• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے یکم مئی سے پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں4روپے فی لیٹر کا اضافہ کرنے کی سمری بھیجی تھی جسے وزیر اعظم نے مسترد کر دیا ۔حکومت کا یہ فیصلہ خوش آئند ہے اور اس کے ذریعے مہنگائی کے طوفان سے نمٹنے میں بھی مدد ملے گی۔ اس وقت عالمی مارکیٹ میں پٹرول کی اوسط قیمت 0.99ڈالر فی لیٹر ہے لیکن ہر ملک کو عالمی منڈی سے پٹرولیم مصنوعات کی خرید کے بعد اس پر مختلف قسم کے ٹیکس لگانے کی آزادی ہے اس لئے یہ مختلف ممالک میں 1.16ڈالر فی لیٹر تک فروخت کیا جا رہا ہے۔ پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات پر مختلف قسم کے ٹیکس عائد کئے جانے کے باوجود اس کی فی لیٹر قیمت جنوبی ایشیا کے دوسرے ممالک کے مقابلے میں کم ہے لیکن چونکہ یہاں ٹیکس کا ایک ایسا امتیازی نظام نافذ ہے جس میں بڑے بڑے تاجروں اور صنعتکاروں سے لے کر چھوٹے دکانداروں تک کوئی بھی شخص اپنی جیب سے ٹیکس ادا نہیں کرتا اس لئے جونہی پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں اضافہ ہوتا ہے تو یہ طبقہ ٹیکس کا سارا بوجھ عوام کی طرف منتقل کر دیتا ہے جس سے مہنگائی کا ایک نیا طوفان آجاتا ہے۔ گزشتہ قریباً ایک ڈیڑھ برس کے عرصے میں عالمی مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات کے نرخ بڑی حد تک متوازن رہے ہیں اگر اس دوران سستا تیل خرید کر ذخیرہ کر لیا جاتا تو اس سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو اعتدال پر رکھنے کا راستہ نکالا جا سکتا تھا لیکن ہماری حکومتیں عمومی طور پر وسیع تر قومی اور عوامی مفاد کے لئے دور رس پلاننگ نہیں کرتیں جس کی وجہ سے انہیں سارا کام ایڈہاک بنیادوں پر کرنا پڑتا ہے۔ اگر ملک میں تیل اور گیس کے دریافت ہونے والے 70نئے کنوئوں کو آپریشنل کرنے کے لئے سرمایہ کاری کی جائے تو اس سے حکومت ،مختلف اداروں اور عوام سب کو اپنا سالانہ بجٹ معقول بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔ موجودہ حالات میں حکومت کاپٹرولیم مصنوعات کے نرخ نہ بڑھانے کا فیصلہ یقیناً مثبت ہے۔
تازہ ترین