• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا لاک ڈاؤن میں نرمی کے باعث صارفین کے اخراجات میں اضافہ، افراط زر 2.1 فیصد ہوگیا

لندن ( پی اے ) برطانیہ کا افراط زر اس سال مئی میں جمپ لگا کر 2.1 فیصد ہو گیا جو کہ تقریبا دو سالوں کی بلند ترین سطح ہے ، اقتصادی ماہرین کے مطابق لاک ڈاؤن میں نرمی کے باعث صارفین کے اخراجات میں اضافہ ہوا۔قومی شمار یاتی دفتر کے مطابق ، اپریل میں ایندھن اور لباس کی قیمتوں میں اضافہ کے باعث افراد زر کا کنزیومر پرائس انڈیکس 1.5 فیصدسے بڑھا ہے۔شرح اب افراط زر کے لئے بینک آف انگلینڈ کے 2فیصد ہدف سے بھی اوپر ہے۔ اس اضافہ کے نتیجے میں اس بحث کو فروغ ملے گا کہ آیا سود کی شرح میں اضافے کا وقت آگیا ہے۔ بیشتر ماہرین اقتصادیات نے مئی کی ریڈنگ کے لئے جو پیش گوئی کی تھی اس سے تقریبا 1.8 فیصد اضافہ ہوا ہے۔او این ایس کے چیف ماہراقتصادیات گرانٹ فٹزنر نے کہا ہے کہ افراط زر کی شرح مئی میں ایک بار پھر بڑھ گئی اور اب 2019 کے موسم گرما کے بعد پہلی بار 2فیصدسے اوپر ہے۔ اس مہینے میں اضافے کی وجہ ایندھن کی قیمتیں ہیں، جو گذشتہ سال گر گئی تھیں لیکن اس سال خام اشیا کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی بدولت بڑھ گئیں۔ مئی میں رعائت کی مقدار میں کمی کے سبب کپڑوں کی قیمتوں میں بھی اضافہ کیلئے دباؤ بڑھا۔ او این ایس نے بتایا کہ موٹر ایندھن میں گذشتہ سال کے دوران قیمت میں 17.9 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ، جو چار سال سے زیادہ عرصے میں سب سے زیادہ اضافہ ظاہر کرتا ہے۔ کپڑوں کی قیمتوں میں بھی 2.3کا اضافہ ہوا ، جو 2018 کے بعد سب سے بڑا اضافہ ہے ، کیونکہ خوردہ فروشوں نے گاہکوں کو دوبارہ اسٹورز میں خوش آمدید کہنے کے بعد ایک ماہ میں اپنی رعائت میں نمایاں کمی کی۔افراط زر میں اضافہ جزوی طور پر سستے کھانے پینے کی قیمتوں کے منفی اثرات کی وجہ سے ہوا۔ ایک سال پہلے نمایاں اضافہ ہونے کے بعد روٹی ، اناج اور گوشت کی قیمتوں میں کمی ہوگئی۔ جے پی مورگن اسیسٹ منیجمنٹ کے چیف مارکیٹ اسٹرایٹیجسٹ ، کیرن وارڈ نے کہا کہ مئی کے اعداد و شمار بہت حیران کن ہیں۔ انہوں نے بی بی سی کے ٹوڈے پروگرام کو بتایا کہ مہنگائی میں اضافہ کی وجہ کورونا وائرس کی پابندیوں کے خاتمے کے بعد صارفین کا دوبارہ دکانوں پر پہنچنا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر اگلے سال مہنگائی کا دباؤ برقرار رہا تو ، سود کی شرح میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ بینک آف انگلینڈ کے چیف ماہر اقتصادیات ، اینڈی ہلڈان نے گذشتہ ہفتےکہا تھا کہ مرکزی بینک کے اہداف سے زیادہ افراط زر میں اضافہ صرف عارضی ہونا چاہئے ، اور طویل مدتی افراط زر کی سطح کو ہر قیمت پر بچانےکی ضرورت ہے۔افراط زر نہ صرف برطانیہ میں عروج پر ہے ، جبکہ امریکی صارفین کی قیمتیں مئی میں 5 فیصد متاثر ہوئیں ، جو تقریبا 13 سالوں میں سب سے زیادہ ہے ، جبکہ دوسرے یور پی ممالک میں بھی اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ٹریژری کے سابق عہدیدار لارڈ نک میکفرسن نے بدھ کے روز ٹویٹ کیا کہ بینک آف انگلینڈ کی معیشت میں رقم کی مقدار پر قابو پانے کی پالیسیاں حد سے زیادہ نرم ہیں۔ریزولیوشن فاؤنڈیشن کے تھنک ٹینک کے ماہر معاشیات جیک لیسلی نے کہا ہے کہ قیمتوں میں اضافے میں پچھلے نومبر میں 0.3 فیصد سے مئی میں 2.1 فیصد تک اضافہ ہوا ہے جو کہ 2008-09 کے مالی بحران کے بعد سٹرلنگ کے خاتمے کے بعد چھ ماہ کا تیز رفتار اضافہ ظاہرکرتاہے۔

تازہ ترین