• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا کی وجہ سے ڈیمنشیا اور ڈپریشن کے خطرات میں اضافہ ہوگیا، تحقیق میں انکشاف

لندن(پی اے ) ایک تازہ ترین اسٹڈی میں دعویٰ کیاگیاہے کہ جو لوگ گزشتہ 6 ماہ کے دوران کورونا کاشکار ہوئے ہیں ان کے ڈیمنشیا، ڈپریشن ،دماغی پریشانی اور فالج کے حملے کاشکار ہونے کے خدشات زیادہ ہیں ،ریسرچرز نے دعویٰ کیاہے کہ گزشتہ 6 ماہ کے دوران کورونا کاشکار ہونے والا ہر تیسرا فرد نفسیاتی یا ذہنی بیماری کو شکار ہوسکتاہے ۔ ریسرچرز کاکہناہے کہ کورونا کا شکار ہوکر ہسپتال میں یا انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں داخل کئے جانے والے مریضوں کو اس طرح کے خطرات زیادہ ہے ،کیونکہ کورونا کا وائرس براہ راست دماغ پر اثر پذیر ہوتاہے ،برطانوی سائنسدانوں نے امریکہ میں نصف ملین سے زیادہ مریضوں کے الیکٹرانک میڈیکل ریکارڈ کی چھان بین کرنے اور ان مریضوں میں پیدا ہونے والی 14 مشترکہ نفسیاتی اور دماغی صورت پیداہونے کے امکان کا جائزہ لینے کے بعد یہ رائے قائم کی ہے ،ان عوامل میں برین ہیمریج،فالج پارکنسن، شدید ذہنی بے اعتدالی، کمزوری ،نقاہت اور موڈ کی خرابی شامل ہے ،یہ اسٹڈی مشاہدات پر مبنی ہے اس لئے ریسرچرز یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ کورونا کی وجہ ہی سے ایسا ممکن ہے۔آکسفورڈ یونیورسٹی کے ریسرچرز نے یہ نتیجہ اخذ کیاہے کہ کورونا سانس کی بیماریوں کی نسبت دماغ پر زیادہ اثر اندازہوتاہے۔ ریسرچ میں صورت حال کاتجزیہ اس کے شرکا کی عمر، صنف اور نسل کے علاوہ ان کی صحت کی صورت حال کی بنیادپر کیاگیا،تجزیئے کے مطابق کورونا کے سبب سانس کی بیماری میں مبتلا لوگوں کی نسبت 16 فیصد زیادہ افراد نفسیاتی اور دماغی بیماری کا شکارہوئے ،اور فلو سے صحتیاب ہونے والوں کے مقابلے میں کورونا کے 44 فیصد زیادہ افراد کو ان شکایات کاسامنا کرنا پڑا ۔ جبکہ کورونا کے سبب علاج کیلئے ہسپتال میں داخل ہونے والوں میں یہ تناسب 25 فیصد اور انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں داخل ہونے والوں میں 28 فیصد زیادہ تھا۔ جبکہ بیماری کے دوران ہذیان کی کیفیت سے دوچار لوگوں میں36 فیصد زیادہ تھی،الزیمر ریسرچ یوکے کی ریسرچ کے شعبے کی سربراہ ڈاکٹر سارہ ایماریسیو کا کہناہے کہ اس سے قبل کی ریسرچ سے ظاہرہواتھا کہ کورونا کی وجہ سے ڈیمنشیا کاخطرہ بہت بڑھ جاتاہے ۔آکسفورڈ یونیورسٹی میں نیورولوجی کے پروفیسر مسعود حسین کا کہناہے کہ اس بات کے شواہد سامنے آئے ہیں کہ کورونا کاوائرس دماغ میں داخل ہوکر براہ راست اسے نقصان پہنچاتا ہے اس سے دیگر بالواسطہ اثرات بھی مرتب ہوسکتے ہیں جس میں خون میں لوتھڑے بننا بھی شامل ہے جس سے فالج کا خطرہ بڑھ جاتاہے۔ کنگز کالج لندن کے نفسیات اور نیورو سائنس سے متعلق انسٹی ٹیوٹ کے پروفیسر ڈیم ٹل وائکس کا کہنا ہے کہ اس اسٹڈی سے اس بات کی تصدیق ہوگئی کہ کورونا کا تعلق صرف سانس سے ہی نہیں ہے بلکہ نفسیاتی اور دماغی مسائل سے بھی اس کاگہرا تعلق ہے۔
تازہ ترین