• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہمارے جسم میں کئی اقسام کے غدود پائے جاتے ہیں، جو مختلف کام انجام دیتے ہیں۔ ان میں سے ایک تھائی رائیڈ گلینڈ کہلاتا ہے، جو تتلی کی مانند دکھائی دیتا ہے اور گلے میں پایا جاتا ہے۔ اس غدود کا بنیادی کام غذاؤں کے ذریعے حاصل ہونے والی توانائی کنٹرول کرنا ہے۔ اگر کسی بھی سبب تھائی رائیڈ گلینڈ کے افعال میں کوئی گڑبڑ واقع ہوجائے تو مختلف اقسام کے امراض لاحق ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں، جب کہ عُمر بڑھنے کے ساتھ بھی تھائی رائیڈ گلینڈز کی کارکردگی متاثر ہوجاتی ہے۔عمومی طور پر اس غدود کے غیر فعال ہونے کی 5بنیادی علامات ہیں۔ مثلاً:

٭ وزن میں اضافہ: اگر بغیر کسی وجہ کے (مثلاً باقاعدگی سے ورزش کرنے اور مرغّن غذائیں استعمال نہ کرنے کے باوجود) وزن میں اضافہ ہوتا چلا جائے، تو یہ تھائی رائیڈ گلینڈکے غیر فعال ہونے کی پہلی بنیادی علامت ہے۔

٭ تھکاوٹ: مشقّت والے امور انجام نہ دینے کے باوجود ،دِن بَھر تھکاوٹ غالب رہے،حتیٰ کہ بھرپور نیند کے بعد بھی تھکان محسوس ہو اور صُبح اُٹھنا دوبَھر ہوجائے تو یہ بھی تھائی رائیڈگلینڈ میں کسی گڑبڑ کی واضح علامت ہے۔

٭ذہنی دباؤ: اگر آپ کوئی دماغی یا تخلیقی کام نہیں کررہے ، لیکن ہر وقت ذہنی دباؤ، اضطراب اور یاسیتکا شکار رہتے ہیں، تو فوری طور پر معالج سے رجوع کریں، تاکہ تھائی رائیڈ گلینڈکے غیر فعال ہونے کی حتمی تشخیص ممکن ہوسکے۔

٭بدہضمی کے مسائل: مستقل قبض، گیس کے سبب پیٹ پھول جانا، ہاضمے کے نظام میں بے چینی کی سی کیفیت محسوس ہونا بھی تھائی رائیڈ گلینڈ کے غیر فعال ہونے کی علامت ہے۔

٭مزاج میں اُتار، چڑھاؤ: کسی پریشانی سے دوچار ہونے کی صُورت میں اچانک ہی مزاج بدل جانا بھی اس غدود کی خرابی ظاہر کرتا ہے۔ جیسے کوئی فرد اضطراب ختم کرنے کی کوشش کرتے ہوئے اچانک ہی نااُمید ہوجائے۔

اگر کسی فرد میں اس طرح کی علامات ظاہر ہوں، تو انہیں معمولی جان کر قطعاً نظر انداز نہ کریں کہ اگر تھائی رائیڈ گلینڈ سے متعلقہ امراض کا بروقت علاج نہ کروایا جائے، تومعاملہ بگڑ بھی سکتا ہے۔ (مضمون نگار، ڈائو یونی ورسٹی اور بقائی میڈیکل یونی ورسٹی، کراچی سے بطور اسسٹنٹ پروفیسر وابستہ رہ چُکے ہیں)

تازہ ترین