• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستانی کے ہٹ اینڈ رن قاتل کو صرف 18ماہ قید کی سزا دیئے جانے کیخلاف اپیل

لندن (مرتضیٰ علی شاہ) کراچی کے ایک ہٹ اینڈ رن سے متاثرہ شخص کے قاتل کو صرف18ماہ قید کی سزا دیئے جانے کے بعد مقتول کی فیملی نے اپیل کر دی۔ پاکستانی کنبے نے ریسٹورینٹ کے مالک سید شیراز حیدر زیدی کی حادثہ میں ہلاکت کے بعد فرار ہونے والے 21 سالہ ڈرائیور کی سزا میں اضافے کی اپیل کی ہے، جس نے ’’ہٹ اینڈ رن‘‘ سے چند منٹ قبل منشیات استعمال کی تھی لیکن اسے صرف18ماہ جیل کی سزا دی گئی۔ گیری ہفنڈین اس وقت تیزرفتار ی سے گاڑی چلا رہا تھا جب اس نے17مارچ ،2019کو ورجینیا واٹر، سرےکے رہائشی سید زیدی کو اس کی بیوی اور دو بچوں کے سامنے کچل کر ہلاک کر دیا۔ اس ہفتے ریڈنگ کراؤن کورٹ میں اسے صرف18ماہ جیل کی سزا دی گئی اور متاثرہ فیملی نے کم سزا سنانے پر قلبی صدمہ کا اظہار کیا۔ سید زیدی کے اہل خانہ نے مایوسی کا اظہار کیا ہے کہ سیریل مجرم کو صرف18ماہ کے لئے جیل بھیجا گیا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ چند مہینوں بعد ہی سڑکوں پر واپس آجائے گا۔ حیدر کے برادر نسبتی سید علی رضا زیدی نے آن لائن پٹیشن کے ذریعہ ایک مہم شروع کی، جس میں برطانوی پارلیمنٹ سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ اس قانون میں تبدیلی لائے جس سے مجرموں کو محض لفاضی کے ذریعے بچالیا جاتا ہے۔ متاثرہ شخص کا اصل تعلق کراچی سے تھا جہاں اب بھی اس کا زیادہ تر خاندان رہتا ہے۔ سید شیراز حیدر زیدی کچھ سال قبل برطانیہ منتقل ہوئے تھے اور ریستوراں کا ایک کامیاب کاروبار چلا رہے تھے۔ ہٹ اینڈ رن کے وقت سید زیدی اپنے عملے کے ایک ممبر کی ملازمت کے سلسلے میں مصروف تھے جبکہ گیری ہفنڈین دو لڑکیوں کو لینے کے لئے جارہا تھا۔عدالت نے گیری ہفنڈین کی سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھی جس میں وہ نائٹروس آکسائڈ سے بھرے غبارے کو چوس رہا ہے، جو کہ ہنسنے والی گیس کے طور پر پہچانا جاتا ہے۔ عدالت نے یہ بھی سنا کہ 16 اگست 2018 کو ہفنڈین ایک اور حادثے میں ملوث تھا۔ اس موقع پر وہ اپنی ٹویوٹا ہلکس ڈرائیو کرنے کے دوران سو گیا تھا اور گراہم نکولس کو زندگی تبدیل کرنے والے زخموں میں مبتلاچھوڑ گیا تھا۔ بیوہ افشین شیراز نے سزا سنانے سے پہلے عدالت کو بتایا کہ اس واقعے کے بعد سے میں اپنے ہواس کھو بیٹھی ہوں، مجھے اپنے بچوں کا تنہا خیال رکھنا ہے، میں حیدرکے بغیر بالکل نامکمل ہوں۔ میرا دل ہر رات روتا ہے۔ جب میرے بچے پوچھتے ہیں کہ ان کے پاپا کب واپس آرہے ہیں تو میرے پاس کوئی جواب نہیں ہوتا۔ میری بیٹی نے کہا کہ وہ ڈاکٹر بننا چاہتی ہے تاکہ وہ اپنے والد کو اس حادثے سے آنے والے زخموں سے شفا دلاسکے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کار میں بیٹھے تھے، ورجینیا واٹر پر فیملی ڈے آئوٹ تھا، سب کچھ ہمارے سامنے ہوا۔ میں اپنے شوہر کو کھانا فراہم کرتے دیکھ رہی تھی، اس کے بعد وہ واپس آرہے تھے۔ میرے بچوں نے یہ سب دیکھا۔ ہم اس لمحے کو کبھی نہیں بھولیں گے۔ میں نے اپنے شوہر کو تڑپتے ہوئے دیکھا، ان کے منہ سے خون نکل رہا تھا، میں اس کی وضاحت نہیں کرسکتی، یہ خوفناک تھا، میری زندگی کا بدترین دن تھا۔ یہ سب کچھ پلک جھپکتے ہی ہوا ہے۔ عدالت نے سنا کہ جب مسٹر زیدی کو حادثہ میں مارا گیا تھا تو ہفنڈن نو ماہ قبل مسٹر نکولس کو زخمی کرنےکے بعد پولیس ضمانت پر تھا۔ ہفنڈین نے لاپرواہی سے بلا انشورنس ڈرائیونگ کے ذریعے موت کا سبب بننے اور حادثہ کے بعد گاڑی روکنے میں ناکام ہونے کا اعتراف کیا، ساتھ ہی اس نے خطرناک ڈرائیونگ کے ذریعے مسٹر نکولس کو شدید زخمی کرنے کے پچھلے جرم کو بھی تسلیم کیا۔ سید رضا نے کہا کہ یہ قوانین فرسودہ ہیں اور قواعد کی خلاف ورزی کرنے والوں کی حوصلہ شکنی کے لئے ان کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گیری ہفنڈین نے اس کے بہنوئی کو مار ڈالا اور اس کی بہن دو خوبصورت بچوں کے ساتھ رہ گئی ہے، جن کی عمر پانچ سال سے کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم واضح طور پر دیکھ سکتے ہیں کہ سید شیراز حیدر زیدی کو ہنستے ہوئے گیس کا استعمال کرتے وقت لاپرواہی سے قتل کرنے سے پہلے وہ (گیری ہفنڈین) ضمانت پر تھا جبکہ اس طرح کے جرم کو صرف 18 ماہ کی سزا نہیں دی جانی چاہئے، اگر کوئی منشیات استعمال کر رہا ہے تو اسے خطرناک یا لاپرواہی سے موت سمجھنے کے بجائے قتل تصور کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم تمام متاثرین کے لئے انصاف کی اپیل کر رہے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ برطانیہ کی پارلیمنٹ نئے اور متعلقہ قوانین بنانے کے اقدامات کرے تاکہ مجرموں کو سخت سے سخت سزا دی جاسکے۔

تازہ ترین