• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکی خلائی ادارہ ناسا خلا میں نت نئی سیارے دریافت کرنے کے بعد وقت کے ساتھ ساتھ ان کے بارے میں معلومات بھی فراہم کرتا رہتا ہے ۔2004 ء میں دریافت کرنے والا سیارچہ ’’ایپوفس ‘‘ کے حوالےسے آگاہ کیا ہے کہ اس سیارچے کا 100 سال تک زمین سے ٹکرانے کا کوئی امکان نہیں ہے ۔ایپوفس کی دریافت کے بعد ناسا نےاس کو زمین کے لیے سب سے خطرناک سیارچہ قرار دیا تھا ۔ 

پہلے ماہرین فلکیات نے 2029 ء سے 2036 ء میں اس سیارچے کے زمین سے ٹکرانے کی پیش گوئی کی تھی ۔لیکن بعد میں اسے رد کردیا گیا ۔تاہم 2068 تک تھوڑا سا خطرہ باقی رہنے کا امکان تھا۔لیکن اب نئے تجزیے کی بنیاد پر ناسا نے اس خطرے کے امکان کو مسترد کر دیا ہے۔

ناسا کے لیے زمین کے قریبی اجسام کا مطالعہ کرنے والے سائنس دان ڈیوڈ فرنوکیا کے مطابق 2068 ءمیں خطرے کا کوئی امکان نہیں ہے اور ہمارے حساب سے کم سے کم اگلے 100 سالوں تک زمین کو اس سیارچے سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔ ایپوفس 340 میٹر (1100 فٹ) چوڑا ہے۔ یہ برطانیہ کے تین فٹ بال گراؤنڈز جتنی لمبائی کے برابر ہے۔حال ہی میںیہ سیارچہ زمین کے کچھ فاصلے سے گزرا تھا۔ یہ ہمارے سیارے سے ایک کروڑ 70 لاکھ کلومیٹر (تقریباً ایک کروڑ میل) کے فاصلے پر تھا۔

ماہرین فلکیات سورج کے آس پاس موجود سیارچوں کے مدار کے بارے میں تخمینے کو بہتر بنانے کے لیے ریڈار سے لگائے گئے اندازے کو استعمال کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں، جس کی مدد سے انہیں معلوم ہوا کہ2068 تک اس سیارچے سے زمین کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ ناسا 2029 ءمیں اس کے زمین کے قریب آنے والے وقت کا منتظر ہے، تاکہ اس موقع پر مزید سائنسی حقائق سے پردہ اٹھایا جا سکے۔اس کے وقوع پذیر ہونے کی اُمید13 اپریل 2029 ء تک ہے ۔

اس تاریخ کو یہ سیارچہ زمین کی سطح سے 32 ہزار کلومیٹر کے فاصلے سے گزرے گا جو زمین اور چاند کے درمیانی فاصلے کا تقریباً دسواں حصہ ہے۔ 2029 ءمیں اس موقع پر ایپوفس کو مشرقی نصف کرہ زمین سے دیکھا جا سکے گا، جس میں ایشیا، افریقا اور یورپ کے کچھ علاقے شامل ہیں۔ناسا کے حالیہ مشاہدے کے بر عکس اس موقع پر کسی قسم کی دوربین کی ضرورت نہیں پڑے گی ۔ناسا ان سیارچوں پر نظر رکھتا ہے جو کسی بھی وقت زمین کے لیے خطرہ بن سکتے ہیںاور انہیں ممکنہ طور پر خطر ناک سیارچوں (پی ایچ اے ) کے نام سے منسوب کرتا ہے ۔ان کےیہ نام روبوٹس کے نامو ں پر رکھے گئے ہیں ۔

1950 ڈی اے

یہ سیارچہ 23 فروری 1950 کو دریافت ہوا تھا۔آخر کار نصف صدی کے بعد اسے دوبارہ دریافت کیا گیا ،جس سے سائنسدانوں کو 1.3 کلومیٹر کے اس سیارچے کے بارے میں نئے تخمینے لگانے کا موقع ملا۔اندازوں کے مطابق 16 مارچ 2880 کو ممکنہ طور پر اس کے زمین کے قریب سے گزرنے کا امکان ہے۔لیکن براہ راست ٹکراؤ کے امکانات کم ہیں۔ ناسا کا کہنا ہے کہ اس کے زمین سے ٹکرانے کا 0.012 فیصد امکان موجود ہے۔

12 آر ایف 2010

2010 میں دریافت ہونے والا آر ایف 12 زمین پر ٹکرانے کے امکان کے لحاظ سے ناسا کی واچ لسٹ میں سرفہرست ہے۔اس سیارچے کے زمین سے ٹکراؤ کا 4.7 فی صد امکان ہے اوراس کے قطر کا تخمینہ سات میٹر لگایا گیا ہے۔ناسا کی پیش گوئی کے مطابق یہ موقع پانچ ستمبر 2095 کو وقوع پذیر ہو سکتا ہے۔اگرچہ یہ زیادہ خوفناک لگتا ہے، تاہم سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ سیارچہ نسبتاً چھوٹا ہے اس لیے یہ زمین کے لیے کوئی بڑا خطرہ نہیں بنے گا۔

2 ایچ جی 2012

ناسا نے پیش گوئی کی ہے کہ اس سیارچے کا زمین سے پہلا ممکنہ ٹکراؤ 12 فروری 2052 کو ہونے کا امکان ہے۔ناسا کی واچ لسٹ کے مطابق تقریباً 14 میٹر قطر کی پیمائش والے اس سیارچے کے زمین پر سب سے زیادہ اثرات مرتب ہونے کا امکان ہے۔ لیکن چونکہ یہ سیارچہ نسبتاً چھوٹا ہے۔ ماہرین کا اندازہ ہے کہ شاید یہ زمین کی فضا میں داخل ہونے پر جل جائے گا

تازہ ترین
تازہ ترین