• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ویکسین سے بلڈ کلاٹس، ڈنمارک نے جانسن، آسٹرازینیکا کا استعمال روکدیا

کراچی(رفیق مانگٹ)دنیا میں دو کووڈ ویکسین کےاستعمال سے خون جمنے کےواقعات سامنے آرہے ہیں جس کےباعث کچھ ممالک نے ان ویکسینز کا استعمال ترک کرنے کا فیصلہ کیا ہے،امریکا کی جانسن اینڈ جانسن اور یورپ کی آسٹرازینیکا ویکسین لینے سے خون جمنے کے واقعات سامنے آئے ہیں جس کے بعد ڈنمارک نے جانسن ، آسٹرازینیکا کا استعمال روکدیا، امریکا میں 80لاکھ افراد کو جانسن ویکسین لگائی گئی جن میں سے 16افراد میں بلڈ کلاٹس بنے، زیادہ تر خواتین تھیں ،یورپ میں آسٹرا زینیکا ویکسین لینے کے بعد دو سو کیسز سامنے آئے،ناروے بھی دونوںویکسین کا استعمال روک دیگا، تحقیق سے پتا چلاہےکہ جانسن اینڈ جانسن ویکسین کے مقابلے میں کووڈ 19انفیکشن سے خون جمنے کا خطرہ 10گنا زیادہ ہے، ویکسین لینے کے 4سے28دن کے دوران خون جمنے کا عمل سامنے آتا ہے، اثرات لمبے عرصے تک نہیں ہوتے،امریکا نے بھی چھ خواتین میں خون جمنے کے واقعات کے بعد جانسن اینڈ جانسن ویکسین کے استعمال کو روک دیا تھا،بلڈ کلاٹس ویکسین کے ایک یا دو ہفتے بعد بننے شروع ہوئے،اس کے ساتھ سر درد جو دور نہیں ہوتا۔امریکا میں 80لاکھ افراد کو جانسن ویکسین لگائی گئی جن میں سے سولہ افراد میں خون جمنے کے واقعات ہوئے ان میں زیادہ تر خواتین تھیں۔ جب کہ یورپ میں آسٹرا زینیکا ویکسین لینے کے بعد دو سو کیسز سامنے آئے۔ امریکی اخبار”بوسٹن گلوب“ نے امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن اور امریکن اسٹروک ایسوسی ایشن کی رپورٹ کے حوالے سے کہا کہ جانسن اور جانسن ویکسین کے مقابلے میں کووڈ 19 انفیکشن سے خون جمنے کے 10 گنا زیادہ امکانات ہیں۔ امریکی ادارے لائف اسپن کارپوریشن کے نیورالوجی چیف کا کہنا ہے کہ کووڈ مریضوں میں خون جمنے کے اثرات لمبے عرصے تک نہیں ہوتے۔ برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کے مطابق ڈنمارک دنیا کا پہلاملک ہے جس نے خون جمنے(بلڈ کلاٹ) کے خدشے کے پیش نظرجانسن ویکسین کو اپنے پروگرام میں شامل کرنے کے ارادے کو ترک کردیا،اس سے قبل انہی خدشات کے پیش نظر کچھ ہفتے قبل،آکسفورڈ / آسٹرا زینیکا کو بھی ڈنمارک نے ویکسی نیشن پروگرام سے ترک کردیا تھا۔ ڈنمارک کی صحت اتھارٹی نے کہا کہ اس نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ جانسن اینڈ جانسن ویکسین کے فوائد اس کے خطرات سے تجاوز نہیں کرسکتے ہیں۔جب کہ ملک میں وباقابو میں ہے۔ ڈنمارک آنے والے ہفتوں میں زیادہ تر نو عمراور صحتمند افراد کو قطرے پلائے گا اور شدید خون جمنے کا خطرات زیادہ ہیں۔ ڈنمارک نے آسٹرا زینیکا کو اپنے ویکسین پروگرام سے اس لئے ترک کیا کہ جن کو یہ ویکسین لگائی گئی ان میں غیر معمولی علامات سامنے آئیں۔ جن میں خون جمنے، خون بہنے اور پلیٹ لیٹس کی سطح میں کمی تھی۔ مارچ میں ڈنمارک میں ساٹھ سالہ خاتون کی موت آسٹرازینیکا کی ویکسین لینے کے بعد ایسی علامات سامنے آنے کے بعد ہوئی۔ ناروے بھی آئندہ چند میں جانسن اور آسٹرا زینیکا ویکسین کے استعمال ترک کرنے کا فیصلہ کرنے والا ہے،صحت حکام نے ترک کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ امریکی جریدے ”سائنٹیفک امریکن“ کے مطابق گزشتہ ماہ امریکا نے بھی چھ خواتین میں خون جمنے کے واقعات کے بعد جانسن اینڈ جانسن ویکسین کے استعمال کو روک دیا تھا۔اس وقت68لاکھ افراد نے یہ ویکسین لی تھی،کچھ دن کے بعد جانسن ویکسین کی اجازت دے دی گئی۔ یورپ میں آسٹرازینیکا ویکسین کے استعمال سے بھی خون جمنے کے واقعات سامنے آئے۔ خون جمنے کی تشکیل پلیٹ لیٹس کی وجہ سے ہوتی ہے اور زیادہ تر ان میں بننے کی ضرورت بھی ہے۔ جانسن ویکسین کے ساتھ یہ دیکھنے میں آیا کہ ان مریضوں میں بھی بلڈکلاٹس بنے جن کے خون کے بہاؤمیں پلیٹ لیٹس کی تعداد کم ہوتی ہے۔ یہ امتزاج غیر معمولی ہے،کم پلیٹ لیٹس کی تعداد کی حالت کو تھرووموبائپو ٹینیا کہتے ہیں۔ یہ بھی دیکھنے میں آیا کہ پلیٹ لیٹس کی تعداد کم ہونے کے باوجود یہ دماغ،پھیپھڑوں،ٹانگوں اور پیٹ میں بنے۔ یونی آف آکسفورڈ کی تحقیق کے مطابق کووڈ19سے ہر دس لاکھ میں 39کو میں خون جمنے کے واقعات سامنے آئے جب کہ فائزر یا موڈرنا ویکسین لینے کے بعد یہ شرح دس لاکھ میں چار رہ گئی۔ایک مطالعے کے مطابق ویکسین لینے کے چار سے28دن کے دوران خون جمنے کا عمل سامنے آتا ہے، جس سے معزور پن ہوسکتا ہے اور بیس سے پچیس فی صد ایسے کیسز میں لوگ مر جاتے ہیں،آسٹرا زینیکا لینے کے بعد دس لاکھ میں چھ کیسز میں بلڈ کلاٹس کے واقعات سامنے آئے۔ان میں زیادہ تر کی عمر پچاس سال سے زیادہ تھی۔چار اپریل تک یورپ میں 222بلڈ کلاٹس کیسز سامنے آئے جب کہ تین کروڑ40لاکھ یورپی شہریوں کو آسٹرا زینیکا کی ویکسین دی گئی۔

تازہ ترین