• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

oفیٹف (FATF) کا پاکستان کو بددستور گرے لسٹ میں رکھ کر مزید 4غیر نامزد مالیاتی اداروں کا پابند کرنا۔ oمقبوضہ کشمیر کی جیلوں سے باہر غیرمقبول کشمیری سیاسی قیادت سے مودی کی ملاقات کا ٹوپی ڈرامہ۔oامریکی صدر بائیڈن کا ’’افغانستان کا مستقبل افغانوں کے ہاتھ میں دینے‘‘ والا بیان، ساتھ ہی افغانستان سے فوجی تعاون جاری رکھنے کا اعلان بھی۔سالِ رواں کے پہلے نصف کے آخری ہفتے کی یہ تینوں خبریں فقط پاکستان کے لئے ہی خبردار کی صدا نہیں، یا یہ پاکستان جیسے ’’بےقابو ملک‘‘ کو یہ انتباہ نہیں جس کی بےباک قیادت نے پہلی بار امن و استحکام کے نام پر عالمی تائید و حمایت سے مثبت مقاصد کے لئے قائم اداروں اور تنظیموں کے پوشیدہ ایجنڈے اور منفی سیاسی کردار کو بےنقاب کرنے کاسلسلہ شروع کردیا ہے۔ قرضوں اور پابندیوں میں جکڑی ترقی پذیر دنیا میں ہونے والی یہ ’’گستاخی‘‘ خلاف روایت و دستور ہے۔ وہ روایت جسے غریب اور کرپٹ حکمرانوں کے زیر حکمرانی اقتصادی بحرانوں میں بےبس و بےکس مقروض ممالک نے مسلسل تابعدارانہ رویہ اختیار کرنے کی روایت ڈال کر پختہ کیا ۔ پھر وہ دستور جو مخصوص عالمی مالیاتی اداروں کو معاون نہیں پریشر ٹول کے طور پر استعمال کرنے کا مکمل لچکدار اختیار دیتا ہے، اسے بھی صدق دل سے مانا، لیکن آج کے پاکستانی وزیراعظم نے ان پر انگلی اٹھا کر ’’ان کے دستور کو صبح بےنور‘‘ کا طعنہ دینے کی گستاخی کر دی، خانِ اعظم نے بعد از اعلان بجٹ، آئی ایم ایف کی بجلی و پٹرول اور آمدنی پر مزید بھاری ٹیکس لگانے کی فرمائش یا ہدایت کے ماننے کے اصرار پر معاہدہ ختم کرنے کی بات کردی تو جو اسٹیٹس کو سے متصادم اور ان کے اپنے عوام نواز نرالے دستور کی عکاس ہے۔ ۔ ادھر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے فیٹف کی تمام 27شرائط پوری کرنے پر بھی پاکستان کو بدستور گرے لسٹ میں ہی رکھنے اور چار مزید پابندیوں کا پابند کرنے پر فیٹف کو انسداد منی لانڈرنگ کا ٹیکنیکل عالمی ادارہ کی بجائے سیاسی ادارہ قرار دے دیا، جو پاکستان کو نحیف ہی رکھنے پر چوکس ممالک کی طرف جوتا پھینکنے کے مترادف ہے۔ اس سے قبل جنرل اسمبلی میں غزہ پراسرائیلی دہشت گردی کی مذمت کرتے شاہ صاحب نے اسرائیلی نمائندے کوبھاگنے پر مجبور کر دیا اور تو اور سی این این پر انٹرویو دیتے ہوئے مخصوص انٹرنیشنل میڈیا کی دکھتی رگ کو چھیڑ کر ’’ہولی کائوز‘‘ کو دکھ پہنچایا۔ اس سے قبل G-7کے ان کیمرہ اجلاس پر برطانیہ میں چینی سفیر نے امیرممالک کے اس ’’باکمال و بااختیار گروپ‘‘ کو عالمی آبادی کے مقابل ایک ٹولہ قرار دے کر اسے بے توقیرکرکے اس کے اعتبار اور حیثیت کو چیلنج کردیا۔ واضح رہے فیٹف1989 میں G-7کی سفارش پر ہی منی لانڈرنگ کے انسداد کے لئے قائم ہوا تھا، 9/11کےتناظر میں اکتوبر 2001میں فیٹف نے دہشت گردی کے لئے فنانسنگ کے انسداد کوبھی اپنے دائرہ اختیار میں شامل کر لیا۔ ملین ڈالر سوال یہ ہے کہ فیٹف کےقیام سے تادم ترقی پذیر دنیا کی کرپٹ حکومتوں کا جو کھربوں ڈالر منی لانڈرنگ کرکے ترقی یافتہ ممالک بشمول G-7اور فیٹف کے رکن ممالک میں ٹھکانے لگائی گئی اس رقم کی غریب اجڑے ممالک کو واپسی کے لئے فیٹف نے ان امیر ملکوں سے کبھی رجوع کیا، اس سلسلے میں کوئی سفارشات تیار کیں؟ پورپین جنرل باڈی میں سیکرٹری جنرل کوفی عنان کے تعاون سے انسداد کرپشن کے لئے دو یا تین قراردادیں منظور ہوئیں، ان پر عملدرآمد کے لئے کبھی G-7یا فیٹف نے کیا کیا؟جہاںتک ٹیرررسٹ فنانسنگ کے انسداد کا تعلق ہے 9/11کےبعد دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک پاکستان ہے جو فیٹف کے 39اراکین میں سے ایک ہے، افغان سرزمین استعمال کرکے پاکستان میں جو دہشت مچائی گئی اس کا پتہ چلانے کیلئے اس ادارے نے کبھی کچھ کیا؟ جبکہ بہت سے ثبوتوں کے ساتھ واضح تھا کہ اس دہشت گردی کی فنانسنگ افغان سرزمین سے بھارت کرتا تھا۔ کلبھوشن کی گرفتاری سے حاصل ثبوت اور پاکستان کی اقوام متحدہ اور اہم عالمی اداروں میں جمع کرائی گئی دستاویزات اس کا بڑا ثبوت ہیں، کیا فیٹف نے کبھی اس کا جائزہ لیا؟ امریکی ٹریژری ڈیپارٹمنٹ کےا سپیشل یونٹ برائے انسداد منی لانڈرنگ نے 48 بھارتی بینکوں کے منی لانڈرنگ میں ہونےکی نشاندہی کی اور یہ بھی واضح کیا کہ ان میں سے کچھ کے ٹیرررسٹ فنانسنگ میں ملوث ہونے کے اشارے ملتےہیں، اس پر فیٹف نے اور خود اس کے رکن پاکستان نےکبھی کچھ کیا؟ 2021میں فیٹف نے وسیع ترتباہی پھیلانے والے مواد کے پھیلائو کے انسداد کو بھی اپنی واچ ڈوگ لسٹ میں شامل کرلیا۔ حال ہی میں بھارت کے کھلے بازار میں یورینیم کی خرید و فروخت کے دو کیسز رجسٹرڈ ہوئے ہیں۔ فیٹف کے حالیہ اجلاس میں اس پر ایک خاتون نمائندہ نے سوال کیا تو پریذیڈنٹ فیٹف نے کہا یہ ہمارے نوٹس میں میڈیا رپورٹ سے آگیا ہے۔ کورونا کی صورتحال نارمل ہو جائے تو اسے ایڈریس کیا جائے گا، کیا پاکستان بطور رکن فیٹف اس پر سرگرم ہونے کی کوئی تیاری کر رہا ہے؟ کورونا کب ختم ہوگا اس کا تو کچھ پتہ نہیں، بھارت میں دھندہ کورونا کے دوران ہی پکڑا گیا ہے تو فیٹف پر ٹیکنالوجی کے استعمال کی کوئی پابندی تو نہیں کہ یہ بھارتی حکومت سے آن لائن انگیج نہیں ہو سکتا؟مودی نے حریت کانفرنس کے اور دوسرے مقبول کشمیری رہنمائوں کو بدستور جیل میں رکھ کر ماضی میں سنسان و ویران پولنگ اسٹیشنز سے منتخب ہونے والے مقبوضہ کشمیر کے سابق کٹھ پتلی منتظمین کا جو اجلاس مسئلے کے حل کے لئے بلایا اس پر خود بھارت کے مین اسٹریم اور سوشل میڈیا کی خبروں اور تجزیوں کا لب لباب ہے کہ ’’یہ متنازعہ علاقے کی بندر بانٹ کا مکروہ ارادہ پورا کرنے کا پہلا قدم تھا‘‘۔ لگتا ہے بھارت میں کشمیر کے ’’فلیش پوائنٹ‘‘ کے حوالے سے عوام کی آنکھیں کھولنے والا کوئی نہیں رہا کہ سمجھائے کہ بھارت کورونا کے بے قابو بحران اور کسانوں کیملک گیر جاری مزاحمت میں اور کسی ایسی مہم جوئی کا متحمل نہیں جیسا کہ پہلی لہر کے دوران متنازعہ لداخ کے دسیوں کلومیٹر گنوا بیٹھا۔صدربائیڈن کا یہ بیان پاکستان اور افغانستان کی فکر مندی سے زیادہ خود امریکہ کے لئے کنفیوژن کا باعث بنے گا کہ ’’افغانی اپنے مستقبل کا فیصلہ آپ کریں، اس سے امریکی فوجی تعاون جاری رہے گا‘‘۔ ﷲ خیر! کہیں یہ امریکی تعاون شیئرڈ نہ ہو جائے۔امریکی اب اپنے صدر کی امریکہ پر توجہ کے طالب ہیں۔ کابل سے نہ کچھ ملا نہ ملے گا۔ بھارت کی موجودگی تو اب افغانستان میں محال ہو رہی ہے، اس کے برعکس چین اور روس کا جائزہ قومی مفادات کے لئے سنجیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے ۔ وہ پڑوسی ہونے کے ناطے اس کے جائز حق دار بھی ہیں۔ ایسے میں ہمارے وزیر اعظم کا بیانیہ بہترین خارجہ پالیسی کا عکاس ہے کہ ’’اب ہم جنگوں کے نہیں امن عمل کے ہی پارٹنر بنیں گے‘‘ اور طالبان کے تشدد سے اقتدار میں آنے کی تائید نہیں کریں گے۔ افغان بھائیوں کے لئے نیک مشورہ ہے کہ وہ ہر حالت میں انٹرا ڈائیلاگ (اپنے سے آپ باہمی مذاکرات) کو یقینی اور مسلسل بنائیں تو اس کی برکت سے قابلِ قبول تشکیل حکومت کی صورت بن ہی جائے گی۔

تازہ ترین