پاک چین اکنامک کاریڈور (سی پیک) کے حوالے سے روزنامہ جنگ میں چھپنے والا محترم محمد مہدی صاحب کا کالم نظر سے گزرا۔ سی پیک کے حوالے سے چھپنے والے اس کالم کے بارے میں چند گزارشات ضروری ہیں۔ پاک چین دوستی کے حوالے سے چند دن قبل چین کے پاکستان میں سفیر نانگ رانگ نے کراچی میں صحافی حضرات سے بات چیت میں بتایا کہ میں پچھلے چھ ماہ سے جب سے پاکستان آیا ہوں، وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سمیت مختلف حکومتی عہدیداروں، سیاسی ماہرین اور کاروباری حضرات سے ملتا رہا ہوں اور اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ پاکستان میں سی پیک کے بارے میں نہ صرف قومی اتفاق رائے پایا جاتا ہے بلکہ پوری قوم منصوبوں کو بروقت مکمل کرنے کیلئے بھی پُرعزم ہے۔ چینی سفیر نے سی پیک کے مختلف منصوبوں کی رفتار پر تسلی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ رشکئی اکنامک زون اور گوادر فری زون پر جاری کام کی تسلی بخش رفتار سے مزید چینی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی ترغیب ملے گی۔ چینی سفیر نے مزید کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان مثالی تعاون سے دوسرے ممالک کو بھی فائدہ اٹھانا چاہئے۔سی پیک منصوبے کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالنے سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ 2015ءمیں شروع ہونے والے اس منصوبے کی تکمیل 3مراحل میں 2030ء تک ہونا ہے۔ پہلے مرحلے میں انفراسٹرکچر کی تعمیر جس میں سڑکوں کا جال، لاہور میٹرو اورنج لائن ٹرین، گلگت سے اسلام آباد تک فائبر آپٹک بچھا دی گئی ہے۔ اب تک سی پیک کے تحت 1200کلومیٹر طویل سڑکیں ملک کے طول و عرض میں بنائی جا چکی ہیں جبکہ 900کلومیٹر طویل سڑکوں پر کام جاری ہے۔ لاہور اورنج لائن ٹرین کا منصوبہ جو کہ مختلف وجوہات کی بنا پر تاخیرکا شکار ہو رہا تھا، اسے پایہ تکمیل تک پہنچا دیا گیا ہے۔ لاہور مٹیاری ٹرانسمیشن لائن کا منصوبہ مکمل ہو چکا ہے۔دوسرے مرحلے کے آغاز کیلئے پہلے مرحلے کا کامیاب ہونا بہت ضروری تھا کیونکہ انفراسٹرکچر کی تعمیر کے بعد ہی باقی منصوبوں پر کام ہو سکتا ہے۔ اب تک توانائی کے 9منصوبے مکمل ہو چکے ہیں اور 8توانائی کے مزید منصوبوں پر کام تیزی سے جاری ہے۔ مکمل ہونیوالے توانائی کے منصوبوں سے 5340میگاواٹ بجلی ملکی استعمال میں لائی جا رہی ہے۔ جس سے ملک میں کئی برسوں سے جاری بجلی کے بحران پہ قابو پا لیا گیا ہے۔ انفراسٹرکچر کی تعمیر سے سیاحت کے شعبے میں بے انتہاترقی دیکھنے میں آئی ہے۔سی پیک منصوبے پر برق رفتاری سے کام جاری ہے۔ حتیٰ کہ کورونا کی عالمی وبا کے دوران بھی جاری منصوبوں پر کام میں کوئی تعطل دیکھنے میں نہیں آیا۔ آئندہ چند دنوں میں 10ویں جے سی سی میٹنگ متوقع ہے جس میں درجنوں نئے منصوبوں کی منظوری دی جائیگی۔ اب تک سی پیک کی مد میں 13ارب ڈالر کے منصوبے مکمل کئے جا چکے ہیں جبکہ 15ارب ڈالر کے منصوبوں پر کام جاری ہے۔ 4لاکھ سے زائد پاکستانی سی پیک کے مختلف منصوبوں پہ کام کر رہے ہیں جس سے کم و بیش 20لاکھ گھروں کا چولہا جل رہا ہے۔ سی پیک منصوبے میںسڑکوں کی تعمیر و ترقی سے سفری سہولتوں سے نہ صرف لاکھوں افراد کے لئے آمدورفت بلکہ سامان کی ترسیل میں بھی بےپناہ آسانیاں پیدا ہوئی ہیں۔ اسپیشل اکنامک زونز کی تعمیر کا کام دوسرے مرحلے کیلئے مختص کیا گیا ہے۔ اس وقت چار اسپیشل اکنامک زونز پر کام شروع ہے۔ علامہ اقبال اسپیشل اکنامک زون فیصل آباد، رشکئی پشاور، دھابیجی کراچی اور بوستان کوئٹہ میں کام تیزی سے جاری ہے۔ رشکئی میں پہلی چینی اسٹیل مل کی تعمیر کا کام شروع ہوچکا ہے۔ اسی طرح پنجاب حکومت فیصل آباد اکنامک زون کی تعمیر کے لئے شب وروز کام کر رہی ہے۔ یہ اسپیشل اکنامک زونز پاکستان کی معیشت کے لئے بہت اہم کردار ادا کریں گے۔ صرف رشکئی میں 2ہزار سے زائد صنعت کاروں نے سرمایہ کاری کیلئے درخواستیں دی ہیں۔ گوادر پورٹ کو تجارتی سرگرمیوں کے لئے کھول دیا گیا ہے۔گوادر نیو سٹی منصوبے پر تیزی سے کام جاری ہے۔ گوادر انٹرنیشنل ائرپورٹ ایشیا کا سب سے بڑا ائرپورٹ ہے جو 84فیصد مکمل ہو چکا ہے۔ 16کلومیٹر لمبی گوادر ایکسپریس وے جو کہ مکران کو سٹل ہائی وے کو گوادر سے جوڑتی ہے مکمل ہو چکی ہے۔سی پیک کا دائرہ وسیع کر دیا گیا ہے۔ بہت سے نئے منصوبوں کو سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور ٹورزم کی مد میں شامل کیا گیا ہے۔ سماجی اور معیشت کی بہتری کے لئے تعلیم، صحت، آئی ٹی سمیت درجنوں منصوبوں پر کام شروع ہونے جا رہا ہے اور خاص طور پر زرعی شعبے میں انقلابی منصوبے پر لائحہ عمل طے ہو چکا ہے۔ زراعت میں نئےمنصوبوں سے مجموعی طور پر ملکی زرعی پیداوار میں مثبت نتائج کی توقع ہے۔ مین لائن ون (ایم ایل ون) تقریباً 7بلین ڈالر کی لاگت سے شروع ہونے والا منصوبہ پاکستان ریلوے اور ملکی معیشت کے لئے اہم سنگ میل ثابت ہوگا ۔ اگست 2020میں منظور ہونے والے منصوبے پر اس سال کے اختتام تک کام شروع ہوجائے گا اور اس سلسلے میں ابتدائی کام مکمل ہو چکا ہے۔ یہ ایک انقلابی منصوبہ ہے جس سے پاکستان ریلوے دنیا کی بہترین ریلویز میں شمارہو گی۔
سی پیک، بیلٹ اینڈ روڈ پروجیکٹ کے ماتھے کا جھومر ہے اور پاک چین لازوال دوستی کی عمدہ مثال ۔ سی پیک نے ہر صورت بننا ہے اور بن رہا ہے۔ یہ پاکستان کے خوشحال معاشی اور سماجی مستقبل کی علامت ہے۔