موسم گرما کا ابھی آغاز ہوا ہی ہے کہ کراچی سمیت ملک بھر کے کئی علاقے شدید گرمی کی لپیٹ میں آ گئے ہیں اور ابھی گرمیوں کی شدت کے مہینے یعنی جون اور جولائی آنے باقی ہیں، ایسے میں اس تپتی جان لیوا لُو، دھوپ اور ہیٹ ویو سے بچنے اور اس کا مقابلہ کرنے کے لیے چند مثبت عادات اپنا کر گرمی کے مضر اثرات سے بچا جا سکتا ہے۔
اس سال گرمیوں کے موسم کے دوران ڈی ہائیڈریشن، غنودگی، لو لگنے اور گرمی کے سبب حالت غیر ہونے سے بچانے کے لیے پہلے یہ جاننا لازمی ہے کہ یہ ہیٹ ویو آخر ہے کیا اور انسان کو یہ کیسے متاثر کرتی ہے۔
ہیٹ ویو کیا ہے؟
جب کسی علاقے، شہر یا ملک میں، موسمیاتی تبدیلی کے باعث اوسط یا عمومی درجہ حرارت کے مقابلے میں کہیں زیادہ درجۂ حرارت ریکارڈ کیا جائے تو موسم کی اس کیفیت کو گرمی کی شدید لہر (Heat Wave) کا نام دیا جاتا ہے، اسے اردو میں ہم لُو کہہ سکتے ہیں، شدید گرمی کی یہ لہر ایک دن سے لے کر کئی روز اور ہفتوں تک جاری رہ سکتی ہے۔
محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کے مطابق اس سال گرمی اوسط درجہ حرارت سے کئی درجے زیادہ پڑنےکا امکان ہے۔
ہیٹ ویو کے صحت پر اثرات
ہیٹ ویو کے باعث ’ہیٹ اسٹروک‘ یعنی گرمی کی شدت کے باعث حالت غیر ہو جانا اور جسم میں پانی کی کمی کی شکایت پیدا ہونا ہے۔
ہیٹ اسٹروک کی علامات
متاثرہ فرد اور ریسکیو سروسز پر مامور افراد کے لیے جانی نقصان سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ وہ ہیٹ اسٹروک کی علامات سے باخبر ہوں، ہیٹ اسٹروک کی علامات کچھ اس طرح ہیں:
سانس لینے میں دقت محسوس کرنا، دل کی دھڑکن اور سانس کا بڑھ جانا، پسینہ آنا رُک جانا، متلی محسوس ہونا، قے کرنا، بے ہوشی کے دورے پڑنا، سر میں شدید درد محسوس کرنا، جسم میں پانی کی کمی ہو جانا، جلد کا گرم اور سرخ ہو جانا۔
احتیاطی تدابیر
طبی ماہرین کے مطابق گرمیوں کے موسم کے دوران پانی کا استعمال بڑھا دیں، جسم میں نمکیات کی کمی کو پورا کرنے کے لیے او آر ایس اور لیموں کا پانی پیئیں۔
پانی آپ کے جسم کے درجہ حرارت کو معمول پر رکھتا ہے چنانچہ گرمی کے دنوں میں زیادہ سے زیادہ پانی پیئیں۔
طبی ماہرین کے مطابق ایک دن میں 6 سے 7 لیٹر پانی پیئیں جبکہ صبح 11 بجے سے سہ پہر 4 بجے تک دھوپ میں نکلنے سے گریز کریں۔
حالت غیر محسوس ہونے پر فوراً نہائیں، پنکھے کا رخ اپنی طرف کر لیں تاکہ آپ کے جسم کا درجہ حرارت کم ہو سکے۔
انتہائی شدید درجہ حرارت 106C-108C کی صورت میں اپنی گردن، بغلوں، گھٹنوں اور پیٹھ پر برف کے ٹکڑے رکھیں۔
ہیٹ اسٹروک سے اُٹھنے والا بخار، دوائی سے ٹھیک نہیں ہوتا اس لیے خود سے کوئی علاج نہ کریں۔
علامات دور نہ ہونے کی صورت میں فوری طور پر اسپتال کا رُخ کریں۔
ہیٹ ویو سے قبل اپنائی جانے والی احتیاطی تدابیر:
دن کے اوقات میں اگر باہر جانا ہو تو زیادہ دیر تک بند گاڑی میں بیٹھنے سے گریز کریں، کبھی بھی بچوں یا جانوروں کو گاڑی میں نہ چھوڑیں، یہ عمل ان کے لیے جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔
شدید گرمی کے دنوں میں باہر نکلنے سے ہر ممکن پرہیز کریں۔
کوشش کریں کہ باہر نکلنے والے کام صبح سورج نکلنے سے پہلے یا شام کے وقت نمٹا لیں۔
گھر سے باہر نکلتے ہوئے سن اسکرین، دھوپ کے چشمے اور کیپ کا استعمال کریں۔
سورج کی براہِ راست تپش سے جتنا زیادہ محفوظ رہیں اتنا بہتر ہے، باہر نکلتے وقت سر اور منہ کو گیلے کپڑے سے ڈھانپنا اور بھی بہتر ہوگا۔