کراچی، اسلام آباد، پشاور(اسٹاف رپورٹ، خبر ایجنسیاں، نمائندہ جنگ، جنگ نیوز)کورونا سے24 گھنٹے میںریکارڈ 157اموات، 5ہزار 908نئے کیسز،مثبت شرح 11.27،فعال کیسز86 ہزار529 ہوگئے،صورتحال سنگین، تیسری لہر بچوں کیلئے بھی خطرناک قرار،اسلام آباد کے بعد لاہور سمیت پنجاب کے 5اضلاع میں بھی فوج طلب، حکومت کاکہناہےکہ مارکیٹس ، شاپنگ مالز، پبلک ٹرانسپورٹ اور تعلیمی اداروں سمیت مکمل لاک ڈائون پر غورکیا جارہاہے، فیصلہ سب سے مشاورت کے بعد کرینگے۔
سربراہ این سی اوسی اسد عمر کاکہناہےکہ مریضوں کی تعدادگزشتہ جون کی نسبت 30فیصد زیادہ ہے،وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نےکہاہےکہ 79فیصد آبادی ایس او پیز پر عمل نہیں کررہی، دستیاب آکسیجن کا 90فیصد زیر استعمال، درآمد بھی کرلیں تو معاملات سے نمٹنا مشکل ہے۔
دوسری جانب آکسیجن کمپنیوں نےانتباہ کیاہےکہ پاکستان میں بھی بھارت جیسی صورتحال ہو سکتی ہے ۔تفصیلات کےمطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ریکارڈ 157اموات سامنے آئیں، 5ہزار 908 افراد کے کووڈ۔ 19 ٹیسٹ مثبت آئے،ملک کے 4 بڑے شہروں میں وینٹیلیٹرز پر کووڈ۔ 19 کے مریضوں کے تناسب کے لحاظ سے ملتان میں 85 فیصد,لاہور میں 83 فیصد،گوجرانوالہ میں 88 فیصد اور مردان میں 60 فیصد مریض ہیں۔
اسی طرح سے ملک کے چار بڑے شہروں میں آکسیجن کی سہولیات والے بستروں پر کورونا کے مثبت کیسسز کے تناسب کے لحاظ سے پشاور میں 77 فیصد،گوجرانوالہ میں 85 فیصد،صوابی میں 71 فیصد اور مردان میں 68 فیصد مریض ہیں۔
اب تک ملک بھر میں کووڈ۔19 سے صحتیاب ہونے والوں کی تعداد 6 لاکھ 86 ہزار 488 ہو چکی ہے۔ بلوچستان میں کووڈ۔19 کا کوئی بھی مریض اس وقت وینٹیلیٹرز پر نہیں ہے جبکہ ملک بھر میں کووڈ۔19 کے لیے مختص وینٹیلیٹرز پر 560 مریض ہیں۔
ملک بھر میں کووڈ۔19 کے ایکٹو کیسز کی تعداد 86 ہزار 529 ہے۔ ملک بھر میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 7 لاکھ 90 ہزار 16 ہے، کووڈ۔19 سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 16 ہزار 999 ہے۔
سندھ میں کورونا وائرس کے مزید 6مریض انتقال کرگئے اور 923 نئے کیس رپورٹ ہوئے،اس وقت 10861 مریض زیر علاج ہیں جن میں سے 464 مریضوں کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے جن میں سے 52 مریض وینٹی لیٹرز پر ہیں ، 923 نئے کیسز میں سے 559 کا تعلق کراچی سے ہے ۔
حیدرآباد میں کورونا وائرس کے کیسز مزید 176 کیسز سامنے آگئے جس کے بعد شہر میں فعال کورونا کیسز کی تعداد 1100 سے تجاوز کر گئی جبکہ کیسز میں اضافے کی شرح 15 فیصد رہی۔
ادھر کورونا کے تدارک کیلئے قائم نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے واضح کر دیا ہے کہ اگر کورونا کیسز میں اضافے والے شہروں میں موجودہ حالات برقرار رہے اور اسپتالوں پر دباؤ بڑھا تو تمام فریقین کی مشاورت کے بعد لاک ڈاؤن لگایا جاسکتا ہے۔
لاک ڈاؤن کے دوران تعلیمی اداروں کی مکمل بندش، انٹر سٹی ٹرانسپورٹ، مالز اور مارکیٹس کو بند کرنے کی تجاویز ہیں، صوبائی حکومت کی درخواست پر رینجرز، پاک فوج اور ایف سی کی خدمات فراہم کی جائیں گی۔
وفاقی وزیر اسد عمر کی زیر صدرات این سی او سی کا اجلاس ہوا جس میں بین الصوبائی پبلک ٹرانسپورٹ کی ہفتے میں دو دن کی بندش میں 17 مئی تک توسیع کر دی گئی،اجلاس کے اعلامیے کے مطابق صوبائی حکومتوں کی درخواست پر فوج ، ایف سی ، رینجرز کے ذریعے مدد فراہم کی جائےگی۔
اسد عمر نے کہا ہے کہ ملک میں تشویش ناک مریضوں کی تعداد گزشتہ برس جون کی نسبت 30 فیصد زائد ہے،فی الحال چند مزید پابندیاں لگائی گئی ہیں ، امید ہے نتائج اچھے آئیں گے ، ایس او پیز پر عمل درآمد نہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی بھی ہدایت کی ہے ۔
دوسری جانب آکسیجن فراہم کرنے والی کمپنیوں نے انتباہ کیا ہے کہ آکسیجن کی رسد اور طلب میں نمایاں فرق آیا ہے جس کی وجہ سے پاکستان میں بھی بھارت جیسی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے ،صنعتوں کو آکسیجن کی فراہمی جاری رہی تو صحت کے شعبے کو مسائل درپیش ہو سکتے ہیں۔
تاہم آکسیجن کی فراہمی اور سپلائی کا تسلسل برقرار رکھنےکے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کر رہے ہیں جبکہ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ 77 فیصد کورونا شہری علاقوں سے پھیلا ، اگر ایک ہفتے میں صورتحال بہتر نہ ہوئی تو مکمل لاک ڈاؤن کرنا پڑیگا۔
گورنر ہاؤس کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ بھارت میں کورونا نے تباہی مچائی ہوئی ہے، پاکستان میں آکسیجن 90 فیصد زیر استعمال ہے، آکسیجن منگوا بھی لیں تب بھی سسٹم میں زیادہ سپلائی نہیں ہو سکتی، کراچی میں کورونا کیسز کم ہونے کی وجہ سے سپلائی لائن بحال ہے۔
دوسری جانب پنجاب حکومت نے ایس اوپیزپرعمل کرانے کیلئے پاک فوج کی خدمات مانگ لیں، پاک فوج کےفوجی جوان لاہور، راولپنڈی، گوجرانوالہ سمیت 5 اضلاع میں تعینات ہوں گے۔
مزید برآں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں فوجی اہلکاروں نے پولیس اور انتظامیہ کے ہمراہ مختلف علاقوں اور شاپنگ اسٹورز کا دورہ کرکے وہاں موجود گاہکوں اور دکان داروں کو ایس او پیز پر عمل درآمد کی ہدایت کی ۔
پاکستان بھر میں کورونا کی تیسری لہر سے جہاں بڑے متاثر ہو رہے ہیں وہیں کورونا کی اس تیسری لہر کو بچوں کے لیے بھی خطرناک قرار دے دیا گیا ہے، چوبیس گھنٹوں کے دوران ایک سے10سال کی عمر کے مزید 2بچے کورونا کی وجہ سے جان کی بازی ہار گئے۔
این سی او سی کے مطابق یکم اپریل سے اب تک کورونا کے باعث 7بچے جبکہ یکم فروری سے اب تک کورونا کے باعث 1سے 10 سال کی عمر کے 14 بچے جان کی بازی ہار چکے ہیں۔