنہ پرور افراد سے الگ ، خاموش یا پھر گروپ سے لیفٹ ہوں گے تو پھر یہی نام نہاد مخلص آپ کودوبارہ ذلیل کروانے کے لئے گروپ میں ایڈ کروائیں گے اور ایڈ رہنے کی درخواست کریں گے لیکن مقصد ان نام نہاد جعلی شرفاء کا جن کو میں ’’وٹس ایپ گروپ مافیا‘‘ کہتا ہوں آپ کے کاغذوں میں اپنے آپ کو اچھا ثابت کرنا ہوتا ہے۔بعض لوگ فلموں، ڈراموں کی یا پھر مذہبی پوسٹیں بھیجتےہیں کہ ان پر بندہ دنگ رہ جاتا ہے اور پھر تنگ ہو جاتا ہے مثلاً جتنی تبلیغی وڈیوز یا پوسٹیں رشوت،ملاوٹ اور دیگر خرافات کےخلاف ایک تاجر دوسرے تاجرکو یا عوام کوسینڈ کرتا ہے اگر خوداس پرعمل کرنے لگ جائے تو ہرنماز میں عید کی نماز کی طرح رش ہو ،رشوت ،ناجائز منافع خوری،ملاوٹ اور بے روزگاری ختم ہو جائے اور کوئی آپ کو بے عمل نہ ملے۔ ہر فرد کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے فیس بک ٹویٹر ،انسٹاگرام پر جو مرضی شیئر کرتا رہے لیکن لوگوں کو ٹیگ کرنا نامناسب اور غیر اخلاقی فعل ہے ،ایک دوست 7 پوسٹیں دوستوں کو روزانہ بھیجتے تھے ایک دن تنگ آکر اس عظیم آدمی کو کال کرہی دی ،پوچھا اتنی پوسٹیں وڈیو کیوں سینڈ کرتے ہیں ؟فرمانے لگے کہ اس پوسٹ کا یہ مقصد اور اس کا یہ مقصد ہے میں نے کال بند کر کے فوری طور اُن کو بلاک کر دیا ۔کچھ لوگ گروپ میں 10 پوسٹیں سینڈ کرکے پھر الگ بھی سینڈ کرتے ہیں۔میسج، وٹس ایپ گروپ کی 10دن لسٹ بنائیں تو علم ہوگا کہ بامقصد مسیج دو سے تین ہیں ان خرافات کی وجہ سے ہمارے نیٹ ڈیٹا کا خرچہ بڑھ گیا،ہاتھ کمر ,گردن اور نظر تھک جاتی ہے اگر انٹر نیٹ کابامقصد استعمال کریں تو سال کے 12 ہزار بچا سکتے ہیں لیکن ہم مثبت استعمال کم ہی کرتے ہیں اگلے کالم میں وٹس ایپ کے مثبت استعمال پر بات ہوگی ۔

تازہ ترین