• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یہ ایک ولی کامل فقیر منش شخصیت کا سفرِ آخرت تھا۔ نماز جنازہ میں تا حد ِنگاہ سر ہی سر دکھائی دے رہے تھے۔ہر آنکھ نم تھی۔ہر دل غمزدہ تھا۔ہر شخص ان کی تعریف و توصیف میں رطب اللسان تھا۔اُن کا نام حضرت ڈاکٹر عبد الرزاق تھا۔والد کا نام اسکندرخان اور دادا کانام زمان خان تھا۔اُن کا سنِ پیدائش 1935 ہے۔مقام ولادت ایبٹ آباد،گاؤں کوکل ہے۔ انہوں نے قرآن کریم اور میٹرک تک عصری تعلیم گاؤں میں حاصل کی۔ درجہ رابعہ سے درجہ سادسہ تک مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد شفیع رحمۃ ﷲ کے مدرسہ’’دار العلوم نانک واڑہ کراچی‘‘میں پڑھا۔ درجہ سابعہ و دورہ حدیث محدّث العصر علامہ سید محمد یوسف بنوری رحمۃ ﷲ علیہ کے مدرسہ ’’جامعۃ العلوم الاسلامیہ بنوری ٹاؤن‘‘میں پڑھ کر 1956 میں سند فراغت حاصل کی۔ 1962 میں جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں داخلہ لے کر چار سال علومِ نبویہ کی تعلیم حاصل کی۔اس کے بعد جامعہ ازہر مصر میں داخلہ لیا اور چار سال میں پی ایچ ڈی مکمل کی۔ دار العلوم نانک واڑہ میں دورانِ تعلیم ہی عربی زبان سکھانے کے لئے مختلف مقامات پر ہونے والی تربیتی نشستوں میں پڑھانے کا موقع ملا۔ حضرت بنوری رحمۃ ﷲ نے آپ کی صلاحیتوں کو جانچتے ہوئے بنوری ٹاؤن میں درسِ نظامی کی تکمیل سے پہلے ہی اپنے مدرسہ کا استاذ مقرر فرما دیا۔1955 سے تاوفات جامعہ کے مدرس تھے۔ ظاہری علوم کی تکمیل کے علاوہ باطنی تربیت میں بھی حضرت شیخ بنوری رحمۃ ﷲ کا سب سے زیادہ حصہ تھا۔ اس کے علاوہ حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا کاندھلوی اور حضرت ڈاکٹر عبد الحئی عارفی رحمۃ ﷲ کی صحبت سے بھی مستفیض ہوئے۔ حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی شہید اور حضرت مولانا سرفراز خان صفدر رحمۃ ﷲ سے اجازتِ بیعت و خلافت حاصل ہوئی۔1977 میں انتظامی صلاحیتوں کے پیشِ نظر مدرسہ کے ناظمِ تعلیمات مقرر ہوئے۔ 997 میں مولانا ڈاکٹر حبیب ﷲ مختار شہید رحمۃ اللہ کی شہادت کے بعد رئیس الجامعہ کے لئے آپ کا انتخاب ہوا۔ 2004 میں مفتی نظام الدین شامزئی شہید رحمۃ ﷲ کی شہادت کے بعد شیخ الحدیث کی مسند پر جلوہ افروز ہوئے۔ صدر وفاق المدارس العربیہ پاکستان رہے۔ 1997 میں وفاق کی مجلسِ عاملہ کے رُکن بنائے گئے۔ 2001 میں نائب صدر مقرر ہوئے۔ 2017 میں مستقل صدر منتخب ہوئے۔ اس کے علاوہ آپ وفاق کی نصاب کمیٹی اور امتحان کمیٹی کے سربراہ بھی تھے۔ حضرت مولانا عبد المجید لدھیانوی رحمۃ ﷲ کے انتقال (2015 ) کے بعدعالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے امیر مرکزیہ منتخب ہوئے۔ انہوں نے مجلس کی کئی اردو مطبوعات کا عربی میں ترجمہ کر کے عرب ممالک میں انہیں عام کیا۔ تصنیف و تالیف: 1 الطریقۃ العصریہ، 2 کیف تعلم اللغۃ العربیۃ لغیر الناطقین بھا، 3 القاموس الصغیر،4 مؤقف الامۃ الاسلامیہ من القادیانیہ،5 تدوین الحدیث،6 اختلافِ امت اور صراطِ مستقیم،7 جماعۃ التبلیغ و منھجہا فی الدعوہ، 8 ھل الذکریہ مسلمون؟9 الفرق بین القادیانیین و بین سائر الکفار،10 الاسلام و اعداد الشباب،11 تبلیغی جماعت اور اس کا طریقہ کار،12 چند اہم اسلامی آداب،13 محبتِ رسول صلی ﷲ علیہ وسلم، 14 حضرت علی اور حضرات خلفائے راشدین رضی ﷲ عنہم اجمعین،وغیرہ شامل ہیں۔ انہوں نے عربی و اردو میں بیشمار مقالات و مضامین سپرد قلم فرمائے جو متعدد عربی و اردو مجلّات، رسائل و جرائد اور اخبارات کی زینت بنے اور مختلف کانفرنسوں میں پڑھے گئے۔ اس کے علاوہ روزنامہ جنگ کے مقبولِ عام سلسلہ ’’آپ کے مسائل اور اْن کا حل‘‘ کے مستقل لکھاری تھے، جبکہ ماہنامہ بینات کے مدیر مسؤل اور مجلہ البیّنات کے المشرف العام بھی تھے۔ اُن کی تاریخِ وفات30 جون 2021 ہے۔ مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر صاحبؒ کا انتقال ان کے خاندان کیلئے ہی نہیں، جامعۃ العلوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹاون، وفاق المدارس العربیہ پاکستان، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت، ہزاروں مدارس اور دینی جماعتوں کے لاکھوں کارکنان اور حضرت ڈاکٹر صاحب رحمۃ اللہ تعالیٰ جیسی متقی اور پرہیز گار، اخلاص اور سادگی کی پیکر، اکابر کی یادگار، انتہائی خلیق وملنسار عظیم ہستی سے محبت و عقیدت رکھنے والے کروڑوں مسلمانوں کیلئے بہت بڑا سانحہ اور انتہائی صدمے کا باعث واقعہ ہے۔ ﷲ تعالیٰ حضرت کی زندگی بھر کی خدمات کو اپنی بارگاہ میں شرف قبولیت عطا فرمائے، ان کیلئے صدقہ جاریہ بنائے اور جنت الفردوس میں درجات عالیہ نصیب فرمائے۔ دکھ کی اس گھڑی میں حضرت کے لواحقین، جامعۃ العلوم الاسلامیہ بنوری ٹاون کے اساتذہ و طلبہ اور جملہ متوسلین سے تعزیت کرتے ہیں۔ ﷲ تعالیٰ سب کو صبر جمیل عطا فرمائے۔

تازہ ترین