• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے توسط سے میں تعلیمی نظام کی بدحالی کا ذکر کرنا چاہوں گی، شاید ارباب اختیار کے دل میں اتر جائے میری بات،کورونا کے دوران کیے جانے والے لاک ڈائون کےمنفی معاشی و سماجی اثرات کا جائزہ لینے کے لیے مختلف اداروں کی جانب سے سروے کیے گئے اور ان اداروں کی مرتب کردہ رپورٹ کے مطابق ثابت ہوا کہ لاک ڈاون سے ناقابل تلافی نقصان ہوا۔ دس برسوں میں ہونے والی ترقی چند مہینوں کےلاک ڈائون میں واپس اسی جگہ آگئی۔ یہی حال غربت کا ہے۔ غرض ہر شعبہ میں یہی حال ہے، لیکن تعلیم کا شعبہ وہ واحد شعبہ ہے جس کی بندش کے منفی اثرات چاہے معیشت پر ہوں یا سماج پہ ان کا تفصیلی جائزہ نہیں لیا گیا، اسی تناظر میں یہ تفصیل آپ کے توسط سے عوام اور خواص تک پہنچانے کی ایک کاوش کی ہے، چونکہ ہمارا تعلق سندھ سے لہٰذا اس کی تفصیل ہمارے لیے زیادہ اہم ہے، تعلیمی اداروں کی بندش سے متاثر ہونے والے افراد1،نجی اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کے مالکان، جن کو فیس کی ادائیگی بروقت نہ ہونے کی وجہ سے نقصان کا سامنا ہے، خاص طور پر چھوٹے علاقوں میں قائم نجی تعلیمی ادارے یا ان علاقوں کے مکین، چوں کہ ان علاقوں کے والدین کا ذریعہ معاش کورونا کی وجہ سے بری طرح متاثر ہونا ہے تو یہ اپنے بچوں کی اسکولوں کی فیس دینے سے قاصر ہیں، اسکی وجہ سے بچے شدید ذہنی دباو کا شکار ہو رہے ہیں، جس کا اندازہ بچوں سے گفتگو کر کے ہوا، مالکان کو نقصان ہو تو سب سے پہلے یا تو اساتذہ کی تنخواہ کم کردی جاتی ہے یا پھر انھیں نوکری سے نکال دیا جارہاہے، جس کی وجہ وہ لوگ شدید مالی مشکلات کا شکار ہونے کی وجہ سے شدید ذہنی دباو کے آچکے ہیں، اور جگہ جگہ نوکری کی کوشش کررہے ہیں لیکن معاشی جمود کی وجہ سے مسلسل مایوسی کا شکار ہیں،3 یونیفارم کے بزنس وابستہ افراد شدید مالی بحران کا شکار ہیں۔ کئی ایک تو نا امید ہوکر اپنا کاروبار ہی بند کرچکے ہیں، 4۔ پبلشرز اور سیلرز ، نا کتابیں چھپ رہی ہیں جو چند تعلیمی ادارے کسی طرح تعلیمی سلسلہ جوڑنے کی کوشش کررہے ہیں تو کتابیں نہیں ہیں، publications کا بزنس بری طرح متاثر ہوا ہے، copies and stationary کے کاروبار سے منسلک افراد کی آمدن بھی بڑی طرح متاثر ہونی ہے،5 اسکولوں اور کالجوں کے یونیفارم کے ساتھ جو توں کا کاروبار بھی متا ثر ہوا ہے،6، فائدے میں صرف موبائل فون بیچنے والے، لیپ ٹاپ اور کمپیوٹرز بیچنے والے یا وائی فائی کا کاروبار کرنے والے ہیں ، سوال یہ ہے کہ "کیا ایک گروپ کے لوگوں کا فائدہ پانچ گروپوں کے نقصان سے زیادہ ہے"؟ اگر جائزہ لیکر جواب ہاں میں ہے تو یقینا تعلیمی اداروں کی بندش فائدہ مند ہے، لیکن اگر جواب نہ میں ہے تو یقینا فیصلہ بدلنا چاہئے ،اگر فرض کرلیں کہ IT کے شعبہ کا مالی فائدہ بقیہ پانچ شعبوں کے افراد سے کہیں زیادہ ہے، تو بھی یہ دیکھنا بہت ضروری ہے کہ بقیہ شعبوں سے منسلک افراد کی نفسیات پر جو منفی اثرات مرتب مرتب ہورہے ہیں ان کا مداوا ممکن ہے ؟ ذرا اس نقصان کی معاشی قدر "economic value" نکال لیں…

minhajur.rab@janggroup.com.pk

تازہ ترین